حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
یقینا شمار مہینوںکا (جو کتابِ الٰہی میں) اﷲ کے نزدیک (معتبر ہیں) بارہ مہینے (قمری) ہیں جس روز اﷲ تعالیٰ نے آسمان اور زمین پیدا کیے تھے (اسی روزسے، اور) ان میں چا رخاص مہینے ادب کے ہیں یہی (امرِمذکور) دینِ مستقیم ہے، سو تم ان سب مہینوں کے با رے میں (دین کے خلا ف کر کے) اپنا نقصان مت کرنا۔ توجہ سے سنو! میرے بعد تم کافر نہ ہو جا نا کہ تم ایک دوسرے کی گردن اُڑانے لگو۔غور سے سنو! شیطان اس بات سے نا اُمید ہو گیا ہے کہ نما زی لوگ یعنی مسلمان اس کی عبا دت کریں۔ البتہ وہ تمھیں آپس میں لڑانے کی کو شش میں لگا رہتا ہے۔ اور عورتوں کے بارے میں اﷲ سے ڈرو، کیوںکہ وہ عورتیں تمہا رے پاس قید ی ہیں کیوںکہ انھیں اپنی ذات کے با رے میں کو ئی اختیا ر نہیں ہے۔اُن کے بھی تمہارے اوپر حق ہیں اور تمہارے بھی اُن کے اوپرحق ہیں۔اور ان میں سے ایک حق یہ ہے کہ وہ تمہارے علاوہ کسی کو بھی تمہارے بستر پر آنے نہ دیں اور جس کا آنا تمھیں برا لگے اسے گھر میں آنے کی اجازت نہ دیں۔ اگر تمھیں ان کی نا فرمانی کا ڈر ہو تو انھیں سمجھاؤ، وعظ نصیحت کرو اور بستروں پر انھیں تنہا چھوڑ دو اور انھیں اس طرح مارو کہ زیادہ تکلیف نہ ہو، اور دستور کے مطا بق کھا نا، کپڑا ان کا حق ہے۔ اﷲ کی امانت سے تم نے انھیں لیا ہے یعنی تم ان کے امین ہو مالک نہیں، اور اﷲ کے مقرر کردہ طریقہ سے یعنی نکا ح کے ایجاب و قبول سے وہ تمھا رے لیے حلال ہو ئی ہیں۔ غور سے سنو!جس کے پا س کو ئی امانت ہے تو وہ اسے اس آدمی کو واپس کر دے جس نے اس کے پا س امانت رکھوائی تھی۔ پھر آپ نے ہا تھ پھیلا کر فر مایا: غور سے سنو! میںنے(اﷲ کا سارا دین)پہنچا دیا ہے۔غور سے سنو!میں نے پہنچا دیا ہے۔غور سے سنو!میں نے پہنچا دیا ہے۔ اور حا ضر ین اب غیر حاضر لوگوں تک پہنچائیں،کیوںکہ بعض دفعہ جسے بات پہنچا ئی جا تی ہے وہ برا ہِ راست سننے والے سے زیادہ نیک بخت ہوتا ہے۔ حضرت حمید کہتے ہیں: حضرت حسن بصری جب حدیث کے اس مضمون پر پہنچے تو فرمایا: اﷲ کی قسم! صحابۂ کرام ؓ نے دین ایسے لوگوں کو پہنچایا جو دین کی وجہ سے بہت زیادہ نیک بخت ہوگئے۔1 بزار میں حضرت ابنِ عمرؓ سے اسی کے ہم معنی حدیث منقول ہے۔ اس کے شروع میں یہ بھی ہے: حجۃ الوداع کے سفر ایامِ تشریق کے درمیانی دنو ںمیں منیٰ میں حضورﷺ پر یہ سورت نازل ہوئی: {اِذَا جَآئَ نَصْرُ اللّٰہِ وَالْفَتْحُآیت کا نشان}2 (اے محمد!) جب خدا کی مدد اور (مکہ کی) فتح(مع اپنے آثار کے)آپہنچے۔ اس سورت سے آپ سمجھ گئے کہ اب آپ کے دنیا سے جا نے کا وقت آگیا ہے، اس لیے آپ کے فرمانے پر آپ کی قصواء اونٹنی پر کجاوہ رکھا گیا۔ آپ اس پر سوار ہو کر گھا ٹی پر آکر لوگوں کے لیے کھڑے ہو گئے جس پر بے شمار مسلمان وہاں جمع ہو گئے۔ آپ نے حمد و ثنا کے بعد فرمایا: امابعد! اے لوگو! جاہلیت کا ہر خون ختم کردیا ہے۔ اس حدیث میں آگے یہ بھی ہے: