حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بتاؤںجو خود حضور ﷺ نے کیا ہے؟ ہم نے کہا: جی ضرور بتائیں۔ حضرت معاویہ نے کہا: ایک مرتبہ صحابۂ کرامؓ نے حضور ﷺ کے ساتھ ظہر کی نماز پڑھی پھر مسجد میں بیٹھے رہے۔پھر حضور ﷺ ان کے پاس سے باہر تشریف لائے اور فرمایا: ابھی تک تم لوگ مسجد سے گئے نہیں؟ انھوں نے عرض کیا: جی نہیں۔ آپ نے فرمایا: چوںکہ تم نماز کا انتظار کررہے ہو، اس لیے کاش! تم دیکھ لیتے کہ تمہارے ربّ نے آسمان کا ایک دروازہ کھو لا اور پھر تمہاری وجہ سے فخر فرماتے ہوئے اپنے فرشتوں کو تمھیں بیٹھے ہوئے دکھایا۔2 حضرت انسؓفرماتے ہیں کہ ایک رات حضورﷺ نے عِشا کی نماز آدھی رات تک مؤخر فرمائی۔ پھر نماز پڑھانے کے بعد آپ ﷺ صحابہ کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: اور لوگ تو نماز پڑھ کر سوچکے ہیں، لیکن تم جب سے نماز کا انتظار کررہے ہو اس وقت سے تم نماز ہی میں شمار ہورہے ہو۔3 حضرت ابوہریرہؓکی روایت میں یہ ہے کہ حضورﷺ نے فرمایا: تم میں سے جو آدمی جب تک نماز کی وجہ سے مسجد میں رکا رہتا ہے اس وقت تک وہ نماز ہی میں شمار ہوتا ہے اور فرشتے اس کے لیے یہ دعا کرتے رہتے ہیں: اے اﷲ! اس کی مغفرت فرما۔ اے اﷲ! اس پر رحم فرما۔ اور یہ سلسلہ اس وقت تک جاری رہتا ہے جب تک وہ اپنی نماز کی جگہ سے کھڑا نہ ہوجائے یا اس کا وضو نہ ٹوٹ جائے۔1 ’’مسلم‘‘ اور ’’ابوداود‘‘ کی ایک روایت میں یہ ہے کہ حضورﷺ نے فرمایا: جب تک بندہ اپنی نماز کی جگہ میں بیٹھ کر اگلی نماز کا انتظار کرتا رہتا ہے اس وقت تک وہ نماز ہی میں شمار ہوتا ہے اور فرشتے اس کے لیے یہ دعا کرتے رہتے ہیں: اے اﷲ! اس کی مغفرت فرما۔ اے اﷲ! اس پر رحم فرما۔ اور یہ سلسلہ اس وقت تک جاری رہتا ہے جب تک وہ واپس نہ چلا جائے یا اس کا وضو نہ ٹوٹ جائے۔ کسی نے پوچھا کہ وضو ٹوٹ جانے کی کیا صورت ہے؟ آپ نے فرمایا: اس کی ہوا آواز کے ساتھ یا بغیر آواز کے خارج ہوجائے۔2 حضرت جابر بن عبداﷲؓ فرماتے ہیں کہ حضورﷺ نے فرمایا: کیا میں تمھیں وہ عمل نہ بتاؤں جن کی وجہ سے اﷲتعالیٰ غلطیوں کو مٹادیتے ہیں اور گناہوں کو ختم کردیتے ہیں؟ صحابہ ؓ نے عرض کیا: یا رسول اﷲ! ضرور بتائیں۔ آپﷺ نے فرمایا: ناگواریوں کے باوجود وضو پورا کرنا اور مسجد وں کی طرف قدم زیادہ اٹھانا اور ایک نماز کے بعد دوسری نماز کا انتظار کرنا، یہی ہے دشمن کی سرحد پر پہرہ دینا (یہاں دشمن سے مراد شیطان ہے)۔3 حضرت داود بن صالح کہتے ہیں کہ مجھ سے حضرت ابو سَلَمہ نے فرمایا: اے میرے بھتیجے! کیا تم جانتے ہو کہ آیت {اِصْبِرُوْا وَصَابِرُوْا وَرَابِطُوْا}4 خود صبر کرو اور مقابلہ میں صبر کرو اور مقابلہ کے لیے مستعد رہو۔ کس بارے میں نازل ہوئی ہے؟ میں نے کہا: نہیں۔ انھوں نے فرمایا کہ میں نے حضرت ابو ہریرہ ؓ کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ