احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
طرف دیکھیں اگر سماعت نہیں جاتی ہے تو جنگ روس وجاپان کے روزانہ حالات سنیں اور اگر یہ مراد ہے کہ صرف اسلام سے آجکل جہاد اٹھ گیا ہے تو ترکی اور مقدونیا اور بلغاریا اور مرا کو کا نظارہ کریں کہ کیسی تلواریں کھچ رہی ہیں اور اگر یہ مراد ہے کہ ہم کو دوسرے ممالک سے کیا غرض۔ ہندوستان میں تو امن وامان ہے۔ جہاد کا کوئی نام بھی نہیں جانتا تو برٹش گورنمنٹ مسیح موعود ہے نہ کہ مرزا قادیانی۔ دوم… آپ ساری خدائی کے مسیح موعود اور امام الزمان نہیں ٹھہرتے کیونکہ گو ہندوستان میں جہاد نہ ہو مگر دیگر ممالک میں تو جاری ہے۔ سوم…ہندوستان کے چھ کروڑ مسلمانوں اور ۲۴؍کروڑ ہندوئوں میں سے ہرشخص دعویٰ کرسکتا ہے کہ چونکہ اب جہاد نہیں رہا اور میں اس زمانے میں پیدا ہوا ہوں پس میں مسیح موعود ہوں۔ دیکھئے ۳۰کروڑ مسیح موعود پیدا ہوگئے۔ چہارم…مرزا قادیانی نے جو چند سال قبل لوگوں کی موت کی پیشینگوئی کا طوفان برپا کیا اور آسمانی باپ سے التجا کرکے طاعون کو بلوایا تو کیا یہ جہاد نہ تھا؟ جہاد سے مراد تو قتل کردینا ہے خواہ تلوار سے قتل کیا جائے خواہ دوسرے آلے یعنی تیغ زبان اور سیف دعاء سے۔ اب دیکھئے مرزا قادیانی نے اپنے مرہنگ اور ایڈیکانگ جلاّد طاعون کے ہاتھوں لاکھوں آدمیوں کو قتل کیا۔ کیا یہ جہاد نہیں؟ پنجم…آپ جیسے صلح کل ہیں دنیا پر ظاہر ہے۔ اگر قابو چلے تو اپنے ایک ایک مخالف کو اسی طرح ذبح کریں جس طرح امیر کابل نے آپ کے کفارے افغانی دنبے (مُلّا عبداللطیف) کو ذبح کیا اور سب سے پہلے کابل ہی پر یورش اور جہاد کریں اور درحقیقت تلوار سے نہیں تو زبان سے کرچکے ہیں۔ یعنی پانی پی پی کر امیر کابل کو کوس چکے ہیں اور پیشینگوئی کرچکے ہیں کہ افغانی حکومت کا جلد خاتمہ ہوا جاتا ہے۔ تلوار کا وار تو آپ کر ہی چکے اگر چہ اس سے افغانیوں کا بال بھی ٹیڑھا نہ ہوا یہ جہاد نہیں تو کیا ہے؟ہاں خدائے تعالیٰ نے گنجے کو ناخن دئیے۔ آپ نے اب تک اپنا جہاد تو بند کیا ہے نہیں، اور دنیا سے جہاد بند کرارہے ہیں۔ ششم…صورت حال اور عملی کارروائیوں سے صاف ظاہر ہے کہ آپ اپنے ایک ایک مخالف ومنکر کے درپے آزار ہیں جب آپ کا کوئی مخالف قضاء الٰہی سے مرتا ہے تو منارے کے گنبد میں خوشی کے تان اڑاتے ہیں کہ میری مخالفت کی وجہ سے ہلاک ہوا۔ اس کے یہ معنی ہوئے کہ آپ نے اس کو ہلاک کیا نہ کہ قضاء الٰہی نے۔ یہ جہاد نہیں تو کیا ہے اور غور کیجئے تو یہ گویا خدائی دعوے ہیں پس اپنے کو مسیح موعود نہیں بلکہ خدائے قادرمطلق مشتہر کیجئے۔ واقعات اور مشاہدات صاف بتا رہے ہیں کہ آنحضرتa نے جہاد کے ختم ہوجانے کی جو پیشینگوئی فرمائی ہے ابھی اس کا زمانہ نہیں آیا یا پھر مسیح موعود کے آنے کا زمانہ کجا؟ ہندوستان میں جہاد کو بند ہوئے دو سو برس ہوگئے اور اس عرصہ میں اگر کہیں خونریزیاں