حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ان سے حضرت ابوہریرہ کی اس حدیث کے بارے میں پوچھو اور وہ جو جواب دیں وہ آکر بتاؤ۔ پھر حضرت ابنِ عمر ایک مٹھی مسجد کی کنکریاں لے کر ہاتھ میں الٹ پلٹ کرتے رہے یہاں تک کہ وہ قاصد یعنی حضرت خباب واپس آگئے اور آکر بتایا کہ حضرت عائشہؓ فرما رہی ہیں کہ حضرت ابو ہریرہ نے ٹھیک کہا ہے۔ تو ہاتھ میں جو کنکریاں تھیں انھیں حضرت ابنِ عمرنے زمین پر پھینک کر کہا: پھر تو ہم نے اجرو ثواب کے بہت سے قیراط کھودیے۔1 حاکم کی روایت میں اس کے بعد یہ بھی ہے کہ حضرت ابو ہریرہ ؓ نے فرمایا کہ ہمیں نہ تو زمین دارہ کی مشغولی تھی، اور نہ بازار کے کاروبار اور تجارت کی، جس کی وجہ سے ہمیں حضور ﷺ کو چھوڑ کر جانا پڑتاہو۔ میری چاہت تو بس اتنی تھی کہ حضورﷺ مجھے یا تو کوئی کلمہ اور بات سکھادیں یا کھانے کا کوئی لقمہ کھلادیں۔ اس پر حضرت ابنِ عمر نے فرمایا:اے ابوہریرہ! واقعی تم ہم سب سے زیادہ حضورﷺ کو چمٹے رہتے تھے، اسی وجہ سے تم ہم سب سے زیادہ حضور ﷺ کی حدیثوں کو جاننے والے ہو۔2 حضرت ابنِ عبا سؓ فرماتے ہیں کہ میں نے حضورﷺ کے صحابہؓ سے بہتر کوئی قوم نہیں دیکھی کہ انھوں نے حضورﷺ کی وفات تک حضورﷺ سے صرف تیرہ مسئلے ہی پوچھے جن کا قرآن میں ان الفاظ کے ساتھ ذکر ہے: {یَسْئَلُوْنَکَ عَنِ الشَّھْرِ الْحَرَامِ}3 {یَسْئَلُوْنَکَ عَنِ الْخَمْرِ وَالْمَیْسِرِ}4 {وَیَسْئَلُوْنَکَ عَنِ الْیَتٰمٰی}1 {وَیَسْئَلُوْنَکَ عَنِ الْمَحِیْضِ}2 {یَسْئَلُوْنَکَ عَنِ الْاَنْفَالِ}3 {وَیَسْئَلُوْنَکَ مَا ذَا یُنْفِقُوْنَ}4 (صحابہ آپ سے قابلِ احترام مہینے، شراب اور جوئے، یتیموں، حیض اور مالِ غنیمت کے بارے میں پوچھتے ہیں۔ اور صحابہ آپ سے پوچھتے ہیں کہ وہ کیا خرچ کریں) اور وہ صرف اپنے فائدہ کی بات ہی پوچھا کرتے تھے۔حضرت ابنِ عباسؓ نے یہ بھی فرمایا: بیت اﷲ کا سب سے پہلے فرشتوں نے طواف کیا تھا، اور حجرِ اسود اور رکنِ یمانی کے درمیان کئی نبیوں کی قبریں ہیں۔ جب کسی نبی کو اس کی قوم بہت زیادہ تکلیف دینے لگتی تو وہ انھیں چھوڑ کر بیت اﷲکے پاس آجاتا تو پھر وفات تک یہاں ہی اﷲ کی عبادت کرتا رہتا۔5 حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ انصار کی عورتیں بہت اچھی ہیں، دینی مسئلہ پوچھنے اور دین کی سمجھ حاصل کرنے میں حیا نہیں کرتی ہیں۔6 حضرت اُمِّ سُلَیمؓ فرماتی ہیں کہ میں حضورﷺ کی زوجہ محترمہ حضرت اُمِّ سَلَمہؓ کی پڑوسن تھی۔ میں نے (ان کے گھر میں جاکر) عرض