حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سے مجھے سب سے زیادہ مبغوض ہے اس کی گردن میں اس امرِخلافت کی ذمہ داری ڈال دی جاتی پھر اس کے لیے اس میں کوئی خیر نہ ہوتی۔ غور سے سنو! دنیا اور آخرت میں سب سے زیادہ بدبخت لوگ بادشاہ ہیں۔
اس پر تمام لوگوں نے گردنیں بلند کیں اور سر اٹھا کر حضرت ابوبکر کی طرف دیکھنے لگے۔ پھر حضرت ابوبکر نے فرمایا:
تم لوگ اپنی جگہ آرام سے بیٹھے رہو،تم لوگ جلدباز ہو۔ جو بھی کسی ملک کا بادشاہ بنتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے بادشاہ بنانے سے پہلے اس کے ملک کو جانتے ہیں، اوربادشاہ بن جانے پر اس کی آدھی عمر کم کر دیتے ہیں، اور اس پر خوف اور غم مسلط کردیتے ہیں، اور جو کچھ خود اس کے اپنے پاس ہے اس سے اس کا دل ہٹا دیتے ہیں، اور جو کچھ لوگوں کے پاس ہے اس کا لالچ اس میں پیداکردیتے ہیں، وہ چاہے کتنے اچھے کھانے کھائے اور عمدہ کپڑے پہنے، لیکن اس کی زندگی تنگ ہو گی سکھ چین اسے نصیب نہ ہو گا۔ پھر جب اس کا سایہ ختم ہوتا ہے اور اس کی جان نکل جاتی ہے اور اپنے ربّ کے پاس پہنچ جاتاہے، تو وہ اس سے سختی سے حساب لیتا ہے اور اس کی بخشش کا امکان بہت کم ہوتاہے، بلکہ اس کی بخشش ہی نہیں ہوتی۔ غورسے سنو! مسکین لوگوںکی ہی مغفرت ہوتی ہے۔ غور سے سنو! مسکین لوگوں کی ہی مغفرت ہوتی ہے۔غور سے سنو! مسکین لوگوں کی ہی مغفرت ہوتی ہے۔1
حضرت عبداللہ بن عُکَیمکہتے ہیں: ایک مرتبہ حضرت ابوبکر ؓنے ہم لوگوں میں بیان فرمایا تو اس میں ارشاد فرمایا:
امابعد! میں تمھیں اس بات کی وصیت کر تا ہوں کہ تم اللہ سے ڈرو اور اللہ کی شایانِ شان تعریف کرو۔ اور اللہ کے عذاب کا خوف تو ہوناچاہیے،لیکن ساتھ کے ساتھ اس کی رحمت کی اُمید بھی رکھو اور اللہ سے خوب گڑگڑا کر مانگو، کیوںکہ اللہ تعالیٰ نے حضرت زکریا ؑ اور ان کے گھر والوں کی قرآن میں تعریف فرمائی ہے اور ارشاد فرمایا ہے:
{اِنَّہُمْ کَانُوْا یُسٰرِعُوْنَ فِی الْخَیْرٰتِ وَیَدْعُوْنَنَا رَغَبًا وَّرَہَبًاط وَکَانُوْا لَنَا خٰشِعِیْنَ آیت کا نشان}2
یہ سب نیک کا موں میں دوڑ تے تھے اور اُمید وبیم کے ساتھ ہماری عبادت کیا کر تے تھے اور ہمارے سامنے دب کر رہتے تھے۔
پھر اے اللہ کے بندو! تم یہ بھی جان لو کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے حق کے بدلہ میں تمہاری جانوں کو گروی رکھاہوا ہے،اور اس پر اللہ نے تم سب سے پختہ عہد لیا ہواہے، اور اس نے تم سے (دنیاکے) تھوڑے اور ختم ہو جانے والے مال اور سامان کو (آخرت کے) زیادہ اور ہمیشہ رہنے والے اجر کے بدلہ میں خرید لیا ہے۔ اور یہ تم میں اللہ کی کتاب ہے جس کے عجائب ختم نہیں ہوسکتے اور اس کا نور کبھی بجھ نہیں سکتا، لہٰذااس کتاب کے ہر قول کی تصدیق کرو اور اس سے نصیحت حاصل کرو اور اندھیرے والے دن کے لیے اس میں سے روشنی حاصل کرو۔ اللہ نے تمھیں صرف عبادت کے لیے پیداکیاہے اور لکھنے والے کریم فرشتوں کو تم پر مقرر کیا ہے، جو تمہارے ہر فعل کو جانتے ہیں۔
پھر اے اللہ کے بندو! یہ بھی جان لو کہ تم صبح اور شام اس موت کی طرف بڑھ رہے ہو جس کا وقت مقررہے لیکن تمھیں وہ بتایا نہیں گیا۔ تم اس کی پوری کوشش کرو کہ جب تمہاری عمر کا آخری وقت آئے تو تم اس وقت اللہ کے کسی عمل میں لگے ہوئے ہو اور ایسا تو تم صرف اللہ کی مدد سے ہی کر سکتے ہو۔ لہٰذا عمر کے پورے ہو نے سے پہلے تمھیں جو مہلت ملی ہوئی ہے اس میں نیک اعمال میں ایک دوسرے سے آگے بڑھو، ورنہ تمھیں اپنے برے اعمال کی طرف جاناپڑے گا، کیوںکہ بہت سے لوگوں نے اپنے آپ کو بھلارکھاہے اور اپنی عمر دوسروں کو دے دی ہے، یعنی اپنے ایمان وعمل کی انھیں کوئی فکر نہیں ہے، میں تمھیں ان جیسا بننے سے سختی سے روکتا ہوں، جلدی کرو کیوںکہ تمہارے پیچھے موت کا فرشتہ لگا ہوا ہے جو تمھیں تیزی سے تلاش کررہاہے اس کی رفتار بہت تیزہے۔1