حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کہاںہیں دنیا کے وہ بھائی اور بیٹے جنھوں نے دنیا میں کھیتی باڑی کی، اور اسے خوب آباد کیا، اور لمبی مدت تک اس سے فائدہ اٹھایا؟ کیادنیا نے انھیں پھینک نہیں دیا؟ چوںکہ اللہ نے دنیا کو پھینکا ہوا ہے، اس لیے تم بھی اسے پھینک دو اور آخرت کو طلب کرو، کیوںکہ اللہ نے دنیا کی اور آخرت کی جو کہ دنیا سے بہتر ہے دونوں کی مثال اس آیت میں بیان کی: {وَاضْرِبْ لَھُمْ مَّثَلَ الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا کَمَآئٍ اَنْزَلْنٰـہُ مِنَ السَّمَآئِ} سے لے کر {اَمَلاً آیت کا نشان} تک۔3 اور آپ ان لوگوں سے دنیاوی زندگی کی حالت بیان فرمائیے کہ وہ ایسی ہے جیسے آسمان سے ہم نے پانی برسایاہو، پھر اس کے ذریعہ سے زمین کی نباتات خوب گنجان ہوگئی ہوں، پھر وہ ریزہ ریزہ ہوجاوے کہ اس کو ہوا اُڑائے لیے پھرتی ہو، اور اللہ تعالیٰ ہر چیز پر پوری قدرت رکھتے ہیں۔ مال اور اولاد حیاتِ دنیا کی ایک رونق ہے، اور جو اَعمالِ صالحہ باقی رہنے والے ہیں وہ آپ کے ربّ کے نزدیک ثواب کے اعتبار سے بھی ہزار درجہ بہتر ہیں اور اُمید کے اعتبار سے بھی۔ بیان کے بعد لوگ حضرت عثمان ؓ سے بیعت ہونے لگے۔1 حضرت عتبہ کہتے ہیں: حضرت عثمان ؓ نے بیعت کرنے کے بعد لوگوں میں بیان کیا جس میں ارشاد فرمایا: اما بعد! مجھ پر خلافت کی ذمہ داری ڈالی گئی ہے جسے میں نے قبول کرلیاہے۔ غور سے سنو! میں (حضور ﷺ اور حضرت ابوبکر ؓ کے) پیچھے چلوں گا اور اپنے پاس سے گھڑ کر نئی باتیں نہیں لائوںگا۔ توجہ سے سنو! اللہ کی کتاب اور اس کے نبی ﷺ کی سنت کے بعد میرے اوپر تمہارے تین حق ہیں: پہلا حق یہ ہے کہ جس چیز میں آپ لوگ متفق ہیں اور اس کا ایک راستہ مقرر کرلیا ہے، اس میں میں اپنے سے پہلوں کے طریقہ پر چلوں۔ اور دوسرا حق یہ ہے کہ جس چیز میں آپ سب لوگوں نے مل کر کوئی راستہ مقرر نہیں کیا ہے، اس میں میں خیر والوں کے راستے پر چلوں۔ اور تیسرا حق یہ ہے کہ میں آپ لوگوں سے اپنے ہاتھ رو کے رکھوں، آپ لوگوں کو کسی قسم کی سزا نہ دوں۔ہاں! آپ لوگ ہی خود کوئی ایساکام کر بیٹھیں جس پر سزادینا میرے ذمہ واجب ہو تو یہ الگ بات ہے۔غور سے سنو! دنیا سرسبز وشاداب ہے اور تمام لوگوں کے دلوں میں اس کی رغبت رکھی ہوئی ہے اور بہت لوگ اس کی طرف مائل ہوچکے ہیں، لہٰذا تم دنیا کی طرف مت جھکو اور اس پر بھروسہ نہ کرو، یہ بھروسے کے قابل نہیں۔اور یہ اچھی طرح سمجھ لو کہ یہ دنیا صرف اسے چھوڑتی ہے جو اسے چھوڑدے۔2 حضرت مجاہد کہتے ہیں: ایک مرتبہ حضرت عثمان بن عفانؓ نے بیان فرمایا اور ارشاد فرمایا: اے ابنِ آدم! یہ بات جان لوکہ موت کا فرشتہ تمہارے لیے مقرر کیا گیاہے۔جب سے تم دنیا میں آئے ہو وہ تمھیں چھوڑ کر دوسروں کے پاس جارہاتھا، لیکن اب اس نے دوسروں کو چھوڑ کر تمہارے پاس آنے کا ارادہ کر لیا ہے۔ اس لیے اپنے بچائو کا سامان لے لو اور موت کی تیاری کر لو اور غفلت سے کام نہ لو، کیوںکہ موت کا فرشتہ تم سے بالکل غافل نہیں ہے۔ اور اے ابنِ آدم! جان لو کہ اگر تم اپنے بارے میں غفلت میں پڑگئے اور تم نے موت کی تیاری نہ کی تو تمہارے علاوہ کوئی اور یہ تیاری نہیں کرے گا۔ اور اللہ سے ملاقات ضرور ہونی ہے،اس لیے اپنے لیے نیک اعمال لے لو اور یہ کام دوسروں پر نہ چھوڑو۔ فقط والسلام۔1 حضرت حسن کہتے ہیں: ایک مرتبہ حضرت عثمان بن عفّان ؓ نے لوگوں میں بیان فرمایا۔ پہلے اللہ کی حمد وثنا بیان کی، پھر فرمایا: اللہ کا تقویٰ اختیار کرو،کیوںکہ اللہ کا تقویٰ غنیمت ہے۔ سب سے زیادہ عقل مند وہ ہے جو اپنے نفس پر قابو پالے اور موت کے بعد والی زندگی کے لیے