حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اس سے ہمیں (حضورﷺ کا سکھایا ہوا) کوئی نہ کوئی علم یاد آجاتا ہے۔ ’’طبرانی‘‘ کی روایت میں اس کے بعد یہ ہے کہ حضورﷺ نے فرمایا: جو چیز بھی جنت کے قریب کرنے والی اور دوزخ کی آگ سے دور کرنے والی ہے۔ وہ تمہارے لیے بیان کردی گئی ہے۔3 حضرت عمر وبن عاصؓ فرماتے ہیں کہ میں نے حضور ﷺ سے ایک ہزار مثالیں (کہاوتیں) سمجھی ہیں۔1 حضرت عائشہ ؓ نے ایک حدیث ذکر کی جس میں یہ بھی فرمایا کہ (حضور ﷺ کی وفات کے موقع پر)جس چیز کے بارے میں صحابۂ کرامؓمیں اختلاف ہوجاتا تو میرے والد (حضرت ابو بکرؓ)ایسی حدیث سناتے جسے سن کر سب مطمئن ہوجاتے اور فیصلہ کُن بات سامنے آجاتی۔ صحابہ نے یہ سوال کیا کہ حضورﷺ کو کہاں دفن کیا جائے؟ تو اس بارے میں ہمیں کسی کے پاس کوئی علم (قرآن یا حدیث کا) نہ مل سکا، لیکن حضرت ابو بکر ؓ نے فرمایا: میں نے حضور ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ نبی کی جس جگہ روح قبض کی جاتی ہے اسی جگہ اسے دفن کیا جاتا ہے۔ ایسے ہی حضورﷺ کی میراث کے بارے میں صحابہ میںاختلاف ہوا تو ہمیں اس بارے میں کسی کے پاس کوئی علم نہ مل سکا، لیکن حضرت ابو بکر ؓ نے فرمایا: میں نے حضور ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ ہم اَنبیاکی جماعت کسی کو وارث نہیں بناتے اور جو کچھ ہم چھوڑتے ہیں وہ صدقہ ہوا کرتا ہے۔2 حضرت ابووائل کہتے ہیں کہ حضرت عبدا ﷲؓنے فرمایا کہ اگر حضرت عمرؓ کے علم کو ترازو کے ایک پلڑے میں رکھا جائے اور تمام زمین والوں کے علم کو دوسرے پلڑے میں رکھا جائے تو حضرت عمرؓکے علم والا پلڑا جھک جائے گا۔ حضرت اَعمشکہتے ہیں: میرے دل نے اس بات کو قبول نہ کیا۔ میں نے جاکر حضرت ابراہیم سے اس کا ذکر کیا تو انھوں نے کہا:تم اسے نہیں مان رہے ہو اور اﷲکی قسم! حضرت عبداﷲؓنے تو اس سے آگے کی بھی بات کہہ رکھی ہے۔ انھوں نے فرمایا ہے کہ جس دن حضرت عمر ؓ دنیا سے گئے اس دن علم کے دس حصوں میں سے نو حصہ چلے گئے۔3 حضرت عمرؓکی وفات کے بارے میں ایک لمبی حدیث میں حضرت عبد اﷲبن مسعود ؓ کا یہ ارشاد منقول ہے کہ حضرت عمر ہم میں اﷲکو سب سے زیادہ جاننے والے، اﷲکی کتاب کو ہم سب سے زیادہ پڑھنے والے اور اﷲکے دین کی ہم سب سے زیادہ سمجھ رکھنے والے تھے۔1 حضرت حذیفہؓ فرماتے ہیں: حضرت عمرؓ کا علم اتنا زیادہ تھا کہ اس کے سامنے تمام لوگوں کا علم اتنا کم لگتا تھا کہ جیسے وہ کسی سوراخ میں چھپا کر رکھا ہوا ہو۔2 مدینہ کے ایک صاحب کہتے ہیں: میں حضرت عمرؓ کے پاس گیا تو مجھے ان کے سامنے فُقَہا بچوں کی طرح نظر آئے۔ وہ دینی سمجھ اور علم کی وجہ سے تمام فُقَہا پر حاوی تھے۔3 حضرت ابو اسحاق کہتے ہیں کہ جب حضرت علیؓ نے حضرت فاطمہؓ سے شادی کی تو حضرت فاطمہ نے نبی کریم ﷺ کی خدمت میں