حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
طرف متوجہ ہوں گے اور اس وقت کسی میں اﷲ کے سامنے کھڑے ہونے کی طاقت نہ ہوگی، بلکہ ہر جماعت گھٹنوں کے بل سر جھکائے ہوئے ہوگی۔ اور اﷲ تعالیٰ پہلے تین آدمیوں کو بلائیں گے: ایک وہ آدمی جس نے سارا قرآن یاد کیا، اور دوسرا وہ آدمی جسے اﷲ کے راستے میں شہید کیا گیا، اور تیسرا مال دار آدمی۔ پھر اﷲ تعالیٰ قرآن کے قاری کو فرمائیں گے: جو وحی میں نے اپنے رسول پر نازل کی تھی کیا میں نے وہ تجھے نہیں سکھائی تھی؟ وہ کہے گا: اے میرے ربّ!سکھائی تھی۔ اﷲ تعالیٰ فرمائیں گے: تُو نے جو کچھ سیکھا تھا اس پر کیا عمل کیا؟ وہ کہے گا: میں رات دن اس کی تلاوت کرتا تھا۔ اﷲتعالیٰ اس سے فرمائیں گے: تو غلط کہتا ہے۔ اور فرشتے بھی کہیں گے: تو غلط کہتا ہے۔ اور اﷲ تعالیٰ فرمائیں گے: تو نے یہ سب کچھ اس لیے کیا تاکہ لوگ تجھے قاری کہیں۔ سو یہ تجھے کہا جاچکا(اور تیرا مقصد حاصل ہوچکا)۔ پھر مال دار کو لایا جائے گا اور اﷲ تعالیٰ اس سے فرمائیں گے: کیا میں نے تجھے اس قدر زیادہ وسعت نہیں دی تھی کہ تو کسی کا محتاج نہیں تھا؟ وہ کہے گا: جی ہاں، بہت وسعت دی تھی۔ اﷲ تعالیٰ فرمائیں گے:جب میں نے تجھے اتنا زیادہ دیا تو تُو نے اس کے مقابلہ میں کیا عمل کیے؟ وہ کہے گا: میں صلہ رحمی کرتا تھا اور صدقہ خیرات دیتا تھا۔اﷲ تعالیٰ فرمائیں گے: تو غلط کہتا ہے۔ اور فرشتے بھی کہیں گے: تو غلط کہتا ہے۔ پھر اﷲ تعالیٰ کہیں گے:تو نے سب کچھ اس لیے کیا تھا تاکہ لوگ کہیں کہ فلاں بہت سخی ہے اور یہ کہا جاچکا۔ اور پھر اﷲ کے راستے میں شہید ہونے والے کو لایا جائے گا اور اﷲ تعالیٰ اس سے فرمائیں گے: تمھیں کس وجہ سے قتل کیا گیا؟ وہ کہے گا: تُو نے اپنے راستہ میں جہاد کرنے کا حکم دیا تھا، اس وجہ سے میں نے کفار سے جنگ کی یہاں تک کہ مجھے قتل کردیا گیا۔ اﷲ تعالیٰ اس سے فرمائیں گے: تو غلط کہتا ہے۔ اور فرشتے بھی کہیں گے: تو غلط کہتا ہے۔ اﷲ تعالیٰ فرمائیں گے: تُو نے یہ سب کچھ اس لیے کیا تھا تاکہ یہ کہا جائے کہ فلاں بہت بہادر ہے اور یہ کہا جاچکا۔ پھر حضورﷺ نے میرے گھٹنوںپر ہاتھ مار کر فرمایا: اے ابو ہریرہ! اﷲ کی مخلوق میں یہی تین آدمی ہیں جن کے ذریعہ قیامت کے دن سب سے پہلے آگ کو بھڑکایا جائے گا۔ یہ حدیث حضرت ابو ہریرہ ؓ سے سن کر حضرت شُفَی حضرت معاویہؓکی خدمت میں گئے اور انھیں یہ حدیث سنائی۔ حضرت ابو عثمان کہتے ہیں کہ حضرت علاء بن ابی حکیم حضرت معاویہؓ کے تلوار بردار تھے۔ انھوں نے مجھے یہ واقعہ سنایا کہ ایک آدمی نے حضرت معاویہؓ کے پاس آکر حضرت ابو ہریرہ ؓ کی طرف سے یہ حدیث سنائی۔ اسے سن کر حضرت معاویہ ؓ نے فرمایا: جب ان تینوں کے ساتھ یہ کیا جائے گا تو باقی لوگوں کے ساتھ کیا ہوگا؟ پھر حضرت معاویہ ؓ نے رونا شروع کیا اور اتنا زیادہ روئے کہ ہمیں گمان ہونے لگا کہ شاید وہ ہلاک ہوجائیں گے۔ اور ہم نے کہا: یہ آدمی تو ہمارے پاس بہت خطرناک خبر لے کر آیا ہے۔ پھر حضرت معاویہؓ کو اِفاقہ ہوا اور انھوں نے اپنا چہرہ صاف کیا اور فرمایا: اﷲ اور اس کے رسول ﷺ نے سچ فرمایا ہے: