حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
قابلِ احترام ہے؟ لوگوں نے کہا: یہی (مکہ شہر)۔ پھر آپ ﷺ نے فرمایا: تمہارے خون، تمہارے مال اور تمہاری عزتیں ایسے ہی قابلِ احترام ہیں جیسے کہ تمہارا یہ (حج کا) دن، تمہارا یہ (حج والا) مہینہ اور تمہارا یہ شہر(مکہ مکرمہ) قابلِ احترام ہے، اور یہ اس دن تک قابلِ احترام ہیں جس دن تم اپنے ربّ سے ملاقات کرو گے۔ کیا میں نے (اﷲکا پیغام سارا)پہنچادیا؟ لوگوں نے کہا: جی ہاں۔ پھر آپ نے اپنے دونوں ہاتھ آسمان کی طرف اٹھا کر فرمایا: اے اللہ! تو گواہ ہو جا۔ پھرفرمایا: اے لوگو! تم میں سے جو یہاں موجود ہے وہ غائبین تک پہنچائے۔ (اس کے بعد حضرت وابصہؓ نے کہا: اے لوگو!) تم بھی میرے قریب آجاؤ تاکہ ہم (حضور ﷺ کا دین) تم تک پہنچائیں جیسا کہ حضورﷺ نے ہم سے فرمایا تھا۔2 حضرت مکحول کہتے ہیں کہ حِمص میں میں، حضرت ابنِ اَبی زکریا اور حضرت سلیمان بن اَبی حبیب، ہم تینوں حضرت ابواُمامہؓ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور انھیں سلام کیا۔ انھوں نے فرمایا: تمہارا یہ (ہمارے ساتھ) بیٹھنا اﷲکی طرف سے تم تک دین کے پہنچنے کا ذریعہ ہے اور اﷲکی تم پر حجت ہے اور حضور ﷺ نے خود (اﷲکا دین) پہنچایا، لہٰذا تم دوسروں تک پہنچاؤ۔3 ایک روایت میں حضرت سُلَیم بن عامر کہتے ہیں کہ ہم لوگ حضرت ابواُمامہؓ کے پاس بیٹھا کرتے وہ ہمیں حضورﷺ کی طرف سے بہت سی حدیثیں سنایاکرتے۔ جب خاموش ہونے لگتے تو فرماتے: کیا تم لوگ سمجھ گئے؟ جیسے تم تک یہ حدیثیں پہنچائی گئی ہیں ایسے ہی تم بھی آگے دوسروں تک پہنچاؤ۔1 حضرت ابنِ عباس ؓفرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: اے اﷲ! میرے خُلَفا و نائبین پر رحم فرما۔ ہم نے عرض کیا: یا رسول اﷲ! آپ کے خُلَفا کون ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: یہ وہ لوگ ہیں جو میرے بعد آئیں گے اور میری احادیث کی روایت کریں گے اور لوگوں کو حدیثیں سکھائیں گے۔2 حضرت عاصم بن محمداپنے والد حضرت محمدسے نقل کرتے ہیں کہ میں نے حضرت ابو ہریرہؓ کو دیکھا کہ وہ جمعہ کے دن باہر تشریف لاتے اور منبر کے دو مٹھوں کو پکڑ کر کھڑے ہوجاتے اور فرماتے: ہمیں ابو القاسم رسول اﷲالصادق المصدوق ﷺ نے یہ حدیث بیان کی اور پھر مسلسل اَحادیث بیان کرتے رہتے۔ جب امام کے نماز کے لیے باہر آنے پر حجرہ کے دروازے کے کھلنے کی آواز سنتے تو پھر بیٹھتے۔3 حضرت اَسلمکہتے ہیں کہ جب ہم حضرت عمرؓ کی خدمت میں عرض کیا کرتے کہ آپ ہمیں حضورﷺ کی طرف سے حدیث بیان فرمادیں، تو وہ فرماتے: مجھے اس بات کا ڈر ہے کہ میں کہیں کوئی حرف گھٹا یا بڑھا نہ دوں اور حضورﷺ نے فرمایا ہے: جو جان بو جھ کر میرے بارے میں جھوٹ بولے گا وہ آگ میں جائے گا۔4 حضرت عبد الرحمن بن حاطب کہتے ہیں کہ میں نے حضورﷺ کے کسی صحابی کو حضرت عثمان ؓ سے زیادہ مکمل اور زیادہ عمدہ طریقہ