حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت عُبادہ بن صامتؓ فرماتے ہیں کہ انصارنے آپس میں کہا کہ کب تک حضور ﷺ کھجور کی ٹہنیوں (سے بنی ہوئی مسجد) میں نماز پڑھتے رہیں گے؟ اس پر انصار نے حضور ﷺ کے لیے بہت سے دینار جمع کیے، اور وہ لے کر حضورﷺ کی خدمت میں آئے، اور عرض کیا کہ ہم اس مسجد کو ٹھیک کرنا چاہتے ہیں اور اسے مزیّن بنانا چاہتے ہیں۔ حضورﷺ نے فرمایا: میں اپنے بھائی موسیٰ ؑ کے طرز سے ہٹنا نہیں چاہتا، میری مسجد کا چھپر ایسا ہو جیسا کہ حضرت موسیٰ ؑ کا تھا۔1 حضرت عُبادہ بن صامتؓ فرماتے ہیں کہ انصار نے بہت سا مال جمع کیا اور اسے لے کر حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: یا رسول اللہ! اس مال سے مسجد بنائیں اور اسے بہت زیب وزینت والی بنائیں، ہم کب تک کھجور کی ٹہنیوں کے نیچے نماز پڑھتے رہیں گے؟ حضور ﷺ نے فرمایا: میں اپنے بھائی موسیٰ ؑ کے طرز سے نہیں ہٹ سکتا، ایسا چھپر ہو جیسا موسی ؑ کا تھا۔ 2 حضرت حسنکہتے ہیں کہ حضرت موسیٰ ؑکا چھپر اتنا اونچا تھا کہ جب وہ اپنا ہاتھ اٹھاتے تو چھپر کو لگ جاتا تھا۔ حضرت ابنِ شہاب کہتے ہیں کہ حضورﷺ کے زمانے میں مسجد کے ستون کھجور کے تنے تھے، اور اس کی چھت کھجور کی ٹہنیوں اور پتوں کی تھی، اور چھت پر کوئی خاص مٹی بھی نہیں تھی۔ جب بارش ہوا کرتی تھی تو ساری مسجد کیچڑ سے بھر جاتی تھی اور آپ ﷺ کی مسجد تو بس چھپر جیسی ہی تھی۔3 ’’بخاری‘‘ میں لیلۃ القدر کی حدیث میں ہے کہ حضورﷺ فرماتے ہیں کہ مجھے خواب میں (لیلۃ القدر کی) یہ نشانی دکھائی گئی ہے کہ میں کیچڑ میں سجدہ کررہا ہوں۔ لہٰذا جس نے اﷲ کے رسول ﷺ کے ساتھ اعتکاف کیا تھا وہ اب پھر اعتکاف کرے۔ چناںچہ ہم نے دوبارہ اعتکاف شروع کردیا۔ اس وقت ہمیں آسمان میں بادل کا کوئی ٹکڑا نظر نہیں آرہا تھا، لیکن تھوڑی دیر کے بعد ایک بادل آیا اور بارش ہوئی اور اتنی ہوئی کہ مسجد کی چھت خوب ٹپکی۔ مسجد کی چھت کھجور کی ٹہنیوں کی تھی۔ اور نماز کھڑی ہوگئی تو میں نے دیکھا کہ حضورﷺ کیچڑ میں سجدہ کررہے ہیں یہاں تک کہ میں نے آپ ﷺ کی پیشانی پر کیچڑکا اثر دیکھا۔1 حضرت خالد بن معدان ؓ کہتے ہیں کہ حضرت عبداﷲ بن رواحہ اور حضرت ابو درداء ؓ کے پاس ایک بانس تھا جس سے وہ مسجد کی پیمایش کررہے تھے کہ اتنے میں حضورﷺ ان کے پاس باہر تشریف لائے اور ان سے فرمایا: تم دونوں کیا کررہے رہو؟ ان دونوں نے عرض کیا: ہم رسول اللہﷺ کی مسجد ملکِ شام کے طرز پر بنانا چاہتے ہیں اور اس کا جتنا خرچہ ہوگا وہ انصار پر تقسیم کردیا جائے گا۔ حضورﷺ نے فرمایا: یہ بانس مجھے دو۔ آپ ﷺ نے ان دونوں سے وہ بانس لیا پھر چل پڑے اور دروازے پر پہنچ کر آپ نے وہ بانس پھینک دیا اور فرمایا: ہر گز نہیں، (ملکِ شام کی طرح مسجد کی شان دار عمارت نہیں بنانی) بس گھاس پھوس اور چھوٹی چھوٹی لکڑیاں اور حضرت موسیٰ ؑ جیسا سائبان ہو، اور (موت کا) معاملہ اس سے بھی زیادہ قریب ہے۔ کسی نے پوچھا: حضرت موسیٰ ؑ کا سائبان کیساتھا؟ آپﷺ نے فرمایا: وہ جب کھڑے ہوتے تو ان کا سر چھت کو لگ جاتا۔2