حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
یہ جواب سن کر میںنے اٹھنے کا ارادہ کیا لیکن پھر خیال آیا کہ حضورﷺ کے وتر کے بارے میں بھی پوچھ لوں، تو میں نے کہا: اے اُمّ المؤمنین! آپ مجھے حضورﷺ کے وتر کے بارے میں بھی بتائیں۔ حضرت عائشہؓنے فرمایا: ہم حضورﷺ کے لیے مسواک اور وضو کا پانی تیا ر کرکے رکھ دیتے تھے، تو پھر رات کو جب اﷲ آپ کو اٹھاتے تو آپ مسواک کرکے وضو کرتے، پھر آٹھ رکعت پڑھتے اور ان میں صرف آٹھویں رکعت کے بعد بیٹھتے، اور بیٹھ کرذکر و دعا کرتے، اور سلام پھیرے بغیر کھڑے ہو جاتے اور نویں رکعت پڑھتے۔ اس کے بعد بیٹھ کر (التحیات میں) ذکر ودعا کرتے اور پھر اتنی آواز سے سلام پھیرتے جو ہمیں سنائی دیتا، پھر سلام کے بعد بیٹھ کر دو رکعت نماز پڑھتے۔ اس طرح اے میرے بیٹے! حضورﷺکی گیارہ رکعت ہوجاتیں۔ پھر جب حضورﷺکی عمر ذرا زیادہ ہوگئی اور آپ کا جسم بھاری ہوگیا، تو آپ سات رکعت پڑھ کر سلام پھیرتے اور پھر بیٹھ کر دو رکعت پڑھتے۔ اے میرے بیٹے! اس طرح یہ کل نو رکعت ہوجاتیں۔ حضورﷺ جب کوئی نمازشروع فرماتے تو آپ کو یہ پسند تھا کہ اسے پابندی سے پڑھیں، اس لیے اگر نیند کی زیادتی یا درد یا کسی بیماری کی وجہ سے آپ کا رات کا قیام رہ جاتا تو آپ دن میں بارہ رکعت پڑھتے۔ اور مجھے یہ معلوم نہیں ہے کہ حضورﷺنے کبھی ساری رات فجر تک قرآن پڑھا ہو یا رمضان کے علاوہ کسی مہینے کے سارے روزے رکھے ہوں۔ حضرت سعد کہتے ہیں کہ میں پھر حضر ت ابنِ عباسؓکی خدمت میں گیا اور انھیں حضرت عائشہؓکی ساری حدیث سنائی، تو انھوں نے فرمایا کہ حضرت عائشہؓنے ٹھیک فرمایا۔ اگر میرا ان کے ہاں آنا جانا ہوتا تو میں خود جاکر ان سے براہِ راست یہ حدیث سنتا۔1 حضرت ابنِ عباس ؓ فرماتے ہیں: جب سورۂ مزمل کا شروع کا حصہ نازل ہوا تو صحابۂ کرام ؓ رات کو اتنی نماز پڑھتے جتنی رمضان کے مہینے میں رات کو پڑھا کرتے تھے، اور اس سورت کے شروع کے حصے کے اور آخری حصہ کے نازل ہونے میں ایک سال کا وقفہ تھا۔2 حضرت یحییٰ بن سعید کہتے ہیں کہ حضرت ابو بکرؓرات کے شروع میں وتر پڑھ لیتے تھے، اور پھر جب رات کو تہجد کے لیے اٹھتے تو دو دو رکعت نماز پڑھتے۔3 حضرت اسلم کہتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطّاب ؓ جتنی دیر اﷲ تعالیٰ چاہتے رات کو نماز پڑھتے رہتے۔ جب آدھی رات ہوجاتی تو اپنے گھر والوں کو نماز کے لیے اٹھاتے اور فرماتے: نماز۔ اوریہ آیت پڑھتے: { وَاْمُرْ اَھْلَکَ بِالصَّلٰوۃِ }سے لے کر{ وَالْعَاقِبَۃُ لِلتَّقْوٰی آیت کا نشان} تک۔1 اور اپنے متعلقین کو (یعنی اہلِ خاندان کو یا مؤمنین کو) بھی نماز کا حکم کرتے رہیے اور خود بھی اس کے پابند رہیے۔ ہم آپ سے (اور دوسروں سے) معاش (کموانا) نہیں چاہتے۔ معاش تو آپ کو ہم دیں گے اور بہتر انجام تو پرہیز گاری ہی کا ہے۔2 حضرت حسن کہتے ہیں: حضرت عثمان بن ابی العاصؓ نے حضرت عمر بن خطاب ؓ (کے انتقال کے بعد ان) کی ایک بیوی سے شادی کی اور شادی کے موقع پر انھوں نے کہا: میں نے ان سے شادی مال اور اولاد کے شوق میں نہیں کی، بلکہ اس وجہ سے کی ہے کہ وہ مجھے حضرت عمرؓکی رات (کے معمولات) کے بارے میں بتائیں۔ چناںچہ شادی کے بعد ان سے پوچھا کہ حضرت عمرکی رات کی نماز کس