حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
{وَذَکَرُوا اللّٰہَ کَثِیْرًا} اور انھوں نے (اپنے اشعار میں) کثرت سے اللہ کا ذکر کیا۔ حضورﷺ نے فرمایا: یہ صفت بھی تم میں موجود ہے۔ {وَانْتَصَرُوْا مِنْ بَعْدِ مَا ظُلِمُوْا} اور انھوں نے بعد اس کے کہ ان پر ظلم ہوچکا ہے اس کا بدلہ لیا۔ حضور ﷺ نے فرمایا: یہ صفت بھی تم میں ہے (لہٰذا یہ وعید تم مسلمان شُعَرا کے لیے نہیں ہے)1 حضرت عطاء بن سائب کہتے ہیں کہ سب سے پہلے دن جو میں نے حضرت عبد الرحمن بن ابی لیلیٰ ؓ کو دیکھا، اس کی صورت یہ ہوئی کہ میں نے دیکھا کہ ایک گدھے پر ایک بڑے میاں ایک جنازے کے پیچھے پیچھے جارہے ہیں، ان کے سر اور ڈاڑھی کے بال سفید ہیں۔ میں نے سنا کہ وہ کہہ رہے ہیں کہ مجھے فلاں بن فلاں صحابی نے بتایا کہ انھوں نے حضور ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جو اللہ سے ملنا پسند کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس سے ملنے کو پسند فرماتے ہیں، اور جو اللہ سے ملنے کو نا پسند کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس سے ملنے کو ناپسند کرتے ہیں۔ یہ سن کر سب لوگ رونے لگے۔ انھوں نے پوچھا کہ آپ لوگ کیوں رورہے ہیں؟ لوگوں نے کہا: ہم سب ہی (اللہ سے ملنے یعنی) موت کو ناپسند کرتے ہیں۔ انھوں نے فرمایا: حضورﷺ کے فرمان کا مطلب یہ نہیں ہے، بلکہ انسان کے مرنے کا وقت جب قریب آتا ہے تو اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: {فَاَمَّا اِنْ کَانَ مِنَ الْمُقَرَّبِیْنَآیت کا نشان فَرَوْحٌ وَّرَیْحَانٌلا وَّجَنَّۃُ نَعِیْمٍآیت کا نشان}2 پھر (جب قیامت واقع ہوگی تو) جوشخص مقربین میں سے ہوگا اس کے لیے تو راحت ہے، اور (فراغت کی) غذائیں ہیں اور آرام کی جنت ہے۔ تو جب اسے (فرشتوں کی طرف سے) ان نعمتوں کی بشارت دی جاتی ہے تو وہ انسان اللہ سے ملنے کو پسند کرنے لگ جاتا ہے اور اللہ تعالیٰ اس کی ملاقات کو اس سے زیادہ پسند کرنے لگ جاتے ہیں۔ اور اللہ تعالیٰ کا دوسرا فرمان یہ ہے: { وَاَمَّا اِنْ کَانَ مِنَ الْمُکَذِّبِیْنَ الضَّآلِّیْنَ آیت کا نشان فَنُزُلٌ مِّنْ حَمِیْمٍ آیت کا نشان وَّتَصْلِیَۃُ جَحِیْمٍ آیت کا نشان}3 اور جو شخص جھٹلانے والوں (اور) گمراہوں میں سے ہوگا تو کھولتے ہوئے پانی سے اس کی دعوت ہوگی اور دوزخ میں داخل ہونا ہوگا ۔ تو جب اسے ان تکلیفوںکی بشارت دی جاتی ہے تو وہ اللہ سے ملاقات کوناپسند کرنے لگ جاتا ہے اور اللہ تعالیٰ اس سے ملنے کو اس سے زیادہ ناپسند کرنے لگ جاتے ہیں۔1 حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ فرماتے ہیں کہ جب{ اِذَا زُلْزِلَتِ الْاَرْضُ زِلْزَالَھَا} نازل ہوئی 2 جب زمین اپنی سخت جنبش سے ہلائی جائے گی۔ تو اس وقت حضرت ابوبکر صدیقؓ وہاں (حضورﷺ کے پاس) بیٹھے ہوئے تھے، وہ یہ سورت سن کر رونے لگے۔ حضورﷺ نے