حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
کہا:ہیں۔ میں نے کہا: کیا ہم حق پر اور ہمارا دشمن باطل پر نہیں ہے؟ انھوں نے کہا: تم ٹھیک کہتے ہو۔ میں نے کہا: پھر ہم کیوں اتنا دب کر صلح کریں؟ حضرت ابوبکر نے کہا: اے آدمی! وہ اللہ کے رسول ہیں اور وہ اللہ کی نافرمانی نہیں کرسکتے، اور اللہ ان کا مددگارہے۔ تم ان کا دامن مضبوطی سے تھا مے رکھو، اللہ کی قسم! وہ حق پر ہیں۔ میں نے کہا: کیا انھوں نے ہم سے یہ نہیں فرمایا تھا کہ ہم بیتُ اللہ جاکر اس کاطواف کریں گے؟ انھوں نے کہا: ہاں، انھوں نے کہا تھا، لیکن کیا انھوں نے تم سے یہ بھی کہاتھا کہ تم اسی سال بیتُ اللہ جاؤگے؟ میں نے کہا: نہیں۔ انھوں نے کہا: تم بیتُ اللہ ضرور جاؤگے اور اس کا طواف کروگے۔ حضرت عمر فرماتے ہیں: میں نے اپنی اس گستاخی کی معافی کے لیے بہت سے اعمالِ خیر کیے۔ حضرت انس بن مالک ؓ فرماتے ہیں کہ حدیبیہ سے واپسی پر نبی کریم ﷺ پر یہ آیت نازل ہوئی: {لِیَغْفِرَ لَکَ اللّٰہُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِکَ وَمَا تَاَخَّرَ}1 تاکہ اللہ تعالیٰ آپ کی سب اگلی پچھلی خطائیں معاف فرمادے۔ حضورﷺ نے فرمایا: آج مجھ پر ایک آیت نازل ہوئی ہے جو مجھے روئے زمین کی تمام چیزوں سے زیادہ محبوب ہے۔ پھر حضورﷺ نے صحابہؓ کو یہ آیت سنائی۔ صحابہ نے کہا: اے اللہ کے نبی! آپ کو یہ خو ش خبری مبارک ہو۔ اللہ تعالیٰ نے بتادیا ہے کہ وہ آپ کے ساتھ کیا معاملہ فرمائیں گے، لیکن یہ نہ پتا چلا کہ اللہ تعالیٰ ہمارے ساتھ کیا معاملہ فرمائیں گے۔ اس پر حضورﷺ پر یہ آیت نازل ہوئی: {لِیُدْخِلَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُؤْمِنٰتِ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِھَا الْاَنْھٰرُ} سے لے کر {فَوْزًا عَظِیْمًاآیت کا نشان} تک۔2 تاکہ اللہ تعالیٰ مسلمان مردوں اور مسلمان عورتوں کو ایسی بہشت میں داخل کرے جن کے نیچے نہر یں جاری ہوں گی جن میں ہمیشہ کو رہیں گے، اور تاکہ ان کے گناہ دور کردے، اور یہ اللہ کے نزدیک بڑی کامیابی ہے۔3 حضرت انس ؓ فرماتے ہیں کہ حُدیبیہ سے واپسی میں یہ آیت حضورﷺ پر نازل ہوئی: {اِنَّا فَتَحْنَا لَکََ فَتْحًا مُّبِیْنًاآیت کا نشان}4 بے شک ہم نے آپ کو ایک کھلم کھلا فتح دی۔ حضورﷺ نے صحابہ کو (بیتُ اللہ کے قریب پہنچ کر) عمرہ کرنے سے روک دیا گیا تھا، اور حضور ﷺ اور صحابہ ؓ نے حدیبیہ میں قربانی کے جانور ذبح کردیے تھے، اور سب پر بہت زیادہ رنج وغم طاری تھا۔ حضورﷺ نے فرمایا: مجھ پر ایک ایسی آیت نازل ہوئی ہے جو مجھے ساری دنیا سے زیادہ محبوب ہے۔ اور پھر حضورﷺ نے یہ آیتیں پڑھ کر سنائیں: {اِنَّا فَتَحْنَا لَکَ فَتْحًا مُّبِیْنًاآیت کا نشان لِّیَغْفِرَ لَکَ اللّٰہُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِکَ وَمَا تاَخَّرَ} سے لے کر {عَزِیْزًاآیت کا نشان}تک۔ حضور ﷺ کے صحابہ نے عرض کیا: اے اللہ کے نبی! آپ کو مبارک ہو۔ آگے پچھلی حدیث جیسا مضمون ذکرکیا۔1