احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
رقم خوردبرد ربوہ کے بینک کی مالی حالت اس قدر دگرگوں اور مخدوش ہے کہ یہ بینک عملاً دیوالیہ ہوچکا ہے۔ کل سرمایہ تقریباً ۳۳لاکھ روپیہ ہے۔ اٹھارہ لاکھ کی رقم خورد برد کی جاچکی ہے۔ خلیفہ اور جماعت کے بڑھتے ہوئے غیرضروری اخراجات اس بات کے ضامن ہیں کہ یہ بینک بالکل دیوالیہ ہو جائے گا تو پھر امانت والوں کا کیا حال ہوگا۔ ان حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت پاکستان کا فرض ہے کہ یا تو اس جعلی بینک کو ختم کر دے یا خلیفہ صاحب کو مجبور کرے کہ اسی بینک کو چلانے کے لئے حکومت سے منظوری حاصل کرے۔ مخفی اخراجات جس طرح حکومت کو بعض اوقات مخفی طور پر اخراجات برداشت کرنے پڑتے ہیں اسی طرح یہاں بھی مخفی اخرجات کے لئے مد موجود ہے۔ خلیفہ صاحب خود فرماتے ہیں۔ ’’صرف ایک مدخاص ایسی ہے جس کے اخراجات مخفی ہوتے ہیں۔ مگر میں ان کے متعلق بھی بتادینا جاہتا ہوں کہ ان مخفی اخراجات کی مد میں سے جو بعض دفعہ جزرسانیوں اور ایسے ہی اور اخراجات پر جو ہر شخص کو بتائے نہیں جاسکتے خرچ ہوئے ہیں۔‘‘ (الفضل مورخہ ۲۱؍جولائی ۱۹۳۷ء) مد سے خاطر مدارات میں مناسب سمجھتا ہوں کہ مخفی اخراجات کی حقیقت کو معزز قارئین کے سامنے ظاہر کر دوں۔ مخفی اخراجات وہ اخراجات ہیں جو الیکشنوں، رشوتوں اور سیاسی گٹھ جوڑ پر خرچ کئے جاتے ہیں۔ قادیان میں اسی خاص مد سے چوہدری فتح محمد سیال کا الیکشن لڑا گیا۔ تقریباً ایک لاکھ روپے سے زائد خرچ کیاگیا۔ گردونواح کے بدمعاشوں کو شراب اور روپیہ دے کر اپنے ساتھ ملایا گیا۔ یاد رہے کہ شراب پلانے کے لئے جگہ کا انتخاب لنگر خانہ اور مہمان خانہ میں کیا گیا اور ان کی ہر طریق سے خاطر ومدارات کر کے ان کی حمایت اور تائید حاصل کی گئی۔ باوجود اس قدر خرچ کرنے کے بھی پہلا الیکشن ہار گئے۔ اسی طرح خلیفہ ربوہ اپنے مخالف حریف کو قتل کرنے کے لئے اسی مد سے بے دریغ روپیہ خرچ کرتے ہیں۔ بعدازاں اس قاتل کو بچانے کے لئے پانی کی طرح روپیہ بہا دیتے ہیںَ ریاست ربوہ سے دربدر کرنے کی سکیمیں اسی طرح اس مد سے جس سے مخفی اخراجات چلائے جاتے ہیں کسی ہنگامی وقت میں