حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
دلائی جائے گی اور رسوا کیا جائے گا جس پر وہ اونچی آواز سے روئے گا، اور اس کی آنکھیں نکل کر اس کے رخساروں پر آگریں گی، اور دونوں آنکھوں میں سے ہر آنکھ تین میل لمبی اور تین میل چوڑی ہوگی۔ پھر اسے شرم دلائی جائے گی اور رسوا کیا جا ئے گا یہاں تک کہ وہ پریشان ہو کر کہے گا: اے میرے ربّ! مجھے دوزخ میں بھیج دے اور مجھ پر رحم فرماکر مجھے یہاں سے نکال دے اور اسے اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں بیان کیا ہے: {اَنَّہٗ مَنْ یُّحَادِدِ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہٗ فَاَنَّ لَہٗ نَارَ جَہَنَّمَ خَالِدًا فِیْھَا ط ذٰلِکَ الْخِزْیُ الْعَظِیْمُ آیت کا نشان}1 جو شخص اللہ کی اور اس کے رسول کی مخالفت کرے گا (جیسا یہ لوگ کررہے ہیں) تو یہ بات ٹھہرچکی ہے کہ ایسے شخص کو دوزخ کی آگ اس طور پر نصیب ہو گی کہ وہ اس میں ہمیشہ رہے گا، یہ بڑی رسوائی ہے۔2 حضرت محمد بن ابراہیم بن حارث کہتے ہیں: حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے لوگوں میں بیان فرمایا اور ارشاد فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے!اگر تم تقویٰ اور پاک دامنی اختیار کرو تو تھوڑا عرصہ ہی گزرے گا کہ تمھیں پیٹ بھر کر روٹی اور گھی ملنے لگے گا۔3 حضرت عروہ بن زبیرؓ فر ما تے ہیں: حضرت ابوبکرصدیق ؓ نے ایک مرتبہ لوگوں میں بیان فرمایا، اس میں ارشاد فرمایا: اے مسلمانوں کی جماعت! اللہ عز وجل سے حیا کرو، اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے! جب میں قضائے حاجت کے لیے جنگل جاتاہوں تو میں اپنے ربّ سے حیا کی وجہ سے اپنے اوپر کپڑا اوڑھے رہتا ہوں۔4 حضرت ابنِ شہاب کہتے ہیں: حضرت ابوبکرؓ نے ایک دن بیان کرتے ہوئے فرمایا: اللہ سے حیا کرو، کیوںکہ اللہ کی قسم! جب سے میں حضورﷺ سے بیعت ہوا ہوں اس وقت سے جب بھی قضائے حاجت کے لیے باہر جاتاہوں تو اپنے ربّ سے حیا کی وجہ سے میں اپنا سر کپڑے سے ڈھانکے رکھتاہوں۔1 حضرت ابوبکرؓ ایک دن منبر پر کھڑے ہوئے تو رو نے لگے، پھر فرمایا: پچھلے سال حضورﷺ ہم میں بیان کرنے کے لیے منبر پر کھڑے ہوئے تو رو نے لگے اور ارشاد فرمایا: اللہ سے معافی بھی مانگو اور عافیت بھی، کیوںکہ کسی آدمی کو ایمان ویقین کے بعد عافیت سے بہتر کوئی نعمت نہیں دی گئی، یعنی سب سے بڑی نعمت تو ایمان و یقین ہے اور اس کے بعد عافیت ہے۔2 حضرت اَوس کہتے ہیں: ایک دن حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے ہم لوگوں میں بیان فرمایا۔ ارشاد فرمایا: پچھلے سال حضورﷺ نے میری اسی جگہ کھڑے ہو کر بیان فرمایاتھا، اس میں ارشاد فرمایاتھا: اللہ سے عافیت مانگو،کیوںکہ کسی کو یقین کے بعد عافیت سے افضل نعمت نہیں دی گئی۔ اور سچ کو لازم پکڑے رہو، کیوںکہ سچ بولنے سے آدمی نیک اعمال تک پہنچ جاتاہے۔ سچ اور نیک اعمال جنت میں لے جاتے ہیں۔ اور جھوٹ سے بچو،کیوںکہ جھوٹ بولنے سے آدمی فِسْق و فُجور تک پہنچ جاتا ہے۔ اور جھوٹ اور فسق و فجور دوزخ میں لے جا تے ہیں۔ آپس میں حسد نہ کرو، ایک دوسرے سے بغض نہ رکھو، قطع تعلق نہ کرو، ایک دوسرے سے پیٹھ نہ پھیرو اور جیسے تمھیں اللہ نے حکم دیا ہے اللہ کے بندے اور بھائی بھائی بن کر رہو۔ 3 حضرت ابوبکر بن محمد بن عمر و بن حزم کہتے ہیں: حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے ایک مرتبہ بیان فرمایا اور اس میں ارشاد فرمایا: حضورﷺ نے فرمایا: نفاق والے خشوع سے اللہ کی پناہ مانگو۔ صحابہؓ نے پوچھا: یارسول اللہ! نفاق والا خشوع کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: دل میں تو نفاق