حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سردار ہوجاتے،لیکن انھوں نے دنیا والوں کے سامنے اپنا علم رکھ دیا تاکہ اُن کی دنیا میں سے کچھ حاصل کرلیں، اس وجہ سے علم والے دنیا والوں کی نگاہ میں بے قیمت ہوگئے۔ میں نے تمہارے نبی کریم ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ جو تمام فکروں کو ایک فکر یعنی آخرت کی فکر بنادے گا، اﷲتعالیٰ اس کی تمام فکروں کی کفایت فرمائیں گے۔ اور جسے دنیا وی افکار نے پراگندہ کردیا تو اﷲکو بھی اس بات کی پروا نہیں ہوگی کہ وہ دنیا کی کس وادی میں ہلاک ہوگیا۔2 حضرت سفیان بن عیینہ کہتے ہیں: ہمیں حضرت ابنِ عباسؓ کی طرف سے ان کا یہ ارشاد پہنچا کہ اگر حاملینِ علم علم کو اس کے حق کے ساتھ لیتے اور اس کے مناسب جو آداب ہیں انھیں اختیار کرتے تو اﷲتعالیٰ، اس کے فرشتے اور نیک لوگ ان سے محبت کرتے، اور لوگوں کے دلوں میں ان کی ہیبت ہوتی، لیکن انھوں نے علم کے ذریعے دنیا حاصل کرنے کی کوشش کی جس کی وجہ سے وہ اﷲکے ہاں مبغوض بن گئے اور لوگوں کی نگاہ میں بھی بے حیثیت ہوگئے۔1 حضرت ابنِ مسعودؓ نے فرمایا: تمہارا اس وقت کیا حال ہوگا جب تم میں ایک زبردست فتنہ اٹھے گا جس میں کم عمر تو بڑھ جائے گا اور زیادہ عمر والا بوڑھا ہوجائے گا اور نئے طریقے ایجاد کرکے اختیار کرلیے جائیں گے اور اگر کسی دن انھیں بدلنے (اور صحیح اور مسنون طریقہ لانے) کی کوشش کی جائے گی تو لوگ کہنے لگیں گے: یہ تو بالکل اجنبی اور اَوپرا طریقہ ہے۔ اس پر لوگوں نے پوچھا: ایسا فتنہ کب ہوگا؟ حضرت ابنِ مسعودؓ نے فرمایا: جب تمہارے امین لوگ کم ہوجائیں گے اور تمہارے اُمرا و حکّام زیادہ ہوجائیں گے اور تمہارے دین کی سمجھ رکھنے والے کم ہوجائیں گے اور تمہارے قرآن پڑھنے والے زیادہ ہوجائیں گے اور دین کے غیر یعنی دنیا کے لیے دینی علم حاصل کیا جائے گا اور آخرت والے عمل سے دنیا طلب کی جائے گی۔2 اور ایک روایت میں یہ ہے کہ نئے طریقے گھڑے جائیں گے جس پر لوگ چلنے لگیں گے اور جب اس میں کچھ تبدیلی کی جانے لگے گی تو وہ لوگ کہیں گے: ہمارا معروف طریقہ بدلا جارہا ہے۔ اور یہ بھی ہے کہ تمہارے دین کی سمجھ رکھنے والے کم ہوجائیں گے اور تمہارے اُمرا وحکّام خزانے بھرنے لگیں گے۔3 حضرت ابو ذرؓ فرماتے ہیں: یہ بات اچھی طرح جان لوکہ یہ احادیث جن میں اصل یہ ہے کہ ان کے ذریعہ سے اﷲکی رضامندی حاصل کی جائے، اگر انھیں کوئی دنیا کا سامان حاصل کرنے کے لیے سیکھے گا تو وہ کبھی جنت کی خوش بو نہیں پاسکے گا۔4 حضرت عمر ؓ نے حضرت کعب (جو کہ تورات کے بھی بڑے عالم تھے) سے پوچھا: جب عُلما علم کو یادکرلیں گے اور اچھی طرح سمجھ لیں گے، تو پھر کون سی چیز ان کے دلوں سے علم کو لے جائے گی؟ حضرت کعب نے کہا: دو چیزیں: ایک تو دنیا کی لالچ، دوسرے لوگوں کے سامنے اپنی حاجتیں لے جانا۔1 ایک مرتبہ حضرت علیؓ نے ان فتنوں کا ذکر کیا جو آخری زمانہ میں ہوں گے تو حضرت عمر ؓ نے ان سے پوچھا: اے علی! یہ فتنے کب