حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
والوں کو دشوار نظر آتی ہے وہ ان کے لیے بہت آسان ہوتی ہے۔ اور جن کاموں سے جاہل لوگ گھبراتے ہیں اور وحشت محسوس کرتے ہیں ان میں ان کا دل لگتا ہے۔ یہ لوگ اپنے بدن سے تو دنیامیں رہتے ہیں لیکن ان کی روحوں کا تعلق منظرِ اَعلیٰ یعنی آخرت سے ہوتا ہے۔ یہی لوگ اﷲ کی زمین پر اس کے خلیفہ ہیں اور اس کے دین کے داعی ہیں۔ ہائے! ہائے! مجھے ان لوگوں کو دیکھنے کا کتنا شوق ہے! میں اپنے لیے اور تمہارے لیے اﷲ سے اِستغفار کرتا ہوں، اب اگر تم چاہو تو جاسکتے ہو۔1 حضرت معاذ بن جبلؓ فرماتے ہیں: علم سیکھو کیوںکہ اﷲ کے لیے علم سیکھنا اﷲ سے ڈرنا ہے۔ علم کو تلاش کرنا عبادت ہے اور اس کا آپس میں مذاکرہ کرنا تسبیح (کا ثواب دلاتا) ہے اور(سمجھنے کے لیے) اس میں بحث کرنا جہاد ہے اور نہ جاننے والے کو سکھانا صدقہ ہے۔ اور جو لوگ علم کے اہل ہیں ان پر علم خرچ کرنا اﷲکے تقرب کا ذریعہ ہے، کیوںکہ علم کے ذریعہ سے حلال و حرام معلوم ہوتا ہے۔ اور علم جنت والوں کے لیے (جنت کے راستے کا)مینار ہے اور وحشت میں اُنس کا ذریعہ ہے۔ مسافری میں ساتھی، تنہائی میں بات کرنے والا، نفع و خوشی کے نقصان اور غم کے کاموں کو بتانے والا، دشمنوں کے خلاف ہتھیار اور دوستوں کے نزدیک انسان کی زینت کا ذریعہ ہے۔ اﷲ تعالیٰ اس کے ذریعے کچھ لوگوں کو بلند مرتبہ کرتے ہیں، اور ان کو خیر کے کاموں میں پیش رُو اور امام بناتے ہیں۔ ان کے طریقوں کو لوگ اختیار کرتے ہیں، اور ان کے کاموں میں ان کی اِتباع کرتے ہیں، اور ان کی رائے اور فیصلہ پر سب مطمئن ہوجاتے ہیں۔ فرشتے ان کی دوستی اور ان کے ساتھ رہنے کا شوق رکھتے ہیں، اور اپنے پَروں کو ان پر مَلتے ہیں اور ہر طرح کی مخلوق ان کے لیے دعائے مغفرت کرتی ہے، یہاں تک کہ سمندر کی مچھلیاں اور دوسرے جانور، اور خشکی کے درندے اور جانور بھی ان کے لیے دعائے مغفرت کرتے ہیں، کیوںکہ علم دلوں کو جہالت سے نکال کر زندگی بخشتا ہے اور اندھیرے میں نگاہ کو بصیرت عطاکرتا ہے۔ انسان علم کے ذریعہ سے بہترین لوگوں کے مرتبے کو اور دنیا و آخرت کے بلند درجوں کو پالیتا ہے۔ اس میں غور و فکر کرنے سے روزہ رکھنے کا اور اسے پڑھنے پڑھانے سے راتوں کو عبادت کرنے کا ثواب ملتا ہے۔ علم کی وجہ سے انسان صلہ رحمی کرتا ہے، اور حلال اور حرام کا فرق جانتا ہے۔ علم عمل کا امام ہے، عمل اس کے تابع ہے۔ خوش قسمت لوگوں کے دلوں میں علم کااِلہام ہوتا ہے اور بدقسمت لوگ علم سے محروم رہتے ہیں۔1 حضرت ہارون بن رِئاب کہتے ہیں کہ حضرت ابنِ مسعودؓ فرمایا کرتے تھے: تم صبح اِس حال میں کرو کہ یا تو(سکھانے والے)عالم ہو یا سیکھنے والے ہو، اس کے علاوہ کچھ اور نہ ہو، کیوں کہ اس کے علاوہ تو آدمی جاہل ہوتا ہے۔ اور جو آدمی علم حاصل کرنے کی حا لت میں صبح کرتا ہے، اس کے اس عمل کو پسندیدہ سمجھنے کی وجہ سے فرشتے اس کے لیے اپنے پَر کھول دیتے ہیں۔2 حضرت زید کہتے ہیں: حضرت عبداﷲؓنے فرمایا: تم اس حال میں صبح کرو کہ یا تو تم (سکھانے والے) عالم ہو یا سیکھنے والے ہو۔ اور ایسے آدمی نہ بنو جس کی اپنی کوئی رائے نہ ہو اور وہ ہر ایک کے پیچھے چل پڑے۔3