حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت ابنِ مسعودؓ فرماتے ہیں: جب حضورﷺ کا انتقال ہوگیا تو انصار نے کہا: ایک امیر ہم میں سے ہو اور ایک امیر تم مہاجرین میں سے ہو۔ حضرت عمرؓ انصار کے پاس گئے اور ان سے کہا: کیا آپ لوگوں کو معلوم نہیں ہے کہ حضورﷺ نے حضرت ابو بکرؓ کو حکم دیا تھا کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں؟ لہٰذا تم میں سے کس کا دل اس بات سے خوش ہوسکتا ہے کہ وہ آگے ہوکر حضرت ابو بکرکا امام بنے؟ تمام انصار نے کہا: ہم حضرت ابو بکر سے آگے بڑھ کر امام بننے سے اﷲ کی پناہ چاہتے ہیں۔1 حضرت علیؓ فرماتے ہیں کہ حضورﷺنے حضرت ابو بکرؓکو حکم دیا تھا کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں، اور میں وہاں موجود تھا غائب نہیں تھا اور بیمار بھی نہیں تھا۔ چناںچہ حضورﷺ نے جس آدمی کو ہمارے دین یعنی نماز کی امامت کے لیے پسند فرمایا اسی کو ہم نے اپنی دنیا کے لیے بھی پسند کرلیا۔2 حضرت ابو لیلیٰ کِندی کہتے ہیں کہ حضرت سلمانؓ بارہ تیرہ سواروں کے ساتھ آئے۔ یہ تمام سوار حضرت محمد ﷺ کے صحابہؓمیں سے تھے۔ جب نماز کا وقت آیا تو لوگوں نے کہا: اے ابو عبداﷲ!(نماز پڑھانے کے لیے) آگے بڑھیں۔ حضرت سلمانؓ نے فرمایا: ہم آپ لوگوں کے امام نہیں بنتے اور آپ لوگوں کی عورتوں سے نکاح نہیں کرتے، کیوںکہ اﷲ تعالیٰ نے ہمیں آپ کے ذریعہ ہدایت عطا فرمائی ہے۔ چناںچہ ان لوگوں میں سے ایک آدمی آگے بڑھا اور اس نے چار رکعت نماز پڑھائی۔ جب اس نے سلام پھیرا تو حضرت سلمان ؓ نے فرمایا: ہمیں چار رکعت کی ضرورت نہیں تھی۔ ہمیں چار کی آدھی یعنی دو رکعت نماز کافی تھی۔ ہم تو سفر میں ہیں، اس لیے ہمیں رخصت پر عمل کرنے کی زیادہ ضرورت ہے۔3 حضرت ابو قتادہ ؓ فرماتے ہیں کہ حضرت اُسید ؓ کے بیٹوں کے غلام حضرت ابو سعید نے کھانا تیار کیا، پھر انھوں نے حضرت ابو ذر، حضرت حذیفہ اور حضرت ابنِ مسعود ؓ کو کھانے کے لیے بلایا۔ یہ حضرات تشریف لے آئے۔ اتنے میں نماز کا وقت ہوگیا تو حضرت ابو ذرؓ نماز پڑھانے کے لیے آگے بڑھے تو ان سے حضرت حذیفہؓنے کہا: گھر کا مالک آپ کے پیچھے کھڑا ہے وہ امامت کا زیادہ حق دار ہے۔ حضرت ابو ذرؓ نے کہا:اے ابنِ مسعود! کیا بات اسی طرح ہے؟ انھوں نے کہا: جی ہاں۔ اس پر حضرت ابوذرؓ پیچھے آگئے۔ حضرت ابو سعید کہتے ہیں کہ حالاںکہ میں غلام تھا لیکن انھوں نے مجھے آگے کیا، آخر میں نے ان سب کی امامت کرائی۔1 حضرت نافعکہتے ہیں کہ مدینہ کے ایک کنارے میں حضرت عبداﷲ بن عمر ؓ کی زمین تھی، وہاں ایک مسجد میں نماز کھڑی ہونے لگی۔ مسجد کے امام ایک غلام تھے۔ حضرت ابنِ عمرنماز میں شریک ہونے کے لیے اس مسجد میں داخل ہوئے تو اس غلام نے ان سے کہا: آپ آگے تشریف لے چلیں اور نماز پڑھائیں۔ حضرت ابنِ عمرنے فرمایا: تم اپنی مسجد میں نماز پڑھانے کے زیادہ حق دار ہو۔ چناںچہ اس غلام نے نماز پڑھائی۔2 حضرت عبداﷲ حنظلہؓ فرماتے ہیںکہ ہم لوگ حضرت قیس بن سعد بن عُبادہؓ کے گھر میں تھے، ہمارے ساتھ نبی کریم ﷺ کے چند