حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تھے۔ اتنے میں مؤذن آیا توحضرت عثمان ؓ نے ایک برتن میں پانی منگوایا۔ میرا خیال یہ ہے کہ اس میں ایک مد (تقریبا ۱۴ چھٹانک)پانی آتا ہوگا۔ اس سے وضو کیا، پھر فرمایا کہ جیسا میں نے اب وضو کیا ہے حضورﷺ کو میں نے ایسا ہی وضو کرتے ہوئے دیکھا، پھر حضورﷺ نے فرمایا: جو میرے اس وضوجیسا وضو کرے گا، پھر کھڑے ہوکر ظہر کی نمازپڑھے گا تو اس کے ظہر اور فجر کے درمیان کے گناہ معاف کردیے جائیں گے۔ پھر وہ عصر کی نماز پڑھے گا تواس کے عصر اور ظہر کے درمیان کے گناہ معاف کردیے جائیں گے۔ پھر وہ مغرب کی نماز پڑھے گا تو مغرب اور عصر کے درمیان کے گناہ معاف کردیے جائیں گے۔ پھر وہ عشا کی نماز پڑھے گا تو عشا اور مغرب کے درمیان کے گناہ معاف کردیے جائیں گے۔ پھر وہ ساری رات بستر پر کروٹیں بدلتے ہوئے گزاردے گا۔ پھر وہ اٹھ کر وضو کرکے فجر کی نماز پڑھے گا تو اس کے فجر اور عشا کے درمیان کے گناہ معاف کردیے جائیں گے۔ یہی وہ نیکیاں ہیں جو گناہوں کو دور کردیتی ہیں۔ مجلس کے ساتھیوں نے پوچھا:اے عثمان! یہ تو حسنات ہوگئیں، تو باقیاتِ صالحات کیا ہوں گی؟ حضرت عثمان ؓ نے کہا: باقیاتِ صالحات یہ کلمات ہیں: لَا إِلٰـہَ إِلَّا اللّٰہُ وَسُبْحَانَ اللّٰہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَاللّٰہُ أَکْبَرُ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ إِلَّا بِاللّٰہِ۔1 حضرت ابوعثمان کہتے ہیں کہ میں حضرت سلمان ؓ کے ساتھ ایک درخت کے نیچے تھا۔ انھوں نے اس درخت کی ایک خشک ٹہنی پکڑکر اس کو حرکت دی جس سے اس کے پتے گرگئے۔ پھر مجھ سے کہنے لگے کہ ابوعثمان!تم نے مجھ سے یہ نہ پوچھا کہ میںنے اس طرح کیوں کیا؟ میں نے کہا: بتادیجیے کیوں کیا؟ انھوں نے کہا کہ میں ایک دفعہ نبی اکرم ﷺ کے ساتھ ایک درخت کے نیچے تھا۔ آپ ﷺنے بھی درخت کی ایک خشک ٹہنی پکڑ کر اسی طرح کیا تھا جس سے اس ٹہنی کے پتے جھڑگئے تھے۔ پھر حضورﷺنے ارشاد فرمایاتھا کہ سلمان! پوچھتے نہیں کہ میں نے اس طرح کیوں کیا؟ میں نے عرض کیا کہ بتادیجیے کیوں کیا؟ آپ نے ارشاد فرمایا تھا کہ جب مسلمان اچھی طرح سے وضوکرتا ہے، پھر پانچوں نمازیں پڑھتا ہے تو اس کی خطائیں اس سے ایسے ہی گرجاتی ہیںجیسے یہ پتے گرتے ہیں۔ پھرآپ نے یہ آیت پڑھی: { وَاَقِمِ الصَّلٰوۃَ طَرَفَیِ النَّھَارِ وَزُلَفًا مِّنَ اللَّیْلِط اِنَّ الْحَسَنٰتِ یُذْھِبْنَ السَّیِّاٰتِط ذٰلِکَ ذِکْرٰی لِلذّٰکِرِیْنَ آیت کا نشان}2 اور آپ نماز کی پابندی رکھیے دن کے دونوں سروں پر اور رات کے کچھ حصوں میں، بے شک نیک کام مٹادیتے ہیں برے کاموں کو، یہ بات ایک نصیحت ہے نصیحت ماننے والوں کے لیے۔ 1 حضرت عامر بن سعد بن ابی وقاص کہتے ہیں کہ میں نے حضرت سعد ؓ اور نبی کریم ﷺ کے چند صحابہ کو یہ واقعہ بیان کرتے ہوئے سنا کہ حضورﷺ کے زمانے میں دوبھائی تھے۔ ان میں سے ایک دوسرے سے افضل اور زیادہ نیک تھا۔ تو جو افضل تھا اس کا تو انتقال ہوگیا اور دوسرا ایک عرصہ تک زندہ رہا،پھر اس کا بھی انتقال ہوگیا۔ پھر کسی نے حضور ﷺ کے سامنے یہ کہا کہ پہلا بھائی دوسرے سے فضیلت اور نیکی میں زیادہ تھا۔ حضورﷺ نے فرمایا: کیا دوسرانماز نہیں پڑھتا تھا؟ صحابہ ؓ نے عرض کیا: یا رسول اللہ!