حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
جاتاہے۔ حضرت زیاد اَعرابی کہتے ہیں: (خوارج کے) فتنہ کے بعد اور نہروان شہر سے فارغ ہونے کے بعد امیرالمؤمنین حضرت علی بن ابی طالبؓ کوفہ کے منبرپر تشریف فرماہوئے۔ پہلے اللہ کی حمد وثنا بیان کی، پھر آنسوئوں کی وجہ سے ان کے گلے میں پھندالگ گیا اور اتنا روئے کہ آنسوئوں سے ڈاڑھی تر ہوگئی اور آنسو نیچے گرنے لگے۔ پھر انھوں نے اپنی ڈاڑھی جھاڑی تو اس کے قطرے کچھ لوگوں پر جاگرے، تو ہم یہ کہاکرتے تھے حضرت علیؓ کے آنسو جس پر گرے ہیں اسے اللہ تعالیٰ جہنم پر حرام کردیں گے۔پھر حضرت علی نے فرمایا: اے لوگو! ان میں سے نہ بنو جو بغیر کچھ کیے آخرت کی اُمید رکھتے ہیں اور لمبی اُمیدوں کی وجہ سے توبہ کوٹالتے رہتے ہیں۔ دنیا کے بارے میں باتیں تو زاہدوں جیسی کرتے ہیں، لیکن دنیا کا کام ان لوگوں کی طرح کرتے ہیں جن میں دنیا کی رغبت اور شوق ہو۔اگر انھیں دنیا ملے تو وہ سیر نہیں ہوتے اور اگر نہ ملے تو ان میں قناعت بالکل نہیں ہے۔ جو نعمتیں انھیں اللہ دے رہاہے ان کا شکر کر نہیں سکتے، اور پھر چاہتے ہیں کہ نعمتیں اور بڑھ جائیں۔ دوسروں کو نیک کاموں کا حکم کرتے ہیں، لیکن خود نہیں کرتے۔ اوروں کو برے کاموں سے روکتے ہیں، لیکن خود نہیں رکتے۔ محبت تو نیک لوگوں سے کرتے ہیں، لیکن ان کے والے عمل نہیں کرتے۔ اور ظالموں سے بغض رکھتے ہیں، لیکن خود ظالم ہیں۔ اور (دنیا کے) جن کاموں پر کچھ ملنے کا صرف گمان ہی ہے، ان کا نفس ان سے وہ کام تو کروالیتاہے اور (آخرت کے) جن کاموں پر ملنا یقینی ہے وہ کام ان سے نہیں کرواسکتا۔ اگر انھیں مال مل جائے تو فتنہ میں پڑجاتے ہیں، اگر بیمارہوجائیں تو غمگین ہوجاتے ہیں، اگر فقیرہوجائیں تو نااُمیدہوکر کمزور پڑجاتے ہیں۔وہ گناہ بھی کرتے ہیں اور نعمتیں بھی استعمال کرتے ہیں۔ عافیت ملتی ہے تو شکر نہیں کرتے اور جب کوئی آزمایش آتی ہے تو صبر نہیں کرتے۔ ایسے نظر آتاہے کہ جیسے دوسروں کو موت سے ڈرایاگیاہے انھیں نہیں، اور آخرت کے سارے وعدے اور وعید دوسروں کے لیے ہیں۔ اے موت کا نشانہ بننے والو! اور موت کے پاس گروی رکھے جانے والو! اے بیماریوں کے برتنو! اے زمانے کے لوٹے ہوئے لوگو! اے زمانہ پر بوجھ بننے والو! اے زمانہ کے پھلو! اے حادثات کی کلیو! اے دلائل کے سامنے گونگے بن جانے والو! اے فتنہ میں ڈوبے ہوئے لوگو! اے وہ لوگو جن کے اور عبرت کی چیزوں کے درمیان رکاوٹیں ہیں! میں حق بات کہہ رہا ہوں۔آدمی صرف اپنے آپ کو پہچان کر ہی نجات پاسکتاہے اور آدمی اپنے ہاتھوں ہی ہلاک ہوتاہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: {یٰٓـاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا قُوْا اَنْفُسَکُمْ وَاَھْلِیْکُمْ نَارًا}1 اے ایمان والو! تم اپنے کو اور اپنے گھروالوں کو (دوزخ کی) اس آگ سے بچائو۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اور آپ کو ان لوگوں میں سے بنائے جو وعظ ونصیحت سن کر قبول کرلیتے ہیں، اور جب ان کو عمل کی دعوت دی جاتی ہے تو وہ اسے قبول کر کے عمل کرلیتے ہیں۔2 حضرت یحییٰ بن یَعمر کہتے ہیں: ایک مرتبہ حضرت علی بن ابی طالبؓ نے لوگوں میں بیان فرمایا۔ پہلے اللہ کی حمد وثنا بیان کی پھر فرمایا: اے لوگو! تم سے پہلے لوگ صرف گناہوں کے اِرتکاب کی وجہ سے ہی ہلاک ہوئے۔ ان کے عُلما اور فُقَہانے انھیں روکا نہیں اللہ نے ان پر سزائیں نازل کیں۔ غور سے سنو! نیکی کا حکم کرو اور برائی سے روکو، اس سے پہلے کہ تم پر بھی وہ عذاب اُترے جو اُن پر اُتراتھا۔ اور یہ سمجھ لو کہ نیکی کا حکم کرنے اور