حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
شخص کھلم کھلا منافق ہوتا وہ تو جماعت سے رہ جاتا تھا (ورنہ حضورﷺ کے زمانے میں عام منافق کو بھی جماعت چھوڑنے کی ہمت نہیں ہوتی تھی)۔ ورنہ جو شخص دو آدمیوں کے سہارے سے گھسٹتا ہوا جاسکتا تھا وہ بھی لاکر صف میں کھڑا کردیا جاتا تھا۔ دوسری روایت میں یہ ہے کہ ہم تو اپنا حال یہ دیکھتے تھے کہ جو شخص کھلم کھلا منافق ہوتا یا بیما ر ہوتا وہ تو جماعت سے رہ جاتا، ورنہ جو شخص دو آدمیوں کے سہارے سے چل سکتا تھا وہ بھی نماز میں آجاتا تھا۔ پھر حضرت ابنِ مسعودؓ نے فرمایا کہ حضورﷺ نے ہمیں ایسی سنتیں سکھائی ہیں جو سراسر ہدایت ہیں۔ ان سنتوں میں سے ایک سنت اس مسجد میں نماز پڑھنا بھی ہے جہاں اذان ہوتی ہو۔1 طیالسی کی روایت میں مزید یہ بھی ہے کہ حضرت ابنِ مسعود ؓ نے فرمایا کہ میں دیکھ رہا ہوں کہ تم میں سے ہر ایک نے اپنے گھر میں نماز کی ایک جگہ بنارکھی ہے جس میں وہ نماز پڑھ رہا ہے۔ اگر تم لوگ مسجدوں کو چھوڑ کر گھروں میں نماز پڑھنے لگ جاؤ گے تو تم اپنے نبیﷺ کی سنت کو چھوڑنے والے ہوجاؤ گے۔ حضرت معاذ بن جبل ؓ فرماتے ہیں کہ جو شخص یہ چاہے کہ وہ کل اﷲ کی بارگاہ میں امن کے ساتھ حاضر ہو وہ ان پانچوں نمازوں کو ایسی جگہ ادا کرے جہاں اذان ہوتی ہے۔ اس لیے کہ یہ کام ایسی سنتوں میں سے ہے جو سراسر ہدایت ہیں اور اسے تمہارے نبی کریم ﷺ نے سنت قرار دیا ہے۔ اور کوئی یہ نہ کہے کہ میرے گھر میں نماز کی جگہ ہے میںاس میں نماز پڑھا کروں گا، کیوںکہ اگر تم ایسا کرو گے تو تم اپنے نبی کی سنت کو چھوڑنے والے ہوجاؤ گے۔ اور اگر تم اپنے نبی کریم ﷺ کی سنت کو چھوڑدوگے تو گمراہ ہوجاؤ گے۔1 حضرت ابنِ عمرؓ فرماتے ہیں کہ ہم اگر کسی کو فجر اور عشا میں مسجد میں نہ پاتے تو اس کے بارے میں ہمیں بدگمانی ہوجاتی۔2 حضرت ابو بکر بن سلیمان بن اَبی حثمہ کہتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطّابؓ نے ایک دن حضرت سلیمان بن اَبی حثمہؓکو فجر کی نماز میں نہ پایا۔ پھر حضرت عمر ؓ بازار گئے، حضرت سلیمان ؓ کا گھر مسجد اور بازار کے درمیان تھا۔ حضرت عمر ؓ حضرت سلیمان کی والدہ حضرت شفاءؓ کے پاس سے گذرے تو ان سے فرمایا: آج صبح کی نماز میں میں نے سلیمان کو نہیں دیکھا۔ حضرت شفاءؓ نے کہا کہ وہ رات کو تہجد کی نماز پڑھتے رہے اس لیے صبح ان کی آنکھ لگ گئی۔ حضرت عمر ؓ نے فرمایا: فجر کی جماعت میں شریک ہونا مجھے ساری رات عبادت کرنے سے زیادہ محبوب ہے۔ 3 حضرت ابنِ ابی مُلیکہؓ فرماتے ہیں کہ قبیلہ بنو عدی بن کعب کی حضرت شفاءؓ رمضان میں حضرت عمرؓکی پاس آئیں تو حضرت عمرؓ نے اس سے پوچھا کہ کیا بات ہے آج میں نے صبح کی نماز میں (تمہارے خاوند) ابو حثمہ کو نہیں دیکھا؟ حضرت شفاءؓ نے کہا: آج رات انھوں نے اﷲ کی عبادت میں بہت زور لگایا جس کی وجہ سے وہ تھگ گئے اور سستی کی وجہ سے فجر کی نماز کے لیے مسجد نہ گئے گھر میں نماز پڑھ کر سو گئے۔ حضرت عمرؓ نے فرمایا: اﷲ کی قسم! ان کا صبح کی نماز میں شریک ہونا مجھے ساری رات عبادت میں زور لگانے سے زیادہ محبوب ہے۔1