حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کے گناہ اس کے اوپر لٹکا دیے جاتے ہیں اور وہ جب بھی سجدہ کرتا ہے تو اس سجدے کی وجہ سے اللہ تعالیٰ اس کی خطائیں مٹادیتے ہیں۔6 حضرت حذیفہ ؓ فرماتے ہیں کہ بندہ جب وضو کرتا ہے او راچھی طرح وضو کرتا ہے، پھر نماز کے لیے کھڑا ہوجاتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی طرف متوجہ ہوکر اس سے سر گوشی کرتے ہیں۔ اور جب تک بندہ دوسری طرف متوجہ نہ ہواور دائیں بائیں نہ دیکھے اس وقت تک اللہ تعالیٰ اس کی طرف متوجہ رہتے ہیں۔1 حضرت ابنِ عمرؓ فرماتے ہیں کہ نماز بہت بڑی نیکی ہے اور مجھے اس کی کوئی پروا نہیں کہ میرے ساتھ نماز میں کون شریک ہوا۔2 حضرت ابنِ عمرؓ فرماتے ہیں کہ جو بھی مسلمان کسی اونچی زمین میں جاکر یا پتھروں سے بنی ہوئی مسجد میں جاکر نماز پڑھتا ہے، تو زمین یہ کہتی ہے کہ اس مسلمان نے اللہ کی زمین پر اللہ کے لیے نماز پڑھی۔ (اے بندے!) جس دن تو اللہ سے ملاقات کرے گا اس دن میں تیرے حق میں گواہی دوں گی۔3 حضرت ابنِ عمروؓ فرماتے ہیں کہ حضرت آدم ؑ کی گردن میں پھوڑا نکل آیا۔ انھوںنے نماز پڑھی تو وہ پھوڑا نیچے اتر کر سینے پر آگیا۔ حضرت آدم ؑ نے پھر نماز پڑھی وہ کَوکھ میں آگیا۔ انھوں نے پھر نماز پڑھی تو وہ ٹخنے میں آگیا۔ انھوںنے پھر نماز پڑھی تو انگوٹھے میں آگیا۔ انھوں نے پھر نماز پڑھی تووہ چلاگیا۔ 4 حضرت ابنِ مسعود ؓ فرماتے ہیں کہ جب تک تم نماز میں ہوتے ہوبادشاہ کا دروازہ کھٹکھٹاتے ہو۔ اور جو بادشاہ کا دروازہ کھٹکھٹاتا ہے اس کے لیے دروازہ ضرور کھلتا ہے۔ 5 حضرت ابنِ مسعود ؓ فرماتے ہیں: اپنی ضرور تیں فرض نمازوں پر اُٹھا رکھو، یعنی فرض نمازوں کے بعد اپنی ضرورتیں اللہ سے مانگو۔6 حضرت ابنِ مسعود ؓ فرماتے ہیں: جب تک آدمی کبیرہ گناہوں سے بچتا رہے گا، اس وقت تک ایک نماز سے لے کر دوسری نماز تک کے درمیان جتنے گناہ کیے ہوں گے وہ سارے گناہ اگلی نماز سے معاف ہوجائیں گے۔1 حضرت ابنِ مسعود ؓ فرماتے ہیں کہ نمازیں بعد والے گناہوں کے لیے کفارہ ہوتی ہیں۔ حضرت آدم ؑ کے پاؤں کے انگوٹھے میں ایک پھوڑا نکل آیا تھا۔ پھر وہ پھوڑا چڑھ کرپاؤں کی جڑ یعنی ایڑی میں آگیا، پھر چڑھ کر گھٹنوں میں آگیا، پھر کوکھ میں آگیا، پھر چڑھ کر گردن کی جڑ میں آ گیا۔ پھر حضرت آدم ؑ نے کھڑے ہوکر نماز پڑھی تو وہ پھوڑا کندھوں سے نیچے آگیا۔ انھوں نے پھر نماز پڑھی تو وہ اتر کر ان کی کوکھ میں آگیا۔ پھر نماز پڑھی تو اتر کر گھٹنوں میں آگیا۔ پھر نماز پڑھی تو اتر کر قدموں میں آگیا۔ پھر نماز پڑھی تووہ پھوڑا ختم ہوگیا۔2 حضرت سلمان فارسیؓ فرماتے ہیں کہ بندہ جب نماز کے لیے کھڑا ہوتا ہے تو اس کی خطائیں اس کے سر پر رکھ دی جاتی ہیں۔ اورجب