حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
فرمایا: اے ابوبکر! کیوں روتے ہو؟ انھوں نے عرض کیا: مجھے اس سورت نے رُلادیا ہے۔ حضورﷺنے ان سے فرمایا: اگر تم لوگ غلطیاں اور گناہ نہیں کرو گے (اور پھر استغفار نہیں کروگے) تاکہ اللہ تعالیٰ تمھیں بخش دے، تو پھر اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کوپیدا کریں گے جو غلطیاں اور گناہ کریں گے (اور استغفار کریں گے) پھر اللہ تعالیٰ انھیں معاف کردیں گے۔3 حضرت عمرؓ فرماتے ہیں کہ حضورﷺ نے مجھ سے فرمایا: اے عمر! تمہارا اس وقت کیا حال ہوگا جب تم چارہا تھ لمبی اور دوہاتھ چوڑی زمین (یعنی قبر) میں ہوگے، اور تم منکر نکیر کو دیکھو گے؟ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! منکر نکیر کون ہیں؟ حضورﷺ نے فرمایا: یہ قبر میں امتحان لینے والے (دوفرشتے) ہیں جو قبر کو اپنے دانتوں سے کُریدیںگے اور ان کے بال اتنے لمبے ہوں گے کہ وہ اپنے بالوں کو روندتے ہوئے آئیں گے۔ ان کی آواز ز وردار گرج کی طرح ہوگی اور ان کی آنکھیں اُچکنے والی بجلی کی طرح چمک رہی ہوںگی۔ ان دونوں کے پاس ایک اتنا بڑا ہتھوڑا ہوگا کہ سارے منیٰ والے مل کراسے نہ اٹھا سکیں۔ حضورﷺ کے ہاتھ میں ایک چھڑی تھی جسے آپ ہلارہے تھے، آپ نے اس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: لیکن ان دونوں کے لیے اسے اٹھانا میری اس چھڑی سے بھی زیادہ آسان ہوگا۔ وہ دونوں تمہارا امتحان لیں گے۔ اگر تم جواب نہ دے سکے یاتم لڑکھڑا گئے تو پھر وہ تمھیں وہ ہتھوڑا اس زور سے ماریں گے کہ تم راکھ بن جاؤگے۔ میں نے کہا: یا رسول اللہ! کیا اس وقت میں اپنی اِسی حالت پر ہوںگا؟ (یعنی اس وقت میرے ہوش وحواس ٹھیک ہوںگے) حضور ﷺ نے فرمایا: ہاں۔ میں نے کہا: پھر میں ان دونوں سے نمٹ لوںگا۔ 1 ایک روایت میں اس کے بعد یہ ہے کہ حضورﷺ نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس نے مجھے حق دے کر بھیجا ہے! مجھے حضرت جبرئیل ؑ نے بتایا ہے کہ وہ دونوں تمہارے پاس آئیں گے اور تم سے سوال کریںگے تو تم جواب میں کہوںگے: میراربّ اللہ ہے، تم بتاؤ تم دونوں کا ربّ کون ہے؟ اور (حضرت) محمد(ﷺ) میرے نبی ہیں، تم دونوں کے نبی کون ہیں؟ اور اسلام میرا دین ہے، تم دونوں کا دین کیا ہے؟ اس پر وہ دونوں کہیں گے: دیکھو کیا عجیب بات ہے! ہمیں پتا نہیں چل رہا ہے کہ ہمیں تمہارے پاس بھیجا گیا ہے یا تمھیں ہمارے پاس بھیجا گیا ہے۔2 حضرت ابو بحریہ کِندی کہتے ہیں کہ ایک دن حضرت عمر بن خطّابؓ باہر تشریف لائے تو دیکھا کہ ایک مجلس ہے جس میں حضرت عثمان بن عفانؓ بھی ہیں۔ حضرت عمرؓ نے فرمایا: تمہارے ساتھ ایک ایسا آدمی بیٹھا ہوا ہے کہ اگر اس کا ایمان کسی بڑے لشکر میں تقسیم کیاجائے تو ان سب کو کافی ہوجائے گا۔ اس سے حضرت عمرؓکی مراد حضرت عثمان بن عفانؓ تھے۔3 اور ’’صحابۂ کرامؓکی صفات کے بارے میں صحابۂ کرام ؓ کے اقوال‘‘ کے عنوان میں یہ گزر چکا ہے کہ جب حضرت ابنِ عمرؓ سے پوچھا گیا کہ کیا نبی کریمﷺ کے صحابہ ہنساکرتے تھے؟ انھوں نے فرمایا: ہاں، مگر ایمان ان کے دلوں میں پہاڑوں سے بھی بڑا تھا۔ اور’’مشقتیں اور تکلیفیں برداشت کرنے‘‘ کے عنوان میں یہ گزر چکا ہے کہ حضرت عمار ؓ کو مشرکین نے پکڑا اور اس وقت تک نہیں