حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت صَفوان بن عَسَّال مُرادیؓ فرماتے ہیں: میں حضورﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ حضورﷺ اس وقت اپنی دھاری دار سرخ چادر پر تکیہ لگا کر بیٹھے ہوئے تھے۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اﷲ! میں علم حاصل کرنے آیاہوں۔ حضورﷺ نے فرمایا: خوش آمدید ہو طالب علم کو! طالب علم کو فرشتے اپنے پَروں سے گھیر لیتے ہیں اور پھر ایک دوسرے پر سوار ہوتے رہے ہیں یہاں تک کہ وہ آسمانِ دنیا تک پہنچ جاتے ہیں، اور وہ اس علم سے محبت کی وجہ سے ایسا کرتے ہیں جسے یہ طالبِ علم حاصل کررہا ہے۔1 حضرت قُبیَصہ بن مُخَارقؓ فرماتے ہیں: میں حضورﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ حضور ﷺ نے پوچھا: کیوں آئے ہو؟ میں نے عرض کیا: میری عمر زیادہ ہوگئی ہے، میری ہڈیاں کمزور ہوگئی ہیں یعنی میں بوڑھا ہوگیا ہوں۔ میں آپ کی خدمت میں اس لیے حاضر ہوا ہوں تاکہ آپ مجھے وہ چیز سکھائیں جس سے اﷲ تعالیٰ مجھے نفع دے۔ حضورﷺ نے فرمایا:تم جس پتھر، درخت اور ڈھیلے کے پاس سے گزرے ہو اس نے تمہارے لیے دعائے مغفرت کی ہے۔ اے قُبیَصہ! صبح کی نماز کے بعد تین دفعہ سُبْحَانَ اللّٰہِ الْعَظِیْمِ وَبِحَمْدِہٖ کہو،ا س سے تم اندھے پن، کوڑھی پن اور فالج سے محفوظ رہوگے۔ اے قُبَیصہ! یہ دعا بھی پڑھا کرو: اَللّٰھُمَّ إِنِّيْ أَسْأَلُکَ مِمَّا عِنْدَکَ، وَأَفِضْ عَلَيَّ مِنْ فَضْلِکَ، وَانْشُرْ عَلَيَّ مِنْ رَّحْمَتِکَ، وَأَنْزِلْ عَلَيَّ مِنْ بَرَکَتِکَ۔ اے اﷲ! میں ان نعمتوں میں سے مانگتا ہوں جو تیرے پاس ہیں اور اپنے فضل کی مجھ پر بارش کر اور اپنی رحمت مجھ پر پھیلادے اور اپنی برکت مجھ پر نازل کردے۔1 حضرت سَخْبرہ ؓفرماتے ہیں: حضورﷺ ایک مرتبہ بیان فرما رہے تھے آپ کے پاس سے دو آدمی گزرے۔ حضورﷺ نے ان سے فرمایا: تم دونوں بیٹھ جاؤ تم خیر پر ہو۔ جب حضور ﷺ کھڑے ہوئے اور صحابہؓسب حضورﷺ کے پاس سے اِدھر اُدھر چلے گئے، تو ان دونوں نے کھڑے ہو کر عرض کیا: یا رسول اﷲ! آپ نے ہم سے فرمایا تھا تم دونوں بیٹھ جاؤ تم خیر پر ہو، یہ صرف ہم دونوں کے لیے ہے یا تمام لوگوںکے لیے ہے؟ حضورﷺ نے فرمایا: جو بندہ بھی علم حاصل کرتا ہے تو یہ علم کا حاصل کرنا اس کے پچھلے تمام گناہوں کا کفارہ بن جاتا ہے۔2 حضرت ابو اُمامہ باہلیؓ فرماتے ہیں: حضورﷺ کے سامنے دو آدمیوں کا تذکرہ ہوا جن میں سے ایک عابد تھا اور دوسرا عالم۔ حضورﷺ نے فرمایا: عالم کو عابد پر ایسی فضیلت حاصل ہے جیسی مجھے تمہارے ادنیٰ آدمی پر۔ پھر حضورﷺ نے فرمایا: جو آدمی لوگوں کو خیر سکھاتا ہے اﷲ تعالیٰ اس پر رحمت بھیجتے ہیں، اور اﷲ کے فرشتے اور تمام آسمانوں والے یہاں تک کہ چیونٹیاں اپنے بِلوں میں اور مچھلیاں اس کے لیے دعائے رحمت کرتی ہیں۔1 دوسری روایت میں دو آدمیوں کا ذکر نہیں ہے، البتہ یہ ہے کہ حضورﷺ نے فرمایا: عالم کو عابد پر ایسی فضیلت حاصل ہے جیسی مجھے تمہارے ادنیٰ آدمی پر۔ پھر حضورﷺ نے یہ آیت پڑھی: {اِنَّمَا یَخْشَی اللّٰہَ مِنْ عِبَادِہِ الْعُلَمٰٓؤُ ا}2