حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت حذیفہؓ فرماتے ہیں: لوگوں کو فتویٰ دینے والے آدمی تین طرح کے ہیں: ایک تو وہ آدمی جو قرآن کے ناسخ و منسوخ کو جانتا ہے، دوسرا وہ امیرِ جماعت جسے فتویٰ دیے بغیر چارہ نہیں، اور تیسرا اَحمق۔3 حضرت ابنِ سیرینکہتے ہیں کہ حضرت عمرؓ نے حضرت ابو مسعودؓ سے فرمایا: کیا مجھے یہ خبر نہیں ملی کہ تم امیر نہیں ہو پھر بھی تم لوگوں کو فتویٰ دیتے ہو؟ جسے اِمارت کی راحت ملی ہے اسے ہی اِمارت کی مشقت بھی اٹھانے دو۔ یعنی جو امیر ہے اسے ہی فتویٰ کی ذمہ داری اٹھانے دو تم فتویٰ نہ دو۔4 حضرت ابو منہال کہتے ہیں: میں نے حضرت زید بن اَرقم اور حضرت براء بن عازب ؓ سے سونے چاندی کی خرید و فروخت کے بارے میں پوچھا تو میں نے جس سے بھی پوچھا اس نے یہی کہا: تم دوسرے سے پوچھ لو، کیوںکہ وہ مجھ سے بہتر اور مجھ سے زیادہ جاننے والا ہے۔ اس کے بعد سونے چاندی کی خرید و فروخت کے بارے میں حدیث ذکر کی۔1 حضرت ابو حصینؓ نے فرمایا:اب تو ہر آدمی اس مسئلہ میں فتویٰ دے رہاہے، حالاںکہ اگر یہ مسئلہ حضرت عمر بن خطّابؓکے سامنے پیش ہوتا تو اس کے لیے وہ تمام بدری صحابہ کو جمع کرلیتے (اور پھر ان کے مشورہ سے فتویٰ دیتے)۔2 حضرت ابنِ عمرؓ سے پوچھا گیا کہ حضورﷺ کے زمانے میں کون فتویٰ دیا کرتا تھا؟ انھوں نے فرمایا: حضرت ابوبکر اور حضرت عمرؓ، اور میرے علم میں ان دو کے علاوہ اور کوئی نہیں ہے۔3 حضرت قاسم بن محمد کہتے ہیں: حضرت ابو بکر، حضرت عمر، حضرت عثمان اور حضرت علی ؓ حضور ﷺ کے زمانے میں فتویٰ دیا کرتے تھے۔4 حضرت فُضَیل بن اَبی عبد اللہ بن دینار اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ حضرت عبدالرحمن بن عوف ؓ ان صحابہ میں سے تھے جو حضور ﷺ کے زمانے میں، اور حضرت ابوبکر، حضرت عمر اور حضرت عثمانؓ کے زمانے میں حضورﷺ سے سنی ہوئی احادیث کے مطابق فتویٰ دیا کرتے تھے۔5 حضرت ابو عطیہ ہمدانی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت عبداﷲبن مسعودؓ کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ اتنے میں ایک آدمی آیا اور اس نے ایک مسئلہ پوچھا۔ حضرت ابنِ مسعودنے فرمایا: کیا تم نے یہ مسئلہ میرے علاوہ کسی اور سے بھی پوچھا ہے؟اس آدمی نے کہا: ہاں، میں نے حضرت ابو موسیٰ ؓ سے بھی پوچھا اور انھوں نے اس کا یہ جواب دیا تھا۔ جواب سن کر حضرت عبداﷲنے اس کی مخالفت کی۔ اس پر حضرت ابو موسیٰ کھڑے ہوئے اور فرمایا: جب تک یہ بڑے عالم تم میں ہیں مجھ سے کچھ نہ پوچھا کرو۔1 حضرت ابو عمر و شیبانی کہتے ہیں کہ حضرت ابو موسیٰ اشعریؓ نے فرمایا: جب تک یہ بڑے عالم حضرت ابنِ مسعودؓ تم میں ہیں مجھ سے کچھ نہ پوچھا کرو۔2