حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
زیادہ محفوظ رکھنے والا ہو۔ میں تمھیں جو بات کہہ رہا ہوں وہ یاد رکھنا۔ انسان تین قسم کے ہیں: ایک عالمِ ربّانی، دوسرا وہ علم حاصل کرنے والاجو نجات کے راستے پر چل رہاہے، تیسرے وہ کمینے اور رَذیل لوگ جو ہر شور مچانے والے کے پیچھے چل پڑتے ہیں، اور جدھر کی ہوا چلے اُدھر کو ہی رخ کرلیتے ہیں، نہ تو علم کے نور سے کچھ روشنی حاصل کی اور نہ کسی مضبوط مددگار کی پناہ حاصل کی۔ علم مال سے بہتر ہے۔ علم تمہاری حفاظت کرتا ہے اور مال کی حفاظت تمھیں کرنی پڑتی ہے۔ علم عمل کرنے سے بڑھتا ہے اور مال خرچ کرنے سے گھٹتا ہے۔ عالم کی محبت دین ہے جس کا اﷲ کے ہاں سے بدلہ ملے گا۔ علم کی وجہ سے عالم کی زندگی میں اس کی بات مانی جاتی ہے اور اس کے مرنے کے بعد اس کا اچھائی سے تذکرہ کیا جاتا ہے۔ جب مال چلا جاتا ہے تو مال کی کاریگری اور مال کی بنیاد پر چلنے والے کام بھی ختم ہوجاتے ہیں۔ مال کے خزانے جمع کرنے والے زندہ بھی ہوںتو بھی وہ (روح اور دل کے اعتبار سے) مردہ شمار ہوتے ہیں۔ اور عُلَما(مرنے کے بعد بھی) جب تک زمانہ رہے گا باقی رہیں گے(ان کا ذکر ِخیر ہوتا رہے گا)۔ ان کے جسم دنیا سے چلے جائیں گے، لیکن ان کی عظمت کے نقوش دلوں میں باقی رہیں گے۔ اور یہ بات غور سے سنواور سینے کی طرف اشارہ کرکے حضرت علیؓ نے فرمایا: اس جگہ ایک زبردست علم ہے۔ کاش! اس علم کو اٹھانے والے مجھے مل جاتے۔ اب یا تو ایسے لوگ ملتے ہیں جن کی سمجھ تو تیز ہے لیکن (تقویٰ اور طہارت کے نہ ہونے کی وجہ سے) ان پر اطمینان نہیں۔ یہ دین کے اسباب کو دنیا کے لیے استعمال کرتے ہیں اور قرآن میں اﷲ تعالیٰ نے جو دلائل بیان کیے ہیں ان سے قرآن کے خلاف ہی ثابت کرتے ہیں (کیوںکہ علم کانور انھیں حاصل نہیں ہے) اور اﷲکی نعمتوں کو اس کے بندوں کے خلاف استعمال کرتے ہیں۔ یاپھر ایسے لوگ ملتے ہیں جو اہلِ حق کے فرماں بردار تو ہیں، لیکن انھیں دین کے زندہ کرنے کی کوئی سمجھ نہیں ہے اور معمولی سا شبہ پیش آتے ہی ان کے دل میں شک پیدا ہوجاتا ہے۔ نہ اِس طرف طبیعت جمتی ہے اور نہ اُس طرف۔ یا پھر ایسے لوگ ملتے ہیں جو لذتوں میں پڑے ہوئے ہیں اور آسانی سے خواہشات کی بات مان لیتے ہیں۔ یا پھر ایسے لوگ ملتے ہیں جو مال جمع کرنے اور ذخیرہ کرنے کا ہی جذبہ رکھتے ہیں، اور یہ آخری دو قسم کے انسان دین کے داعی بھی نہیں ہیں (پہلے دو دین کے داعی تو تھے، لیکن ان میں اور خرابیاں تھیں) اور چرنے والے جانور ان دونوں کے زیادہ مشابہ ہیں۔ اور علم والوں کے مرنے سے علم بھی ختم ہو جائے گا، لیکن یہ بات بھی ہے کہ زمین کبھی بھی اﷲ کے ایسے بندوں سے خالی نہیں ہوتی جو اس لیے دلائل لے کر کھڑے ہوتے ہیں تاکہ اﷲ کے دلائل اور واضح اَحکام بے کار اور معطل نہ قرار دیے جائیں۔ ان بندوں کی تعداد چاہے بہت کم ہو، لیکن اﷲ کے ہاں ان کا درجہ سب سے بڑاہے۔ اور اﷲ کی حجتوں یعنی قرآنی آیات پر جو غلط اعتراضات کیے جاتے ہیں،ان کو اﷲ تعالیٰ ان بندوں کے ذریعے دور فرماتے ہیں، یہاں تک کہ وہ ان حجتوں کو اپنے جیسے بندوں تک پہنچا کر ان کے دلوں میں اتار دیتے ہیں اور کمالِ علم کی وجہ سے ہر اَمر کی حقیقت ان پر واضح ہوجاتی ہے۔ اور جس اَمر کی حقیقت عیش وعشرت