حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اَللّٰھُمَّ اغْفِرْ لِيْ وَارْحَمْنِيْ وَاھْدِنِيْ وَارْزُقْنِيْ۔ اے اللہ! میری مغفرت فرما، مجھ پر رحمت فرما، مجھے ہدایت عطافرما اور مجھے رزق نصیب فرما۔ حضرت ابومالک اَشجعی کی روایت میں ’’وَعَافِنِيْ‘‘ (مجھے عافیت نصیب فرما ) بھی ہے۔ ایک روایت میں یہ ہے کہ اس دعامیں تمہاری دنیا اور آخرت دونوں آگئیں۔1 حضرت ابنِ اَبی اَوفیٰ ؓ فرماتے ہیں: ایک دیہاتی نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میں نے قرآن سیکھنے کی بہت کوشش کی لیکن سیکھ نہ سکا۔ اب آپ مجھے کوئی ایسی چیز سکھا دیں جو قرآن کی جگہ بھی ہوجائے۔ آپ نے فرمایا: سُبْحَانَ اللّٰہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَلَا إِلٰـہَ إِلَّا اللّٰہُ وَاللّٰہُ أَکْبَرُ پڑھاکرو۔ اس نے انگلیوں پر گنتے ہوئے یہ کلمات کہے اور پھر عرض کیا: یارسول اللہ! یہ سارے کلمات تو میرے ربّ کی تعریف کے ہوگئے خود میرے لیے کیا ہوا؟ آپ نے فرمایا: تم یہ دعامانگاکرو: اَللّٰھُمَّ اغْفِرْ لِيْ وَارْحَمْنِيْ وَعَافِنِيْ وَارْزُقْنِيْ وَاھْدِنِيْ۔یہ سن کر وہ دیہاتی چل دیا۔ آپ نے فرمایا: یہ دیہاتی دونوں ہاتھوں کو خیر سے بھر کر جا رہا ہے۔ ’’بیہقی‘‘ کی روایت میں لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ إِلَّا بِاللّٰہِ بھی ہے۔ 2 حضرت ابوذر ؓ فرماتے ہیں: حضورﷺ نے فرمایا: کیا میں تجھے وہ کلام نہ بتائوں جو اللہ کو سب سے زیادہ پسند ہے؟ میں نے عرض کیا: مجھے وہ کلام ضرور بتائیں جو اللہ کو سب سے زیادہ پسند ہے۔ فرمایا: اللہ کو سب سے زیادہ پسند کلام سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہٖ ہے۔ 3 ترمذی کی روایت میں سُبْحَانَ رَبِيْ وَبِحَمْدِہٖہے۔ مسلم کی ایک روایت میں یہ ہے کہ حضورﷺ سے پوچھا گیا: کون سا کلام سب سے اَفضل ہے؟ فرمایا: وہ کلام جو اللہ تعالیٰ نے اپنے فرشتوں کے لیے یا اپنے بندوں کے لیے چنا اور وہ ہے: سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہٖ۔ حضرت ابوطلحہ ؓ فرماتے ہیں: حضورﷺ نے فرمایا: جو آدمی لَا إِلٰـہَ إِلَّا اللّٰہُ کہے گا وہ جنت میں ضرور داخل ہوگا۔ یا فرمایا:جنت اس کے لیے واجب ہوجائے گی۔ اور جو آدمی سو مرتبہ سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہٖ کہے گا اس کے لیے ایک لاکھ چوبیس ہزار نیکیاں لکھی جائیں گی۔ صحابہ ؓ نے عرض کیا: پھر تو ہم میں سے کوئی بھی ہلاک نہ ہوگا۔ آپ نے فرمایا: ہاں، لیکن بات یہ ہے کہ آدمی اتنی نیکیاں لے کر آئے گا کہ کسی پہاڑ پر رکھ دی جائیں تو وہ پہاڑ دب جائے، لیکن پھر نعمتیں آئیں گی اور ان کے بدلہ میں وہ نیکیاں سب ختم ہوجائیںگی۔ اس کے بعد پھر اللہ تعالیٰ ہی اپنی رحمت اور فضل سے دست گیری فرمائیں گے۔1 حضرت سعد ؓ فرماتے ہیں: ہم لوگ حضورﷺ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ اتنے میں آپ نے فرمایا: کیا تم لوگ روزانہ ایک ہزار نیکیاں کمانے سے عاجز ہو؟ پاس بیٹھے ہوئے لوگوں میں سے ایک صاحب نے پوچھا کہ ہم کس طرح ایک ہزار نیکیاں کماسکتے ہیں؟ فرمایا: آدمی سودفعہ سُبْحَانَ اللّٰہِ کہے تو اس کے لیے ہزار نیکیاں لکھی جائیں گی یا اس کی ہزار خطائیں گرادی جائیں گی۔ ’’ترغیب‘‘ میں ہے کہ مسلم کی روایت میں تو ’’أَوْ‘‘ ہے جس کا ترجمہ ’’یا‘‘ لکھاگیاہے، لیکن ترمذی اور نسائی کی روایت میں واؤ ہے جس کا ترجمہ یہ ہوگا کہ اور اس کی ہزار خطائیں گرادی جائیں گی۔ وَاللّٰہُ أَعْلَمُ۔2