حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت ابو البخَتری کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے حضرت عبداﷲ بن مسعودؓکو بتایا کہ کچھ لوگ مغرب کے بعد سے مسجد میں بیٹھے ہوئے ہیں اور ان میں ایک آدمی ہے جو کہہ رہا ہے: اتنی مرتبہ اللّٰہُ أَکْبَرُ، اتنی مرتبہ سُبْحَانَ اللّٰہِ اور اتنی مرتبہ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ کہو۔ حضرت عبد اﷲ نے پوچھا: پھر کیا وہ لوگ کہہ رہے ہیں؟ اس آدمی نے کہا: جی ہاں۔ فرمایا: آیندہ جب تم انھیں ایسا کرتے ہوئے دیکھو تو مجھے آکر بتانا۔(چناںچہ اس نے آکر بتایا تو) حضرت عبد اﷲ ؓ ان کے پاس گئے اور انھوں نے ٹوپی والا جبہ پہن رکھا تھا اور ان کے پاس جاکر بیٹھ گئے۔ حضرت عبد اﷲ ؓ ذرا تیز مزاج آدمی تھے۔ جب انھوں نے ان لوگوں کو وہ کلمات اس ترتیب سے کہتے ہوئے سنا تو کھڑے ہوکر فرمایا: میں عبداﷲبن مسعود ہوں، اس اﷲ کی قسم جس کے سوا کوئی معبود نہیں! تم نے اس بدعت کو لاکر بڑا ظلم کیا ہے اور تم اس طرح تو حضرت محمد ﷺ کے صحابہ سے علم میں آگے نکل گئے ہو (وہ تو اس طرح ذکر نہیں کیا کرتے تھے)۔ حضرت مُعضِد نے کہا: ہم تو کوئی بدعت لاکر ظلم نہیں کرنا چاہتے اور نہ ہم علم میں حضورﷺ کے صحابہ سے آگے نکل گئے ہیں۔ پھر حضرت عمرو بن عتبہ نے کہا: اے ابو عبدالرحمن! ہم اﷲسے معافی مانگتے ہیں۔ حضرت ابنِ مسعود ؓ نے فرمایا: تم صحیح راستہ پر چلتے رہو بلکہ اسے ہی چمٹے رہو، اﷲکی قسم! اگرتم ایسا کروگے تو تم بہت آگے نکل جاؤ گے، اور راستہ سے ہٹ کر دائیں بائیں ہوجاؤ گے تو بہت زیادہ بھٹک جاؤگے۔1 حضرت ابوا لبختری کہتے ہیں: حضرت عبد اﷲبن مسعودؓکو خبر ملی کہ کچھ لوگ مغرب اور عِشا کے درمیان بیٹھتے ہیں۔ آگے پچھلی حدیث جیسا مضمون ذکر کیا اور بعد میں یہ ہے کہ حضرت ابنِ مسعودؓ نے فرمایا: تم نے اس بدعت کو شروع کرکے بڑا ظلم کیا ہے، کیوںکہ اگر یہ بدعت نہیں ہے تو پھر ہمیں حضرت محمد ﷺ کے صحابہ کو (نَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنْ ذٰلِکَ) گمراہ قرار دینا پڑے گا۔ اس پر حضرت عمر و بن عتبہ بن فرقد نے کہا: میں اﷲسے معافی مانگتا ہوں اے ابنِ مسعود! اور اس کام سے توبہ کرتا ہوں۔ پھر آپ نے انھیں بکھر جانے کا حکم دیا۔ حضرت ابو البختری کہتے ہیں کہ حضرت ابنِ مسعودؓ نے کوفہ کی مسجد میں دو حلقے دیکھے تو ان دونوں کے درمیان کھڑے ہوگئے اور فرمایا: کون سا حلقہ پہلے شروع ہوا تھا؟ ایک حلقہ والوں نے کہا: ہمارا۔ تو دوسرے حلقے والوں سے فرمایا: تم لوگ اٹھ کر اسی میں آجاؤ اور یوں دو حلقوں کو ایک کردیا۔2 ’’طبرانی‘‘ کی ایک صحیح اور مختصر روایت میں یہ ہے کہ پھر حضرت عبد اﷲبن مسعودؓ کپڑا اوڑھے ہوئے آئے اور فرمایا: جو مجھے جانتا ہے وہ تو مجھے جانتا ہی ہے اور جو نہیں جانتا تو میں تعارف کرادیتا ہوں کہ میں عبداﷲبن مسعود ہوں۔ کیا تم لوگ حضرت محمد ﷺ اور ان کے صحابہ سے بھی زیادہ ہدایت یافتہ ہو یا تم نے گمراہی کی دم پکڑ رکھی ہے؟ حضرت عمر و بن سَلَمہکہتے ہیں کہ ہم لوگ مغرب اور عِشا کے درمیان حضرت ابنِ مسعودؓ کے دروازے پر بیٹھے ہوئے تھے کہ اتنے میں