حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
عبداﷲبن عمرؓ سے زیادہ احتیاط برتنے والا نہیں تھا۔ یہ حدیث کے الفاظ نہ بڑھاتے تھے اور نہ گھٹاتے تھے اور نہ ان میں کچھ تبدیلی کرتے تھے۔6 حضرت شعبیکہتے ہیں: ایک سال تک حضرت ابنِ عمرؓ کے ساتھ میرے نشست رہی۔ میں نے انھیں اس عرصہ میں حضورﷺ کی طرف سے ایک بھی حدیث بیان کرتے ہوئے نہیں سنا۔1 حضرت عمران بن حصینؓ نے فرمایا: میں نے حضورﷺ سے بہت سی حدیثیں سنی ہیں جو مجھے یاد بھی ہیں، لیکن میں انھیں صرف اس وجہ سے بیان نہیں کرتا کہ میرے ساتھ کے صحابہ ان حدیثوں میں میری مخالفت کریں گے۔ 2 حضرت مُطَرّف کہتے ہیں: مجھ سے حضرت عمران بن حصینؓ نے فرمایا: اے مُطَرّف! (مجھے بہت زیادہ حدیثیں یاد ہیں) اﷲ کی قسم! مجھے اس کا یقین ہے کہ اگر میں چاہوں تو دو دن مسلسل حضور کریم ﷺ کی طرف سے حدیثیں اس طرح بیان کرسکتا ہوں کہ کوئی حدیث دودفعہ بیان نہ ہو، لیکن مجھے زیادہ حدیثیں بیان کرنا پسند بھی نہیں اور میں زیادہ بیان بھی نہیں کرتا، اور اس کی وجہ یہ ہے کہ حضرت محمد ﷺ کے بعض صحابہ بھی اسی طرح (حضورﷺ کی مجلس میں) حاضر ہوا کرتے تھے جس طرح میں حاضر ہوا کرتا تھا اور انھوں نے بھی (حضور ﷺ سے) اسی طرح سنا جس طرح میں نے سنا، لیکن وہ کچھ حدیثیں ایسی بیان کرتے ہیں جن کے الفاظ کچھ آگے پیچھے ہوگئے ہیں۔ چناںچہ حضرت عمرانؓ بعض دفعہ تو یوں فرماتے کہ اگر آپ لوگوں کو میں یہ حدیث بیان کروں کہ میں نے نبی کریمﷺ کو اس طرح فرماتے ہوئے سنا ہے، تو مجھے یقین ہے کہ میں ان الفاظ میں بالکل سچا ہوں گا۔ اور کبھی پورے وثوق سے کہتے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو اس طرح فرماتے ہوئے سنا۔3 حضرت سلیمان بن اَبی عبد اﷲ کہتے ہیں کہ میں حضرت صُہَیبؓکو فرماتے ہوئے سنا: اﷲ کی قسم! میں جان بوجھ کر آپ لوگوں کو حدیثیں نہیں سناتا اور یوں نہیں کہتا کہ حضور ﷺ نے فرمایا ہے۔ ہاں، اگر آپ لوگ کہیں تو میں حضورﷺ کے غزوات میں شریک ہوا ہوں اور ان میں بہت کچھ دیکھا ہے، یہ سب کچھ سنانے کو تیار ہوں، لیکن یوں کہوں کہ حضورﷺ نے فرمایا ہے، اس کے لیے تیار نہیں ہوں۔1 حضرت مکحول کہتے ہیں کہ ایک دن میں اور حضرت ابو الازہر دونوں حضرت واثلہ بن اَسقع ؓ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: اے ابوالا سقع! ہمیں ایسی حدیث سنائیں جو آپ نے حضورﷺ سے سنی ہو جس میں نہ تو وہم ہو نہ کمی زیادتی ہو۔ انھوں نے فرمایا: کیا تم میں سے کسی نے آج رات کچھ قرآن پڑھا ہے؟ ہم نے کہا: جی ہاں، لیکن ہمیں قرآن اچھی طرح یاد نہیں ہے، الف یا واؤ کی زیادتی ہوجاتی ہے۔ تو فرمایا: یہ قرآن کتنے عرصہ سے تمہارے درمیان ہے اور تم لوگ اب تک اسے اچھی طرح یاد نہیں کرسکے ہو اور سمجھتے ہو کہ تم لوگوں سے قرآن میں کمی زیادتی ہوجاتی ہے، تو پھر تمہارا ان حدیثوں کے بارے میں کیا خیال ہے جنھیں ہم نے