حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کیوںکہ سچ اسے خیر کی طرف لے جائے گا۔ اور جو شخص جھوٹ بولے گا وہ گناہ کے کام کرے گا اور جو گناہ کے کام کرے گا وہ ہلاک ہوگا۔ اور گناہ کے کاموں سے بچو، اور اس شخص کا کیا گناہ کرنا جومٹی سے پیدا ہوا اور مٹی کی طرف لوٹ جائے گا۔ آج وہ زندہ ہے کل مردہ ہوگا۔ روزانہ کا کام روزانہ کرو اور مظلوم کی بددعا سے بچو اور اپنے آپ کومُردوں میں شمار کرو۔1 حضرت قَبِیصہ کہتے ہیں: میں نے حضرت عمر ؓ کو منبر پر فرماتے ہوئے سنا: جو رحم نہیں کرتا اس پر رحم نہیں کیاجاتا۔ جو معاف نہیں کرتا اسے معاف نہیں کیاجاتا۔ جو توبہ نہیں کرتا اس کی توبہ قبول نہیں کی جاتی۔ جو (برے کاموں سے) نہیں بچتا اسے (عذاب سے) نہیں بچایا جاتا۔2 حضرت عروہ ؓ فرماتے ہیں: حضرت عمر ؓ نے اپنے بیان میں فرمایا: یہ بات اچھی طرح سمجھ لو کہ لالچ فقر کی نشانی ہے اور نااُمیدی سے انسان غنی ہوجاتا ہے۔ آدمی جب کسی چیز سے نااُمید ہو جاتاہے تو آدمی کو اس کی ضرورت نہیں رہتی۔3 حضرت عبداللہ بن خراش کے چچا کہتے ہیں:میں نے حضرت عمر بن خطاب ؓ کو بیان میں یہ فرماتے ہوئے سنا: اے اللہ!اپنی امان کے ذریعہ ہماری حفاظت فرما اور ہمیں اپنے دین پر ثابت قدم رکھ۔4 اپنے فضل سے ہمیں رزق عطافرما۔5 حضرت ابوسعید کہتے ہیں: ایک مرتبہ حضرت عمر ؓ نے لوگوں میں بیان فرمایا جس میں ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ نے اپنے نبیﷺ کو جس چیز کی چاہی اجازت دے دی (چناںچہ حضورﷺ نے پہلے صرف حج کا احرام باندھا تھا بعد میں اللہ تعالیٰ کی اجازت سے اسی احرام میں عمرہ کی نیت بھی کرلی اب ایسا کرنے کی اُمّت کو اجازت نہیں ہے) اور اب اللہ کے نبی اپنے راستہ پر (دنیاسے) تشریف لے جاچکے ہیں۔ لہٰذا حج اور عمرہ کو اللہ کے لیے ایسے پورا کرو جیسے تمھیں اللہ نے حکم دیا ہے، اور ان عورتوں کی شرم گاہوں کی حفاظت کرو۔1 حضرت ابنِ زبیر ؓ فرماتے ہیں: میں نے حضرت عمر بن خطّابؓ کو بیان میں فرماتے ہوئے سنا کہ میں نے حضور ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ جو مرد دنیامیں ریشم پہنے گا اسے آخرت میں ریشم نہیں پہنایا جائے گا۔2 حضرت عبد الرحمن بن عوف ؓ کے غلام حضرت ابوعبید کہتے ہیں:میں نے ایک مرتبہ حضرت عمر بن خطاب ؓ کے ساتھ عید کی نماز پڑھی۔ انھوں نے اذان اور اِقامت کے بغیر خطبہ سے پہلے نماز پڑھائی، پھر خطبہ دیا اور فرمایا: اے لوگو! حضورﷺ نے ان دو دنوں کے روزے سے منع فرمایا ہے۔ ایک تو عید الفطر کا دن جس دن تم رمضان کے روزوں سے افطارکرتے ہواور عید مناتے ہو، اور دوسرا وہ دن جس دن تم لوگ اپنی قربانی کا گوشت کھاتے ہو۔3 حضرت علقمہ بن وقاص لیثی کہتے ہیںـ: میں نے حضرت عمر بن خطاب ؓ کو لوگوں میں بیان کرتے ہوئے سنا، وہ فرما رہے تھے: میں نے حضورﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ عمل کا دار و مدار نیت پر ہے اور آدمی کو عمل پر وہی ملے گا جس کی وہ نیت کرے گا۔ لہٰذا جس کی ہجرت اللہ ورسول کی طرف ہوگی تو اس کی ہجرت اللہ ورسول کی طرف ہی شمار ہوگی، اور جس کی ہجرت دنیاحاصل کرنے یا کسی عورت سے شادی کرنے کے لیے ہوگی تو اس کی ہجرت اسی چیزکے لیے شمار ہوگی جس کی نیت سے اس نے ہجرت کی ہوگی۔4