حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت جعفر بن محمدکے دادا کہتے ہیں: حضرت علیؓ ایک جنازے کے ساتھ تشریف لے گئے۔ جب اس میت کو قبر میں رکھا جانے لگا تو اس کے گھروالے اور رشتہ دار سب اونچی آواز سے رونے لگے۔ حضرت علیؓنے فرمایا: کیوں روتے ہوں؟ غور سے سنو! اللہ کی قسم! ان لوگوں کے مرنے والے نے اب قبرمیں جاکر جو منظر دیکھ لیاہے، اگر یہ لوگ بھی وہ منظردیکھ لیں تو یہ اپنے مردے کو بھول جائیں۔موت کے فرشتے نے باربار ان لوگوں کے پاس آناہے، یہاں تک کہ ان میں سے ایک بھی باقی نہیں رہے گا۔ پھر (بیان کے لیے) کھڑے ہوئے اور فرمایا: اللہ کے بندو! میں تمھیں اُس اللہ سے ڈرنے کی وصیت کرتاہوں جس نے تمہارے لیے مثالیں بیان کیں، تمہاری موت کا وقت مقرر کیا، اور تمہارے ایسے کان بنائے کہ ان میں جو بات پہنچتی ہے اسے سمجھ کر محفوظ کرلیتے ہیں، اور ایسی آنکھیں عطافرمائیں کہ جو کچھ پردے میں ہے اسے وہ ظاہرکردیتی ہیں،اور ایسے دل دیے جو اِن مصائب اور مشکلات کو سمجھتے ہیں جو ان کی صورتوں کی ترکیب میں ان کو پیش آتے ہیں، اور اس چیز کو بھی سمجھتے ہیںجس نے ان دلوں کو آبادکیا یعنی ذکرِ الٰہی کو۔ اللہ تعالیٰ نے تمھیں بے کار پیدا نہیں کیا اور تم سے نصیحت والی کتاب یعنی قرآن کو ہٹایا بھی نہیں (بلکہ تمھیں نصیحت والی کتاب عطافرمائی)، بلکہ پوری نعمتوں سے تمھیں نوازا اور مکمل عطیات دیے۔ اور اللہ تعالیٰ نے تمہارا پوری طرح اِحاطہ اور شمار کیا ہواہے۔ اور خوشی اور نفع کی حالت میں، اور نقصان اور رنج کی حالت میں آپ لوگ جو کچھ کرتے ہیں اللہ تعالیٰ نے اس کا بدلہ تیار کیا ہوا ہے۔ اللہ کے بندو! اللہ سے ڈرو، اور دین کی طلب میں مزید کوشش کرو اور خواہشات کے ٹکڑے کردینے والی اور لذتوں کو توڑ دینے والی چیز یعنی موت سے پہلے پہلے نیک عمل کرلو، کیوںکہ دنیا کی نعمتیں ہمیشہ نہیں رہیں گی اور اس کے دردناک حادثات سے امن نہیں ہے۔ دنیا ایک دھوکہ ہے جس کی شکل بدلتی رہتی ہے اور کمزور ساسایہ ہے اور ایسا سہارا ہے جو جھک جاتاہے یعنی بوقتِ ضرورت کام نہیں آتا۔ شروع میں یہ دھوکہ نیا نظر آتاہے، لیکن جلدی ہی پراناہوکر گزر جاتاہے، اور اپنے پیچھے چلنے والے کو اپنی شہوتوں میں تھکا کر اور دھوکہ کا دودھ پلاکر ہلاک کردیتاہے۔ اللہ کے بندو! عبرت کی چیزوں سے نصیحت پکڑو، اور قرآنی آیتوں اور نبوی حدیثوں سے عبرت حاصل کرو، اور ڈرانے والی چیزوں سے ڈر جائو، اور وعظ ونصیحت کی باتوں سے نفع حاصل کرو۔ یوں سمجھو کہ موت نے اپنے پنجے تم میں گاڑ دیے ہیں، اور مٹی کے گھر نے تمھیں اپنے اندر سمیٹ لیا ہے، اور بڑے سخت اور ہول ناک مناظر تم پر اچانک آگئے ہیں۔ (ان مناظرکی تفصیل یہ ہے کہ) صور پھونک دیاگیاہے، اور قبروں میں سے تمام انسانوں کو اٹھایا جارہاہے، اور اللہ تعالیٰ اپنی زبردست قدرت سے تمام انسانوں کو ہانک کر محشرمیںلارہے ہیں اور حساب کے لیے کھڑاکررہے ہیں، اور ہر انسان کے ساتھ اللہ نے ایک فرشتہ لگارکھا ہے جو اسے محشر کی طرف ہانک رہاہے، اور ہرانسان کے ساتھ ایک فرشتہ ہے جو اس کے خلاف اس کے برے اعمال کی گواہی دے رہاہے، اور زمین اپنے ربّ کے نور سے چمک اٹھی ہے، اور اعمال کے حساب کا دفتر لاکر رکھ دیاگیاہے، اور اَنبیا اور گواہ سب حاضر کردیے گئے ہیں، اور ان کے درمیان انصاف کے ساتھ فیصلہ کیا جارہاہے اور ان پر کسی طرح کا ظلم نہیں کیاجارہاہے۔ اس دن کی وجہ سے تمام شہر تھرارہے ہیں، اور ایک اعلان کرنے والااعلان کررہاہے، اور یہ اوّلین اور آخرین کی باہمی ملاقات کا دن ہے۔ اور اللہ کی طرف سے خاص تجلی ظاہر ہورہی ہے، اور سورج بے نور ہورہاہے،جگہ جگہ وحشی جانور گھبراکراکٹھے ہوگئے ہیں، اور چھپے ہوئے تمام راز کھل گئے ہیں، اور شریر لوگ ہلاک ہورہے ہیں، اور انسانوں کے دل کانپ رہے ہیں، اور جہنم والوں پر اللہ کی طرف سے ہلاک کردینے والا رعب اور رُلانے والی سزا