حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
طرح ہوتی تھی؟ انھوں نے کہا: وہ عِشا کی نماز پڑھا کرتے اور ہمیں اس بات کا حکم دیتے کہ ان کے سر کے پاس پانی کا برتن رکھ کر ڈھک دیں۔ (چناںچہ ہم ایسا کرتے) وہ رات کو اٹھتے، اور پانی میں ہاتھ ڈال کر اسے اپنے چہرے اور ہاتھوں پر پھیرتے، پھر اﷲ کا ذکر کرتے (پھر سو جاتے)۔ اس طرح بار بار اٹھتے اور اﷲ کا کچھ ذکر کرتے، یہاں تک کہ ان کی تہجد کی نماز کا وقت ہوجاتا۔ حضرت ابنِ بُریدہ(راوی) نے (حضرت حسنؓسے) پوچھا: آپ کو یہ واقعہ کس نے سنایا؟ انھوں نے کہا: حضرت عثمان بن ابی العاصؓ کی صاحب زادی نے۔ حضرت ابنِ بریدہ نے کہا: وہ تو قابلِ اعتماد ہیں۔3 حضرت سعید بن مسیّب کہتے ہیں: حضرت عمر بن خطّابؓآدھی رات کو نماز پڑھنا پسند کرتے۔4 حضرت نافع کہتے ہیں: حضرت ابنِ عمر ؓ رات کو کافی دیر تک نماز پڑھتے، پھر پوچھتے: اے نافع! کیا رات کا آخری حصہ آگیا؟ میں کہتا: نہیں۔ تو پھر نماز پڑھنے لگتے، پھر کہتے: اے نافع! کیا رات کا آخری حصہ آگیا؟ میں کہتا: جی ہاں۔ تو بیٹھ کر صبح صادق تک دعا واستغفار میں لگے رہتے۔1 حضرت محمدکہتے ہیں: حضرت ابنِ عمر ؓ جب بھی رات کو اٹھتے تو نماز شروع کردیتے۔2 حضرت ابو غالب کہتے ہیں: حضرت ابنِ عمر ؓمکہ میں ہمارے ہاں ٹھہرا کرتے اور رات کو تہجد پڑھا کرتے۔ ایک رات صبح صادق سے کچھ دیر پہلے مجھ سے فرمایا: اے ابو غالب! کیا تم کھڑے ہوکر نماز نہیں پڑھتے؟ کیا ہی اچھا ہو اگر تم تہائی قرآن پڑھ لو؟ میں نے کہا: صبح ہونے والی ہے میں اتنی دیر میں تہائی قرآن کیسے پڑھ سکتا ہوں؟ انھوں نے فرمایا: سورہ ٔاخلاص {قُلْ ھُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ }3 تہائی قرآن کے برابر ہے۔ 4 حضرت علقمہ بن قیس کہتے ہیں: میں حضرت نے ابنِ مسعودؓ کے ساتھ ایک رات گزاری۔ شروع رات میں وہ سو گئے پھر کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے، اور قرآن ترتیل سے ایسے ٹھہر ٹھہر کر پڑھ رہے تھے جیسے کہ محلّہ کی مسجد میں امام پڑھتا ہے اور گانے جیسی آواز نہ تھی، اور اتنی اونچی آواز سے پڑھ رہے تھے کہ آس پاس والے سن لیں اور آواز کو گلے میں گھما نہیں رہے تھے۔ جب صبح صادق میں اتنا وقت رہ گیا جتنا مغرب کی اذان سے لے کر نمازِ مغرب کے ختم ہونے تک کا ہوتا ہے تو پھر انھوں نے وتر پڑھے۔ 5 حضرت طارق بن شہاب کہتے ہیں کہ میں نے حضرت سلمانؓکے ہاں ایک رات یہ دیکھنے کے لیے گزاری کہ وہ رات کو عبادت میں کتنی محنت کرتے ہیں۔ تو یہی دیکھا کہ انھوں نے رات کے آخری حصے میں تہجد کی نماز پڑھی اور جیسا ان کے بارے میں گمان تھا ویسا نظر نہ آیا۔ آخر میں نے یہ بات خود ان سے ذکر کی تو فرمانے لگے کہ ان پانچ نمازوں کی پابند کرو، کیوںکہ یہ پانچ نمازیں ان چھوٹے موٹے زخموں(یعنی صغیرہ گناہوں) کو مٹادیتی ہیں بشرطیکہ کوئی جان لیوا زخم (یعنی گناہ کبیرہ)نہ ہو۔ جب لوگ عِشا کی نماز پڑھ لیتے ہیں تو تین حصوں میں تقسیم ہو جاتے ہیں: کچھ لوگ تو وہ ہیں جن کے لیے یہ رات وبال ہے رحمت نہیں، اور کچھ لوگ وہ ہیں جن کے لیے