حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
پھر حضرت علی ؓ نے یہ آیت پڑھی: {لَوْ اَنَّ لِیْ بِکُمْ قُوَّۃً اَوْ اٰوِیْ اِلٰی رُکْنٍ شَدِیْدٍ}2 کیا خوب ہوتا اگر میرا تم پر کچھ زور چلتا یا کسی مضبوط پایہ کی پناہ پکڑتا۔ اس کے بعد حضرت علی ؓ نے فرمایا: یہ جو حضرت لوط ؑ نے رکن شدید یعنی مضبوط پایہ فرمایا ہے اس سے مراد کنبہ ہے، کیوںکہ حضرت لوط ؑ کا کوئی کنبہ نہیں تھا۔اس ذات کی قسم جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں! حضرت لوط ؑکے بعد اللہ نے جو نبی بھی بھیجا وہ اپنی قوم کے بڑے کنبہ میں سے ہوتاتھا۔ پھر حضرت علی نے حضرت شعیب ؑ کے بارے میں یہ آیت پڑھی: {وَاِنَّا لَنَرٰکَ فِیْنَا ضَعِیْفًا}3 اور ہم تم کو اپنے میں کمزور دیکھ رہے ہیں۔ حضرت علی ؓ نے فرمایا: حضرت شعیب ؑ چوں کہ نابینا تھے، اس لیے ان لوگوں نے آپ کو کمزوری کی طرف منسوب کیا: {وَلَوْلَا رَھْطُکَ لَرَجَمْنٰکَ}1 اور اگر تمہارے خاندان کا پاس نہ ہوتا تو ہم تم کو سنگسار کرچکے ہوتے۔ حضرت علی نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے سوا کوئی معبود نہیں! انھیں اپنے ربّ کے جلال کا ڈر تو تھا نہیں، البتہ حضرت شعیب کے خاندان کا ڈر تھا۔2 حضرت شَعبیکہتے ہیں: جب رمضان شریف آتاتو حضرت علی ؓ بیان فرماتے اور اس میں یہ ارشاد فرماتے: یہ وہ مبارک مہینہ ہے جس کے روزے کو اللہ نے فرض کیا اور اس کی تراویح کو (ثواب کی چیز بنایا لیکن) فرض نہیں کیا۔ اور آدمی کو یہ بات کہنے سے بچنا چا ہیے کہ جب فلاں روزہ رکھے گا تو میں بھی رکھوں گا اور جب فلاں روزہ رکھنا چھوڑ دے گا تو میں بھی چھوڑ دوں گا۔ غور سے سنو! روزہ صرف کھانے پینے کے چھوڑنے کا نام نہیں ہے، بلکہ انھیں تو چھوڑ ناہے ہی، لیکن اصل روزہ یہ ہے کہ آدمی جھوٹ، غلط اور بے ہودہ باتوں کو بھی چھوڑ دے۔ توجہ سے سنو! رمضان کے مہینہ کو اس کی جگہ سے آگے نہ لے جائو وہیں رہنے دو، اس لیے جب تمھیں رمضان کا چاند نظر آجائے تو روزے شروع کردو اور جب عید کا چاند نظرآئے تو روزے رکھنے چھوڑ دو۔ اور اگر رمضان کی ۲۹ کو غروب کے وقت اَبرہوتو پھر مہینہ کی ۳۰ کی گنتی پوری کرو۔ حضرت شعبی کہتے ہیں: حضرت علی ؓ یہ تمام باتیں فجر اور عصر کے بعد کہا کرتے۔3 ایک مرتبہ حضرت علی ؓ نے بیان فرمایا۔ پہلے اللہ کی حمد وثنا بیان کی پھر موت کا تذکرہ فرمایا۔ چناںچہ ارشاد فرمایا: اللہ کے بندو! اللہ کی قسم! موت سے کسی کو چھٹکارا نہیں ہے۔ اگر تم (تیاری کرکے) اس کے لیے ٹھہر جائو گے تو بھی وہ تمھیں پکڑ لے گی اور اگر (اس کے لیے تیاری نہیں کروگے بلکہ) اس سے بھاگوگے تو بھی وہ تمھیں آ پکڑے گی۔ اس لیے اپنی نجات کی فکر کرو، نجات کی فکر کرو اور جلدی کرو،