حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اور دل اسے سمجھ لیں گے اور محفوظ کرلیں گے تو علم کیسے اٹھالیا جائے گا؟ حضورﷺ نے فرمایا: میں تو تمھیں مدینہ والوں میں سب سے زیادہ سمجھ دار آدمی سمجھتا تھا۔ پھر حضورﷺ نے اس بات کا ذکر کیا کہ یہود و نصاریٰ کے پاس اﷲ کی کتاب ہے لیکن پھر بھی گمراہ ہیں۔ راوی کہتے ہیں: پھر میری حضرت شدّادبن اَوسؓ سے ملاقات ہوئی تو میں نے حضرت عوف بن مالکؓ والی حدیث انھیں سنائی۔ حضرت شدّادنے فرمایا: حضرت عوف نے ٹھیک کہا،کیا میں تمھیں وہ چیز نہ بتاؤں جو علم میں سب سے پہلے اٹھائی جائے گی؟ میں نے کہا: ضرور۔ فرمایا:خشوع، یہاں تک کہ تمھیں کوئی خشوع والا نظر نہ آئے گا۔1 ابنِ عبدالبر کی روایت میں یہ ہے کہ ایک انصاری صحابی نے عرض کیا جنھیںزیاد بن لَبید کہا جاتا تھا: یا رسول اﷲ! علم ہم میں سے اٹھالیا جائے گا جب کہ ہم میں اﷲ کی کتاب ہوگی، اور ہم وہ اپنے بیٹوں اور عورتوں کو سکھائیں گے؟ ایک روایت میں یہ ہے کہ حضرت شدّاد ؓ نے فرمایا: کیا تم جانتے ہو کہ علم کے اٹھائے جانے کی کیا صورت ہوگی؟ میں نے کہا:میںتو نہیں جانتا۔ فرمایا: علم کے برتن یعنی عُلما اٹھ جائیں گے۔ اور کیا تم جانتے ہوکہ علم کی کون سی صفت اٹھالی جائے گی؟ میں نے کہا: نہیں جانتا۔ فرمایا: خشوع، کوئی خشوع والا نظر نہیں آئے گا۔2 حضرت ابو الدرداءؓ کی روایت میں ہے کہ حضورﷺ نے فرمایا: یہ تورات اور انجیل یہود و نصاریٰ کے پاس ہے لیکن ان کے کس کام آرہی ہے؟ حضرت وحشیؓکی روایت میں ہے کہ وہ یہود و نصاریٰ تورات و انجیل کی طرف بالکل توجہ نہیں کرتے ہیں۔ اور حضرت ابنِ لبید ؓ کی روایت میں ہے کہ ان یہود و نصاریٰ کو تورات و انجیل سے کوئی فائدہ نہیں ہورہا۔ حضرت عبد اﷲبن مسعودؓ نے پوچھا: تم لوگ جانتے ہو کہ اسلام کیسے کم ہوگا؟ لوگوں نے کہا: جیسے کپڑے کا رنگ اور جانور کا موٹاپا کم ہوجاتا ہے، اور زیادہ چھپائے اور دبائے رکھنے سے درہم کم ہوجاتا ہے۔ حضرت ابنِ مسعودؓنے فرمایا: اسلام کے کم ہونے کی بھی یہی صورت ہوگی، لیکن اس کے کم ہونے کی اس سے زیادہ بڑی وجہ علما کا انتقال کرجانا اور دنیا سے چلے جانا ہے۔3 حضرت سعید بن مسیّب کہتے ہیں: میں حضرت زید بن ثابت ؓ کے جنازہ میں شریک تھا۔ جب ان کو قبر میں دفن کردیا گیا تو حضرت ابنِ عباسؓنے فرمایا: اے لوگو! جو یہ جاننا چاہتا ہے کہ علم کیسے چلا جائے گا تو یہ علم اس طرح جائے گا۔ اﷲ کی قسم! آج بہت زیادہ علم چلاگیا۔1 حضرت عمار بن اَبی عمار کہتے ہیں: جب حضرت زید بن ثابت ؓ کا انتقال ہوا تو ہم جھونپڑی کے سائے میں حضرت ابنِ عباسؓ کی خدمت میں جاکر بیٹھ گئے۔ انھوں نے فرمایا: اس طرح علم چلا جاتا ہے،آج بہت زیادہ علم دفن ہوگیا۔2 حضرت ابنِ عباسؓنے حضرت زید بن ثابتؓ کی قبر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: یوں علم چلا جاتا ہے۔ ایک آدمی ایک چیز کو جانتا ہے اس چیز کو اور کوئی نہیں جانتا، جب یہ آدمی مرجاتا ہے تو جو علم اس کے پاس تھا وہ بھی چلاجاتا ہے۔3