حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت ابنِ مسعود ؓ فرماتے ہیں: اے لوگو! علم اٹھنے سے پہلے علم حاصل کرلو۔ اور اس کے اٹھنے کی صورت یہ ہوگی کہ علم والے دنیا سے چلے جائیں گے۔ اور تم لوگ علم حاصل کرو، کیوںکہ تمھیں معلوم نہیں ہے کہ تمھیں اپنے علم کی کب ضرورت پڑجائے۔ اور علم حاصل کرو، لیکن علم میں مبالغہ اور غلو سے بچو، اور پرانا طرز اختیار کرو(جو صحابۂ کرام ؓمیںتھا)، کیوںکہ عن قریب ایسے لوگ آئیں گے جو اﷲ کی کتاب کو تو پڑھیں گے لیکن اسے اپنی پشت کے پیچھے پھینک دیں گے (اس پر عمل نہیں کریں گے)۔1 حضرت ابوالاحوص کہتے ہیں: حضرت عبداﷲؓنے فرمایا: آدمی عالم بن کر پیدا نہیں ہوتا، بلکہ علم تو سیکھنے سے آتا ہے۔ 2 حضرت عبد اللہ ؓفرماتے ہیں: تم عالم بنو یا علم سیکھنے والے بنو، ان دو کے علاوہ کچھ نہ بنو۔ اگر ایسا نہیں کرسکتے تو عُلَما سے محبت کرو، ان سے بغض نہ رکھو۔3 حضرت حسن کہتے ہیں: حضرت ابوالدرداء ؓ نے فرمایا:یا تو (سکھانے والے) عالم بنو یا طالب علم بنو یا عُلما سے محبت کرنے والے اور ان کا اِتباع کرنے والے بنو، (ان چار کے علاوہ) پانچویں قسم کے مت بنو ورنہ ہلاک ہوجاؤ گے۔ راوی حضرت حُمید کہتے ہیں: میں نے حضرت حسن سے پوچھا: پانچویں قسم سے کون مراد ہے؟ انھوں نے کہا:اپنی طرف سے دین میں نئی باتیں ایجاد کرنے والا۔4 حضرت ضحّاک کہتے ہیں کہ حضرت ابوالدرداء ؓ نے فرمایا: اے دِمَشْق والو! تم لوگ میرے دینی بھائی ہو، علاقے کے پڑوسی ہو اور دشمنوں کے خلاف میرے مددگار ہو، لیکن تم مجھ سے دوستی کیوں نہیں رکھتے حالاںکہ میرا خرچہ بھی تمہارے ذمہ نہیں ہے دوسروں پر ہے؟ میں دیکھ رہا ہوں کہ تمہارے عُلما جارہے ہیں اور تمہارے جاہل لوگ ان سے علم نہیں سیکھ رہے۔ اور میں دیکھ رہا ہوں کہ اللہ نے جس روز ی کی ذمہ داری لے رکھی ہے تم اس کے پیچھے پڑے ہوئے ہو اور اللہ نے تمھیں جن کاموں کا حکم دیا ہے انھیں چھوڑ رکھا ہے۔ غور سے سنو! کچھ لوگوں نے بڑی مضبوط عمارتیں بنائیں اور بہت مال جمع کیا اور بڑی دور کی اُمیدیں لگائیں، لیکن پھر ان کی عمارتیں گر کر قبرستان بن گئیںاور ان کی اُمیدیں دھوکہ ثابت ہوئیں اور ایسے لوگ خود ہی ہلاک ہوگئے۔ غور سے سنو! علم سیکھو اور سکھاؤ، کیوںکہ علم سیکھنے والا اور سکھانے والا دونوں اجر میں برابر ہیں۔ اگر یہ دونوں نہ ہوں تو پھر لوگوں میں کوئی خیر نہیں۔1 حضرت حسّانکہتے ہیں کہ حضرت ابوالدرداء ؓ نے دِمَشْق والوں سے فرمایا: کیا تم اس بات پر راضی ہوگئے کہ سالہا سال گندم کی روٹی پیٹ بھر کر کھاتے رہو؟ تمہاری مجلسوں میں اﷲ کا نام نہیں لیا جاتا۔ تمھیں کیا ہوگیا تمہارے عُلما جارہے ہیں، لیکن تمہارے جاہل علم حاصل نہیں کررہے؟ اگر تمہارے عُلما چاہتے تو ان کی تعداد میں اضافہ ہوسکتا تھا۔ اگر تمہارے جاہل علم کو تلاش کرتے تو وہ اسے ضرور پالیتے۔ نقصان دینے والی چیزوں کے بجائے اپنے فائدے والی چیزیں اختیار کرو۔ اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے! جو اُمّت بھی ہلاک ہوئی ہے اس کی ہلاکت کے دو ہی اسباب تھے: ایک تو وہ اپنی خواہشات پر چل رہے تھے اور دوسرے وہ