حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت ابنِ شہاب کہتے ہیں کہ ایک دفعہ حضرت عمر بن خطّابؓ نے منبر پر فرمایا: اے لوگو! حتمی اور درست رائے تو صرف حضورﷺ کی ہی تھی، کیوںکہ اﷲتعالیٰ ہی انھیں یہ رائے سمجھاتے تھے۔ اور ہماری رائے تو بس گمان اور تکلف ہی ہے (اس کا صحیح ہونا ضروری نہیں)۔3 حضرت صدقہ بن اَبی عبداﷲ کہتے ہیں: حضرت عمر بن خطّابؓ فرمایا کرتے تھے: اپنی رائے پر چلنے والے سنتوں کے دشمن ہیں۔ سستی کی وجہ سے سنتیں یاد نہیں کیں اور جتنی یاد کی تھیں انھیں محفوظ نہیں رکھا۔ اور جب ان سے ایسی بات پوچھی گئی جس کا جواب نہیں آتا تھا تو شرم کے مارے یہ نہیں کہا کہ ہم نہیں جانتے، اس لیے سنتوں کے مقابلہ میں اپنی رائے لے آئے۔ ایسے لوگوں سے بالکل بچ کر رہنا۔1 حضرت عمرؓنے فرمایا: سنت تو وہ ہے جسے اﷲاور اس کے رسول ﷺ نے مقرر فرمایا۔ تم اپنی غلط رائے کو اُمّت کے لیے سنت مت بناؤ۔2 ’’کنز‘‘ کی روایت میں اس کے بعد یہ بھی ہے: {اِنَّ الظَّنَّ لاَ یُغْنِیْ مِنَ الْحَقِّ شَیْئًا}3 اور یقینا بے اصل خیالات ا مرِ حق (کے اثبات) میں ذرا بھی مفید نہیں ہوئے۔ حضرت عمرو بن دینار کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے حضرت عمرؓ سے کہا کہ اﷲتعالیٰ نے آپ کو جو کچھ سمجھا یا ہے آپ اس کے مطابق فیصلہ کریں۔ حضرت عمرؓنے فرمایا: ایسی بات نہ کہو، کیوںکہ یہ تو حضورﷺ کی خصوصیت تھی (کہ ان کی ہر بات اﷲ کی طرف سے ہوتی تھی، ہمارے دل میں جو بات آتی ہے وہ شیطان کی طرف سے بھی ہوسکتی ہے۔ یہ حضرت عمرؓ کی تواضع ہے)۔ 4 حضرت ابنِ مسعودؓ نے فرمایا: یوں مت کہا کرو کہ بتائیں آپ کی کیا رائے ہے؟ بتائیں آپ کی کیا رائے ہے؟ کیوںکہ تم سے پہلے والے اس طرح کہنے کی وجہ سے ہلاک ہوئے۔اور ایک چیز پر دوسری چیز کا قیاس نہ کیا کرو، ورنہ تمہارے قدم جمنے کے بعد پھسل جائیں گے۔ اور جب تم میں سے کسی سے ایسی بات پوچھی جائے جو وہ نہ جانتا ہو تو کہہ دے کہ اﷲ ہی جانتے ہیں، کیوںکہ یہ (کہنا) بھی ایک تہائی علم ہے۔5 حضرت ابنِ مسعودؓ فرماتے ہیں: ہر آنے والا سال پہلے سال سے برا ہوگا(اپنی ذات کے اعتبار سے تو) کوئی سال کسی سال سے بہتر نہیں، کوئی جماعت کسی جماعت سے بہتر نہیں، لیکن ہوگا یوں کہ تمہارے عُلما اور تمہارے بھلے اور بہترین لوگ چلے جائیں گے، اور پھر ایسے لوگ آجائیں گے جو اپنی رائے سے تمام کاموں میں قیاس کرنے لگ جائیں گے۔ اس طرح اسلام میں شگاف پڑجائے گا اور وہ گر جائے گا۔1 حضرت ابنِ عباسؓ فرماتے ہیں: (دین میں) اصل تو اﷲ کی کتاب اور رسول اﷲ ﷺ کی سنت ہے، اس کے بعد جو اپنی رائے سے کچھ کہے گا تو مجھے معلوم نہیں کہ اسے وہ اپنی نیکیوں میں پائے گا یا برائیوں میں۔2