حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
صحابہ بھی تھے۔ ہم نے حضرت قیس سے کہا:آپ (نماز پڑھانے کے لیے) آگے بڑھیں۔ انھوں نے کہا:میں ایسا کرنے کے لیے تیار نہیں ہوں۔ میں نے کہا: حضورﷺ نے فرمایا ہے: آدمی اپنے بستر کے اگلے حصہ کا، اپنی سواری کے اگلے حصے کا اور اپنے گھر میں امام بننے کا زیادہ حق دار ہے۔ چناںچہ انھوں نے اپنے ایک غلام کو حکم دیا، اس نے آگے بڑھ کر نماز پڑھائی۔3 حضرت علقمہکہتے ہیں کہ حضرت عبداﷲ بن مسعودؓ حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ کو ملنے ان کے گھر گئے وہاں نماز کا وقت آگیا۔ حضرت ابو موسیٰ نے کہا: اے ابو عبدالرحمن! آپ (نماز پڑھانے کے لیے) آگے بڑھیں ،کیوںکہ آپ کی عمر بھی زیادہ ہے اور علم بھی۔ حضرت ابنِ مسعود نے کہا: نہیں، آپ آگے بڑھیں ،کیوںکہ ہم آپ کے پاس آپ کے گھر میں اور آپ کی مسجد میں آئے ہیں، اس لیے آپ زیادہ حق دار ہیں۔ چناںچہ حضرت ابو موسیٰ آگے بڑھے اور انھوں نے اپنی جوتی اتاری اور نماز پڑھائی۔ جب انھوں نے سلام پھیرا تو حضرت ابنِ مسعود نے ان سے فرمایا کہ آپ نے جوتے کیوں اتارے؟ کیا آپ (حضرت موسیٰ ؑ کی طرح) مقدس وادی میں ہیں؟ 1 اور ’’طبرانی‘‘ کی ایک روایت میں یہ ہے کہ حضرت عبداﷲؓنے ان سے کہا: اے ابو موسیٰ! آپ جانتے ہی ہیں کہ یہ بات سنت میں سے ہے کہ گھر والا (نماز پڑھانے کے لیے)آگے بڑھے، لیکن حضرت ابو موسیٰؓ نے آگے بڑھنے سے انکار کردیا اور ان دونوں حضرات میں سے کسی ایک کے غلام نے آگے بڑھ کر نماز پڑھائی۔ حضرت قیس بن زُہیرؓ فرماتے ہیں: میں حضرت حنظلہ بن ربیع ؓ کے ساتھ حضرت فُرات بن حیانؓ کی مسجد میں گیا وہاں نماز کا وقت آگیا۔حضرت فراتؓ نے حضرت حنظلہ ؓ سے کہا:آپ (نماز پڑھانے کے لیے) آگے بڑھیں۔ حضرت حنظلہؓ نے کہا: میں آپ کے آگے کھڑا نہیں ہوسکتا ،کیوںکہ آپ عمر میں مجھ سے بڑے ہیں اور آپ نے ہجرت بھی مجھ سے پہلے کی تھی اور پھر مسجد بھی آپ کی اپنی ہے۔ حضرت فراتؓ نے کہا:میں نے حضورﷺکو آپ کے بارے میں ایک بات فرماتے ہوئے سنا تھا، (اس کے سننے کے بعد)میںکبھی آپ کے آگے نہیں ہوں گا۔ حضرت حنظلہؓنے کہا: غزوۂ طائف میں جس دن میں حضورﷺ کی خدمت میں گیا تھا اور آپ ﷺ نے مجھے جاسوس بنا کر بھیجا تھاکیاآپ اس دن وہاں موجود تھے؟ حضرت فراتؓ نے کہا:جی ہاں۔ پھر حضرت حنظلہ ؓ آگے بڑھے اور ان لوگوں کو نماز پڑھائی۔ اس کے بعد حضرت فراتؓ نے کہا:اے قبیلہ بنو عِجل والو! میں نے ان کو (امامت کے لیے) اس لیے آگے بڑھایا کیوںکہ حضورﷺ نے غزوۂ طائف کے دن ان کو جاسوس بنا کر طائف بھیجا تھا۔ واپس آکر انھوں نے حضورﷺ کو حالات بتائے تھے۔ حضورﷺ نے فرمایا تھا کہ تم سچ کہتے ہو، اب اپنے پڑاؤ پر واپس چلے جاؤ کیوںکہ آج تم جاگتے رہے ہو۔ جب حضرت حنظلہؓ وہاں سے چلے تو حضورﷺ نے ہم سے فرمایا: ان کی اور ان جیسے لوگوں کی اِقتدا کیا کرو۔1 حضر ت عبدالرحمن بن ابی لیلیٰؓ فرماتے ہیں: میں حضرت عمر بن خطّابؓ کے ساتھ مکہ مکرمہ گیا تو امیرِمکہ حضرت نافع بن علقمہؓ نے باہر