حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جلدی کرو۔ اور ایک چیز تلاش میں تمہارے پیچھے لگی ہو ئی ہے جو بہت تیز ہے اور وہ ہے قبر۔ لہٰذا قبر کے بھینچنے سے، اس کی اندھیری سے اور اس کی وحشت سے بچو۔ غور سے سنو! قبر یا تو جہنم کے گڑھوں میں سے ایک گڑھا ہے یا جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے۔ غور سے سنو! قبر روزانہ تین مرتبہ یہ اعلان کرتی ہے:میں تاریکی کا گھر ہوں، میں کیڑوں کا گھر ہوں، میں تنہائی کا گھر ہوں۔ غور سے سنو! قبر کے بعد وہ جگہ ہے جو قبر سے بھی زیادہ سخت ہے۔ وہ جہنم کی آگ ہے جو بہت گرم اور بہت گہری ہے، جس کے زیور(یعنی سزادینے کے آلات) لوہے کے ہیں، جس کے نگران فرشتے کا نام مالک ہے،جس میں اللہ کی طرف سے کسی طرح کی نرمی اور رحم کا ظہور نہیں ہوگا۔ اور توجہ سے سنو! اس کے بعد ایسی جنت ہے جس کی چوڑائی آسمانوں اور زمین کے برابر ہے جو متقیوں کے لیے تیار کی گئی ہے۔ اللہ ہمیں اور آپ کو متقیوں میں سے بنا ئے اور دردناک عذاب سے بچائے۔1 حضرت اَصْبَغ بن نُباتہ بھی اسی بیان کو اس طرح نقل کرتے ہیں کہ ایک دن حضرت علی ؓ منبر پر تشریف فرماہوئے۔ پہلے انھوں نے اللہ کی حمد وثنا بیان کی اور موت کا ذکر کیا اور پھر پچھلی حدیث جیسا مضمون ذکر کیا۔ ’’اور قبر جو یہ اعلان کر تی ہے کہ میں تنہائی کا گھر ہوں‘‘ اس کے بعد اس روایت میں یہ ہے کہ غور سے سنو! قبر کے بعد (قیامت کا) ایک ایسا دن ہے اس میں بچے بوڑھے ہوجائیں گے اور بوڑھے مدہوش، اور تمام حمل والیاں (دن پورے ہونے سے پہلے ہی)اپنا حمل ڈال دیں گی۔ اور (اے مخاطب!)تمھیں لوگ نشہ کی حالت میں نظر آئیں گے، حالاںکہ وہ نشہ میں نہیں ہوں گے، لیکن اس دن اللہ کا عذاب بہت سخت ہوگا۔ اور ایک روایت میں اس کے بعد یہ ہے کہ پھر حضرت علی ؓ رونے لگے اور ان کے اردگرد کے تمام مسلمان بھی رونے لگے۔2 حضرت صالح عجلی کہتے ہیں: ایک دن حضرت علی بن ابی طالب ؓ نے بیان فرمایا۔ پہلے اللہ کی حمد وثنا بیان کی، پھر نبی کریم ﷺ پر درود بھیجا، پھر فرمایا: اللہ کے بندو! دنیاوی زندگی تمھیں دھوکہ میںنہ ڈال دے، کیوںکہ یہ ایسا گھر ہے جو بلائوں سے گھرا ہوا ہے اور جس کا ایک دن فنا ہوجانا مشہور ہے اور جس کی خاص صفت بدعہدی کرنا ہے اور اس میں جو کچھ ہے وہ زوال پذیر ہے۔ اور دنیا اپنی جگہ بدلتی رہتی ہے، کبھی کسی کے پاس اور کبھی کسی کے پاس۔ اور اس میں اُترنے والے اس کے شرسے ہر گز نہیں بچ سکتے، اور دنیا والے خوب فراوانی اور خوشیوں میں ہوتے ہیں اور اچانک آزمایش اور دھوکہ میں آجاتے ہیں۔دنیا کے عیش وعشرت میں لگنا قابل مذمت کام ہے اور اس کی فراوانی ہمیشہ نہیں رہتی۔ اور دنیا والے خود دنیا کے لیے نشانہ ہیں، ان پر دنیا اپنے تیر چلاتی رہتی ہے اور موت کے ذریعہ انھیں توڑتی رہتی ہے۔ اللہ کے بندو! تمہارا دنیا کا راستہ ان لوگوں سے الگ نہیں ہے جو دنیا سے جاچکے ہیں، جن کی عمریں تم سے زیادہ لمبی تھیں اور جن کی پکڑ تم سے زیادہ سخت تھی اور جنھوں نے تم سے زیادہ شہر آباد کیے تھے اور جن کی آبادی کے نشانات بہت زیادہ عرصے تک رہے تھے اور ان کی آوازوں کا شور بہت زمانے تک رہاتھا،لیکن اب ان کی یہ آوازیں بالکل خاموش اور بجھ چکی ہیں، اور اب ان کے جسم بوسیدہ اور ان کے شہر خالی ہوچکے ہیں، اور ان کے تمام نشانات مٹ چکے ہیں، اور قلعی اور چو نے والے محلات، مزین تختوں اور بچھے ہوئے گائو تکیوں کے بجائے اب انھیں چٹانیں اور پتھر مل گئے ہیں جو اُن کی بغلی قبروں میں رکھے ہوئے ہیں اور گارے سے بنے ہوئے ہیں۔ اور ان کی قبروں کے سامنے کی جگہ ویران اور بے آباد پڑی ہوئی ہے، اور مٹی کے گارے سے ان قبروں پر لپائی کی گئی ہے۔