حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کی اس نے تمھیں ہدایت دی۔ اور کلمۂ اخلاص (لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ) کے بعد ہدایتِ اسلام کی جامع بات یہ ہے کہ اس آدمی کی بات سنی اور مانی جائے جس کو اللہ نے تمہارے تمام کاموں کا والی اور ذمہ دار بنایاہے۔ جس نے امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے والی اور ذمہ دار کی اطاعت کی وہ کامیاب ہوگیا،جو حق اس کے ذمہ تھا وہ اس نے اداکردیا۔ اور اپنی خواہش کے پیچھے چلنے سے بچو اور جو آدمی خواہش کے پیچھے چلنے سے، لالچ میں پڑنے سے اور غصہ میں آنے سے محفوظ رہا وہ کامیاب ہوگیا۔ اور اِترانے سے بچو اور اس انسان کا کیا اتر انا جو مٹی سے بنا ہے اور عن قریب مٹی میں چلا جائے گا پھر اِسے کیڑے کھا جائیں گے۔ آج وہ زندہ ہے اور کل وہ مرا ہوا ہوگا۔ ہر روز اور ہر گھڑی عمل کرتے رہو۔ اور مظلوم کی بددعا سے بچو اور اپنے آپ کو مُردوں میں شمار کرو اور صبر کرو، کیوںکہ ہر عمل صبر کے ذریعے ہی ہوتاہے۔ اور چوکنّے رہو، کیوںکہ چوکنا رہنے سے فائدہ ہو تا ہے،اور عمل کر تے رہو،کیوںکہ عمل ہی قبول ہو تے ہیں۔ اور اللہ نے اپنے جس عذاب سے ڈرا یا ہے اس سے ڈرتے ہو اور اللہ نے اپنی جس رحمت کا وعدہ کیا ہے اسے حاصل کرنے میں جلدی کرو۔ سمجھنے کی کوشش کرو اللہ تمھیں سمجھا دے گا اور بچنے کی کوشش کرو اللہ تمھیں بچادے گا، کیوںکہ اللہ نے وہ اعمال بھی تمہارے سامنے بیان کردیے ہیں جن کی وجہ سے تم سے پہلے لوگوں کو اللہ نے ہلاک کیا ہے اور وہ اعمال بھی بیان کردیے ہیں جن کی وجہ سے نجات پانے والوں کو نجات ملی۔ اور اللہ نے اپنی کتاب میں اپنا حلال اور حرام، اور پسندیدہ اور ناپسند اعمال سب بیان کردیے ہیں۔ اور میں تمہارے بارے میں اور اپنے بارے میں کوئی کوتاہی نہیں کروں گا، اور اللہ ہی سے مدد مانگی جاتی ہے، اور بُرائی سے بچنے اور نیکی کرنے کی طاقت اللہ ہی سے ملتی ہے۔ اور تم اس بات کو جان لو کہ تم عمل خالص اللہ کے لیے کروگے تو اس طرح تم اپنے ربّ کی اطاعت کروگے اور (آخرت میں اجر و ثواب کے) اپنے بڑے حصے کو محفوظ کرلو گے اور قابلِ رشک بن جائوگے۔ اور جو اعمال تم نے فرائض کے علاوہ کیے ہیں انھیں اپنے آگے کے لیے نفل بنالو، اس طرح تم جو اللہ کو اعمال کاقرضہ دوگے اس قرضہ کا تمھیں آخرت میں پورا پورا بدلہ ملے گا جب کہ تمھیں اس کی شدید ضرورت ہوگی۔ پھر اے اللہ کے بندو!اپنے ان بھائیوں اور ساتھیوں کے بارے میں سوچو جو دنیا سے جا چکے ہیں، جو اعمال انھوں نے آگے بھیجے تھے اب وہ ان اعمال کے پاس پہنچ گئے ہیں اور وہاں ٹھہر گئے ہیں، اور موت کے بعد بدبختی اور خوش قسمتی کی جگہ میں پہنچ گئے ہیں۔ اللہ کا کوئی شریک نہیں، اللہ کے اور اس کی کسی مخلوق کے درمیان کوئی نسب کا رشتہ نہیں جس کی وجہ سے اللہ اسے کوئی خیردے یا اس سے کوئی برائی ہٹادے، بلکہ یہ باتیں تو صرف اللہ کی اطاعت سے اور اس کے حکم کے پیچھے چلنے سے ہی حاصل ہوسکتی ہیں۔ اور وہ راحت راحت نہیں جس کے بعد جہنم کی آگ ہو اور وہ تکلیف تکلیف نہیں جس کے بعد جنت ہو۔ میں اسی پر بات ختم کرتاہوں، اور میں تمہارے لیے اور اپنے لیے اللہ سے مغفرت طلب کرتاہوں، اور اپنے نبی پر درود بھیجو۔ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیہِ وَسَلَّمَ، وَالسَّلَامُ عَلَیہِ وَرَحمَۃُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہٗ۔1 حضرت یزید بن ہارون کہتے ہیں: حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے ایک مرتبہ بیان فرمایا اور اس میں ارشاد فرمایا کہ ایک ایسے بندے کو قیامت کے دن لایاجائے گا جسے اللہ نے دنیا میں بہت نعمتیں دی تھیں اور اسے رزق میں خوب وسعت دی تھی اور اسے جسمانی صحت کی نعمت بھی دی تھی، لیکن اس نے اپنے ربّ کی ناشکری کی تھی۔ اسے اللہ کے سامنے کھڑا کیا جائے گا اور کہا جائے گا: تم نے آج کے دن کے لیے کیا کیا اور اپنے لیے کون سے عمل آگے بھیجے؟ وہ کو ئی نیک عمل آگے بھیجا ہوا نہیں پائے گا، اس پر وہ رونے لگے گا اور اتنا روئے گاکہ آنسو ختم ہوجائیں گے۔ پھر اللہ تعالیٰ کے اَحکام ضائع کرنے کی وجہ سے اسے شرم دلائی جائے گی اور رسوا کیا جا ئے گا،اس پر وہ خون کے آنسو رونے لگے گا۔ پھر اسے شرم دلائی جا ئے گی اور رسوا کیا جائے گا جس پر وہ اپنے دونوں ہاتھوں کو کہنیوں سمیت کھاجائے گا۔ پھر اللہ کے اَحکام ضائع کرنے پر اسے شرم