حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہوں اور پھر نماز کی ہمت نہیں رہتی۔ 5 حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ ایک رات عشاء کے بعد حضورﷺ کے پاس آنے میں مجھے دیر ہوگئی۔ جب میں آپ کے پاس گئی تو آپ نے مجھ سے فرمایا: تم کہاں تھیں؟ میں نے کہا: آپ کے ایک صحابی مسجد میں قرآن پڑھ رہے تھے، میں اسے سن رہی تھی۔ میں نے اس جیسی آواز اور اس جیسی قرأت آپ کے کسی صحابی کی نہیں سنی۔ آپ اپنی جگہ سے اٹھے۔ آپ کے ساتھ میں بھی اٹھی اور جاکر آپ نے کچھ دیر وہ قرأت سنی، پھر میری طرف متوجہ ہوکر فرمایا: یہ حضرت ابوحذیفہ(ؓ) کے غلام سالم ہیں۔ تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے میری اُمّت میں اس جیسے آدمی بنائے۔1 حضرت مسروقکہتے ہیں کہ ہم لوگ ایک سفر میں حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ کے ساتھ تھے ہمیں ایک رات کھیتی والے باغ میں آگئی۔ چناںچہ ہم نے اس باغ میں قیام کیا۔ حضرت ابو موسیٰ رات کو کھڑے ہوکر نماز پڑھنے لگے۔ حضرت مسروق کہتے ہیں کہ ان کی آواز بہت دلکش اور قرأت بہت عمدہ تھی، اور جیسی آیت پرگزر تے اسی طرح کی دعا وغیرہ کرتے، پھر یہ دعا پڑھی: اے اللہ! تو تمام عیوب سے پاک ہے، اور تیری طرف سے ہی سلامتی ہے اور توہی امن دینے والا ہے، اور ایمان دار کو تو پسند کر تا ہے، اور تو ہی نگہبانی کر نے والا ہے اور تو نگہبانی کرنے والے کو پسند کر تا ہے، اور تو ہی سچا ہے اور تو سچے کو پسند کرتا ہے۔2 حضرت ابو عثمان نہدی کہتے ہیں کہ میں حضرت ابوہریرہؓ کا سات رات مہمان بنا تو وہ اور ان کا خادم اور ان کی بیوی تینوں باری باری رات کو عبادت کرتے تھے، اور اس کے لیے انھوں نے رات کے تین حصے کررکھے تھے۔ 3 حضرت عبد اللہ بن ابی بکرؓ فرماتے ہیں کہ حضرت ابوطلحہؓ اپنے ایک باغ میں (نفل) نماز پڑھ رہے تھے کہ اتنے میں ایک چڑیا اڑی اور وہ راستہ کی تلاش میں ادھر ادھر چکر لگانے لگی، لیکن اسے راستہ نہیں مل رہا تھا (کیوںکہ باغ بہت گھنا تھا)۔ یہ منظر انھیں پسند آیا اور وہ اسے کچھ دیر دیکھتے رہے۔ پھر انھیں اپنی نماز کا خیال آیا تو اب انھیں یہ یا د نہ رہا کہ وہ کتنی رکعت نماز پڑھ چکے ہیں، تو کہنے لگے کہ اس باغ کی وجہ سے یہ مصیبت پیش آئی ہے اور وہ فوراً حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اپنی نماز کاسارا قصہ سنا کر عرض کیا: یا رسول اللہ! (اس باغ کی وجہ سے یہ مصیبت پیش آئی اس لیے) یہ باغ اللہ کے نام پر صدقہ ہے، آپ اسے جہاں چاہیں خرچ فرمادیں۔1 حضرت عبداللہ بن ابی بکرؓفرماتے ہیں کہ ایک انصاری مدینہ کی وادی قُفْ میں اپنے ایک باغ میں نماز پڑھ رہے تھے۔ کھجوریں پکنے کا زمانہ اپنے شباب پر تھا اور خوشے کھجوروں کے بوجھ کی وجہ سے جھکے پڑے تھے۔ ان کی نگاہ ان خوشوں پر پڑی اور کھجوروں کی کثرت کی وجہ سے وہ اچھے معلوم ہوئے۔ پھر انھیں نماز کا خیال آیا تو یہ یاد نہ رہا کہ کتنی رکعت نماز پڑھ چکے ہیں، تو وہ کہنے لگے کہ اس باغ کی وجہ سے یہ مصیبت پیش آئی ہے۔ حضرت عثمان بن عفّان ؓ کا زمانۂ خلافت تھا۔ ان انصاری نے حضرت عثمانؓ کی خدمت میں حاضر