حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضورﷺ کے ساتھ حج کریں گے وغیرہ وغیر ہ)،لیکن ہمیں یہ خبر نہیں تھی کہ حضورﷺ (اپنی اُمّت کو) الوداع فر مانے کے لیے یہ حج کر رہے ہیں۔ چناںچہ اسی سفرِ حجۃ الوداع میں حضورﷺ نے ایک بیان میں مسیح دجّال کا ذکر کیا اور بہت تفصیل سے اس کے بارے میں گفتگو فرمائی۔ پھر فر مایا: اﷲ نے جس نبی کو بھیجا اس نے اپنی اُمّت کو دجال سے ضرور ڈرایا۔ حضرت نوح ؑاور ان کے بعد کے سارے نبیوں نے اس سے ڈرایا ہے، لیکن اس کی ایک با ت ابھی تک تم لوگوں سے مخفی ہے اور وہ تم لوگوں سے مخفی نہیں رہنی چا ہئے (کہ وہ کا نا ہو گا) اور تمہارا ربّ تبا رک و تعا لیٰ کا نا نہیں ہے۔1 حضرت سفینہ ؓ فر ماتے ہیں: ایک مر تبہ حضورﷺ نے ہم میں بیا ن فر مایا اور ارشاد فرمایا: مجھ سے پہلے ہر نبی نے اپنی اُمّت کو دجال سے ڈرایا ہے۔اس کی بائیں آنکھ کانی ہے اور اس کی دائیں آنکھ میں ناک کی طرف والے گوشہ میں گو شت کا ایک موٹا سا ٹکڑا ہو گا جو آنکھ کی سیا ہی پر چڑھا ہو ا ہوگا۔اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان کا فر لکھا ہوا ہو گا۔ اس کے سا تھ دو وادیاں بھی ہوگی، ایک جنت نظر آئے گی اور دوسری دوزخ،لیکن اس کی جنت حقیقت میں دوزخ ہو گی اور اس کی دوزخ جنت ہو گی۔ اور اس کے ساتھ دو فر شتے ہوں گے جو اَنبیا ؑ میں سے دو نبیوں کے مشا بہ ہوں گے۔ ایک فرشتہ دجال کے دائیں طر ف ہو گا اور دوسر ا با ئیں۔ اور اس میں لو گوں کی آزمایش ہو گی۔دجا ل کہے گا: کیا میں تمہارا ربّ نہیں ہوں؟میں ما رتا ہوں اور زندہ کر تا ہوں۔ اس پر ایک فرشتہ کہے گا: تو غلط کہتا ہے۔اس جملہ کو اس کا سا تھی فر شتہ سن سکے گا اور کو ئی نہیں سنے گا۔ دوسرا فرشتہ پہلے فر شتے کو جو اب میں کہے گا: تم نے ٹھیک کہا۔ اس جملہ کو تمام لوگ سن لیں گے۔اس سے لوگ یہ سمجھیں گے کہ یہ فر شتہ اس دجال کی تصدیق کر ر ہا ہے۔ یہ بھی آزمایش کی ایک صورت ہوگی۔ پھر وہ دجال چلے گا او ر چلتے چلتے مدینہ پہنچ جا ئے گا، لیکن اسے مدینہ کے اندر جا نے کی اجازت نہیں ہوگی۔ پھر وہ کہے گا: یہ تو اس عظیم ہستی (یعنی حضرت محمد ﷺ) کی بستی ہے۔ پھر وہ وہاں سے چل کر ملکِ شام پہنچے گا اور اَفِیق مقام کی گھا ٹی کے پاس اﷲ اسے ہلاک کریں گے۔2 حضرت جُنادہ بن اَبی اُمیّہ اَزدی کہتے ہیں:میں اور ایک انصاری ہم دونوں نبی کریم ﷺ کے ایک صحابی کی خدمت میں گئے اور ان سے عر ض کیا: ہمیں آپ کوئی ایسی حدیث بیان کریں جو آپ نے حضورﷺ سے سنی ہو اور اس میں حضورﷺ نے دجال کا ذکر کیا ہو۔ انھوں نے فرمایاـ: ایک مر تبہ حضورﷺ نے ہم لوگوںمیں بیان فر مایا۔ اس میں ارشاد فرمایا: میں تمھیں دجال سے ڈراتا ہوں۔ یہ جملہ تین دفعہ فرمایا، پھر فر مایا: کوئی نبی ایسا نہیں آیا جس نے دجال سے نہ ڈرایا ہو۔ اے اُمّت والو!وہ تم میںہو گا۔ وہ گھنگریالے بالوں والا اور گندمی رنگ والا ہو گا۔ اس کی بائیں آنکھ پر ہاتھ پھرا ہوا ہوگا اور وہ مٹی ہوئی ہو گی۔ اس کے ساتھ جنت اور دوزخ ہو گی، اور اس کے ساتھ روٹی کے پہاڑ اور پا نی کی نہر ہوگی۔وہ بارش برسائے گا لیکن درخت نہیں اُگا سکے گا۔ اور وہ ایک آدمی پر غالب آکر اس کو قتل کر دے گا اس کے علاوہ کسی کو قتل نہیں کرسکے گا۔وہ زمین پر چالیس دن رہے گا اور پا نی کے ہر گھا ٹ پر پہنچے گا، چار مسجدوں کے قریب نہیں جاسکے گا: مسجد ِحرام، مسجد ِمدینہ،مسجد ِطور، مسجد ِاَقصیٰ۔ اور تم پر دجال مشتبہ نہیں ہو نا چاہیے وہ (کانا ہوگا)اور تمہارا ربّ کانا نہیں ہے۔1 حضرت ابو اُمامہ باہلی ؓ فرماتے ہیں: ایک دن حضورﷺ نے ہم لوگو ں میں بیان فرمایا۔ اس بیا ن میں آپ نے زیا دہ تر دجال کے