حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت عمرو بن دینار کہتے ہیں: ایک مرتبہ حضرت ابوبکر ؓ نے بیان فرمایا: اس میں ارشاد فرمایا: تمہارے فقر و فاقہ کی وجہ سے میں تمھیں اس بات کی وصیت کر تا ہوں کہ تم اللہ سے ڈرو اور اس کی شان کے مطابق اس کی تعریف کرو اور اس سے مغفرت طلب کرو،کیوںکہ وہ بہت زیادہ مغفرت کرنے والا ہے۔ اس کے بعد حضرت عبداللہ بن عکیم والی پچھلی حدیث جیسا مضمون ذکر کیا اور مزید یہ مضمون ذکرکیا کہ تم اس بات کو بھی جان لو کہ جو عمل تم خالص اللہ کے لیے کرو گے تو اس طرح تم اپنے ربّ کی اطاعت کرو گے اور اپنے حق کو محفوظ کرلوگے، لہٰذا تم اپنے قرضہ دینے کے زمانہ میں یعنی دنیاوی زندگی میں جو تم نے کمایاہے وہ سب (اللہ کو) دے دو اور اپنے سامنے ان کو بطورِ نوافل کے رکھو (یعنی جتنا مال خرچ کرنا فرض ہے وہ تو خرچ کرناہی ہے مزید اور بھی خرچ کرو)۔ اس طرح تمھیں شدید ضرورت کے وقت اور عین محتاجی کے زمانے میں اپنی اُن کمائیوں کا اور دیے ہوئے اپنے قرضوں کا پورا پورا بدلہ ملے گا۔ پھر اے اللہ کے بندو! ان لوگوں کے بارے میں سوچو جو تم سے پہلے دنیا میں تھے، وہ کل کہاں تھے اور آج کہاں ہیں؟ وہ بادشاہ کہاں ہیں جنھوں نے زمین کو خوب بویا اور جَوتا تھا، خوب کھیتی باڑی کی تھی، اور سامان اور تعمیرات سے زمین کو خوب آباد کیاتھا؟ آج سب لوگ انھیں بھول چکے ہیں اور ان کا تذکرہ تک بھلایاجاچکا ہے، لہٰذا آج وہ ایسے ہیں جیسے کہ وہ کچھ بھی نہ تھے، اور ان کے کفروظلم کی وجہ سے اُن کے گھر اور شہر ویران پڑے ہیں،اور وہ بادشاہ خود اس وقت قبر کی تاریکیوں میں ہیں۔ کیا تم ان ہلاک ہونے والوں میں سے کسی کودیکھتے ہو یا ان میں سے کسی کی ہلکی سی بھی آواز سنتے ہو؟ تمہارے وہ ساتھی اور بھائی آج کہاں ہیں جن کو تم پہچانتے تھے؟ وہ ان اعمال کے بدلے کی جگہ پر پہنچ گئے ہیں جو انھیں نے آگے بھیجے تھے اور بدبختی یا نیک بختی دونوں میں سے کسی ایک کی جگہ میں پہنچ گئے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے اور اس کی کسی مخلوق کے درمیان کوئی ایسا نسب کارشتہ نہیں ہے جس کی وجہ سے اللہ اسے خیر دے اور اس سے برائی کو دور کرے۔ اللہ سے یہ باتیں تو صرف اس کی اِطاعت اور اس کے حکم کے پیچھے چلنے سے ہی حاصل ہوسکتی ہیں۔وہ راحت راحت نہیں ہے جس کے بعد جہنم ہو اور وہ تکلیف تکلیف نہیں جس کے بعد جنت ہو۔ میں اسی پر بات ختم کرتاہوں، اور اپنے لیے اور تمہارے لیے اللہ سے مغفرت طلب کرتا ہوں۔1 حضرت نُعَیم بن نمحہ حضرت عبداللہ بن عکیم جیسی حدیث میں حضرت ابوبکر ؓ کا بیان نقل کر تے ہیں اور مزید یہ بھی روایت کرتے ہیں کہ حضرت ابوبکر ؓ نے فرمایا: اس قول میں کوئی خیر نہیں جس سے اللہ کی رضامقصود نہ ہو اور اس مال میں کوئی خیر نہیں جسے اللہ کے راستہ میں خرچ نہ کیا جائے اور اس آدمی میں کوئی خیر نہیں جس کی نادانی اس کی بردباری پر غالب ہو اور اس آدمی میں کوئی خیر نہیں جو اللہ کے معاملے میں ملامت کر نے والوں کی ملامت سے ڈرے۔2 حضرت عاصم بن عدی نے پہلے دوسرا بیان نقل کیا جسے ہم نے ابھی ذکر کیا،پھر حضرت عاصم کہتے ہیں کہ حضرت ابوبکر ؓ بیان کے لیے کھڑے ہوئے پہلے اللہ کی حمد و ثنا بیان کی پھر فرمایا: اللہ تعالیٰ صرف وہی عمل قبول کر تے ہیں جس سے مقصود صرف ان کی ذاتِ عالی ہو، لہٰذا تم اپنے اعمال سے صرف اسی کی ذات کو مقصود بنائو اور اس کا یقین رکھو کہ تم جو عمل خالص اللہ کے لیے کرو گے تو یہ ایک نیکی ہے جو تم نے کی ہے اور بڑا حصہ ہے جسے حاصل کر نے میں تم کا میاب ہوگئے ہو، اور یہ تمہاری ایسی آمدنی ہے جو تم نے (اللہ کو) دے دی ہے، اور یہ قرض ہے جو تم نے فانی دنیاکے دنوں سے لے کر ہمیشہ باقی رہنے والی آخرت کے لیے