حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت عبداﷲ بن ثابت ؓ فرماتے ہیں: حضرت عمر بن خطّاب ؓ نے حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوکر عرض کیا: یارسول اﷲ! میرا اپنے ایک بھائی کے پاس سے گزر ہوا جو کہ قبیلہ بنو قریظہ میں سے ہے۔ اس نے مجھے تورات میں سے جامع باتیں لکھ کردی ہی۔ کیا میں انھیں آپ کے سامنے پیش کروں؟ حضرت عبدا ﷲ ؓ فرماتے ہیں: یہ سنتے ہی غصہ کی وجہ سے حضورﷺ کا چہرہ بدل گیا، تو میں نے کہا:(اے عمر!) کیا تم حضورﷺ کے چہرے پر غصہ کے آثار نہیں دیکھ رہے ہو؟ انھوں نے فوراً عرض کیا: ہم اﷲ کے ربّ ہونے پر، اسلام کے دین ہونے پر اور محمد ﷺ کے رسول ہونے پر راضی ہیں۔ اس پر حضورﷺ کا غصہ زائل ہوگیا اور فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے! اگر تم میں حضرت موسیٰ ؑ ہوتے اور تم مجھے چھوڑکر ان کا اِتباع کرلیتے تو تم گمراہ ہوجاتے۔ دوسری اُمتوں میں سے تم میرے حصّے میں آئے ہو اور دوسرے نبیوں میں سے میں تمہارے حصّے میں آیا ہوں۔1 حضرت میمون بن مہران کہتے ہیں کہ ایک آدمی حضرت عمر بن خطّابؓ کے پاس آیا اور اس نے کہا: اے امیرالمؤمنین! ہم نے جب مدائن شہر فتح کیا تو مجھے ایک کتاب ملی جس کی باتیں مجھے بہت پسند آئیں۔ حضرت عمر ؓ نے پوچھا: کیا اس کی باتیں اﷲ کی کتاب سے لی ہوئی ہیں؟ اس آدمی نے کہا: نہیں۔ حضرت عمر ؓ نے کوڑا منگا کر اسے مارنا شروع کردیا اور یہ آیتیں اسے پڑھ کر سنائیں: {الٓرٰ قف تِلْکَ اٰیٰتُ الْکِتٰبِ الْمُبِیْنِ آیت کا نشان اِنَّا اَنْزَلْنٰہُ قُرْئٰ نًا عَرَبِیًّا}سے لے کر {وَاِنْ کُنْتَ مِنْ قَبْلِہٖ لَمِنَ الْغٰـفِلِیْنَ آیت کا نشان}تک۔2 ترجمہ اسی باب کے شروع میں گزر چکا ہے۔ پھر حضرت عمر ؓ نے فرمایا: تم سے پہلے لوگ صرف اسی وجہ سے ہلاک ہوئے کہ وہ اپنے عُلمَا اور پادریوں کی کتابوں کی طرف متوجہ ہوگئے، اور انھوں نے تورات اور انجیل کو چھوڑ دیا، یہاں تک کہ یہ دونوں کتابیں بوسیدہ ہوگئیں اور دونوں میں جو علمِ الٰہی تھا وہ سب جاتا رہا۔3 حضرت حُریث بن ظُہیر کہتے ہیں کہ حضرت ابنِ مسعود ؓ نے فرمایا: اہلِ کتاب سے کچھ بھی نہ پوچھا کرو، کیوںکہ وہ خود گمراہ ہوچکے ہیں اس لیے تمھیں کبھی بھی ہدایت کی بات نہیں بتائیں گے، بلکہ ہوسکتا ہے کہ وہ حق بات بیان کریں اور تم اسے جھٹلا دو، اور وہ غلط بات بیان کریں اور تم اس کی تصدیق کردو۔4 عبدالرزاق کی روایت میں یہ بھی ہے کہ حضرت ابنِ مسعود ؓ نے فرمایا: اگر تم نے ان سے ضرور پوچھنا ہے تو پھر یہ دیکھو کہ جو اﷲ کی کتاب کے مطابق ہو وہ لے لو اور جو اس کے خلاف ہو اسے چھوڑ دو۔ حضرت ابنِ عباس ؓفرماتے ہیںکہ تم اہلِ کتاب سے کوئی بات کیسے پوچھتے ہو جب کہ تمہاری یہ کتاب جو اﷲ نے اپنے نبی کریم ﷺ پر نازل فرمائی ہے تمہارے سامنے موجود ہے۔ تمام کتابیں بہت زمانہ پہلے اﷲ کے پاس سے آئی ہیں اور یہ ابھی ابھی اﷲ کے ہاں سے آئی ہے، بالکل تروتازہ ہے، اس میں باہر کی کوئی چیز ملائی نہیں جاسکی۔ کیا اﷲ تعالیٰ نے تمھیں اپنی کتاب میں یہ نہیں بتایا کہ ان اہلِ