حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بارے میں گفتگو فر مائی اور جب دجال کا ذکر شر وع کیا تو پھر آخر تک اسی کے بارے میں گفتگو فر ماتے رہے۔ اس دن آپ نے جو کچھ ہم سے فر مایا اس میں یہ بھی تھا کہ اﷲ تعالیٰ نے جو بھی نبی بھیجا اس نے اپنی اُمّت کو دجال سے ضرور ڈرایا، اور میں آخری نبی ہو ںاور تم آخری اُمّت ہو اور وہ یقینا تم میں ہی ظا ہر ہو گا۔ اگر میں تم میں مو جود ہو ا اور وہ ظا ہر ہو ا تو میں ہر مسلمان کی طرف سے دلا ئل سے اس کا مقا بلہ کر لوں گا، اور اگر میرے بعد تم لوگوں میں ظاہر ہوا تو پھر ہر آ دمی خود اپنی طرف سے اس کا مقا بلہ کرے اور اﷲ ہی ہر مسلمان کا میری طرف سے خلیفہ ہے۔ اور دجال عراق اور شام کے درمیان ایک راستہ میں ظا ہر ہو گا، اور دائیں بائیں لشکر بھیج کر فساد برپا کر ے گا۔ اﷲ کے بندو! جمے رہنا، کیوںکہ پہلے تو وہ کہے گا میںنبی ہو ں حالاںکہ میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔ پھر وہ کہے گا: میں تمہارا ربّ ہوں حالاںکہ مر نے سے پہلے تم اپنے ربّ کو نہیں دیکھ سکتے۔ اور اس کی دونوں آنکھوںکے درمیان کا فر لکھا ہو ا ہو گا جسے ہر مومن پڑھے گا، لہٰذا تم میں سے جو اس سے ملے وہ اس کے چہرے پر تھوک دے اور سورئہ کہف کی شر وع کی آیتیں پڑھے۔ وہ ایک آدمی پر غلبہ پا کر پہلے اسے قتل کرے گا پھر اسے زند ہ کرے گا، لیکن اس کے بعد کسی اور کے ساتھ ایسا نہیں کر سکے گا۔اس کا ایک فتنہ یہ ہو گا کہ اس کے ساتھ جنت اور دوزخ ہو گی۔ اس کی دوزخ جنت ہو گی اور اس کی جنت دوزخ ہو گی، لہٰذا تم میںسے جو اس کی دوزخ میں ڈالے جا نے کی آزمایش میں مبتلا ہو اسے چا ہیے کہ وہ اپنی آنکھیں بند کر لے اور اﷲسے مدد ما نگے، تو دوزخ کی آگ اس کے لیے ایسے ٹھنڈی اور سلا متی والی ہو جا ئے گی جیسے حضرت ابراہیم ؑ کے لیے ہو گئی تھی۔ اس کا ایک فتنہ یہ بھی ہو گا کہ وہ ایک قبیلہ کے پاس سے گزرے گا وہ سب اس پر ایمان لے آئیں گے اور اس کی تصدیق کریں گے، تو وہ ان کے لیے دعا کرے گا تواسی دن ان کے لیے آسمان سے با رش ہو گی اور اسی دن ان کی سا ری زمین سر سبز و شاداب ہو جا ئے گی اور اس دن شا م کو ان کے جا نور چر کر واپس آئیں گے تو وہ بہت مو ٹے ہو چکے ہو ںگے اور ان کے پیٹ خو ب بھر ے ہوئے ہو ں گے اور ان کے تھنوں سے خوب دودھ بہہ رہا ہو گا۔ اور وہ دوسرے قبیلہ کے پا س سے گزرے گا وہ اس کا انکار کر دیں گے اور اسے جھٹلائیں گے، تو وہ ان کے خلاف بد دعا کرے گا جس سے ان کے سارے جا نور مر جا ئیں گے اور ایک بھی جا نور ان کے پا س نہیں رہے گا۔ اس دنیا میں وہ کل چالیس دن رہے گا جن میں سے ایک دن ایک سال کے برابر ہو گا اور ایک دن ایک مہینے کے بر ابر ہو گا اور ایک دن ایک ہفتے کے برابر ہو گا اور ایک دن عام دنوں جیسا ہو گا اور اس کا آخری دن سر اب کی طر ح بہت مختصر ہو گا، اتنا مختصر کہ آدمی صبح مدینہ کے ایک دروازے پر ہو گا اور دوسرے دروازے تک پہنچنے سے پہلے ہی شام ہو جائے گی۔ صحابہ ؓ نے عرض کیا: یا رسول اﷲ! ان چھو ٹے دنوں میں ہم نما زیں کیسے پڑھیں گے؟ آپ نے فرمایا: تم ان چھوٹے دنوں میں وقت کا اندازہ لگا کر ایسے ہی نمازیں پڑ ھ لینا جیسے لمبے دنوں میں اندازے سے پڑ ھو گے۔1 حضرت جا بر ؓ فر ماتے ہیں: حضورﷺ نے ایک دن منبر پر کھڑے ہو کر فر مایا:اے لوگو! میں نے تم لوگوں کو آسمان سے آنے والی (نئی) خبر کی وجہ سے جمع نہیں کیا۔اس کے بعد آپ نے جَسَّاسہ کا ذکر کیا یعنی دجال کے لیے جا سوسی کرنے والی چیز کا۔اور اس حدیث میں یہ بھی ہے کہ و ہ مسیح ہے۔چالیس دن میں اس کے لیے ساری زمین لپیٹ دی جائے گی، لیکن وہ طیبہ میں داخل نہیںہو سکے گا۔ حضورﷺ نے فر مایا: طیبہ سے مراد مدینہ ہے۔اس کے ہر دروازے پر تلوار سو نتے ہوئے ایک فر شتہ ہو گا جو دجّال کو اس میں جا نے سے روکے گا اور مکہ میں بھی اسی طر ح ہوگا۔1