احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
خونچکاں واقعات جنم لیتے ہیں۔ سینکڑوں آبگینے خلافت کے دین بسیرے کی شکایت کرتے ہیںَ ہزاروں افراد کو معاشی وسماجی طور پر قتل کرنے کی داستانیں سامنے آتی ہیں۔مگر ہمارے حکام بھی عوام کی طرح ایسے گراں گوش ثابت ہوئے ہیں کہ فخرالدین ملتانی، محمد امین پٹھان کا اس نام نہاد مذہب کی قربان گاہ پر بھینٹ چڑھادیا جانا بھی انہیں بیدار نہیں کر سکا۔ یہ فتنہ قادیان میں پھولتا پھلتا رہا اور تھاٹ پولیس کی جاسوسی ہزاروں لوگوں کے بدترین منظم سوشل بائیکاٹ اور مزید قاتلانہ حملوں پر منتج ہوتی رہی۔ روم جلتا رہا اور پوپ بانسری بجاتا رہا۔ جب جوروجفا اور ظلم وستم اپنی انتہاء کو جا پہنچا اور بزدل مرید اپنی اخلاص نما بے وقوفی میں مگن ہوکر مہر بلب ہوگئے تو خدا کا عذاب اس بستی پر نازل ہوا جس کے ایک مظلوم نے جناب باری سے یوں دعا کی تھی۔ اس زمین پر آگ اور پتھر برسنے چاہئیں۔ برق گرنی چاہئے اولے برسنے چاہئیں۔ (مباہلہ) ملک تقسیم ہوا تو خیال تھا۔ شاید ظلم کا یہ باب بند ہو جائے گا۔ مگر فرعونی قوت کے نشے میں سرشار ’’ارتر‘‘ نے ربوہ کی ملعون بستی کو آباد کر کے اپنے سنگین جرائم کو دو آتشہ بلکہ سہ آتشہ کر دیا اور حکومت کھلی آنکھوں سے اس سرزمین بے آئین میں اپنی بے بسی کا تماشا دیکھتی رہی اور خود ربوہ کے مکین یہ کہتے رہے کہ حکومت کا قانون یہاں بے بس اور بے کس ہی نہیں لاوارث اور یتیم ہے۔ آخر خدائی قہر کی دوسری تجلی نازل ہوئی اور آتش بیان سامری گیارہ سال تک ’’لایموت فیہا ولایحیی‘‘ کی عبرتناک تصور بنے ہوئے چارپائی پر ایڑیاں رگڑتا رہا۔ مگر خاندان نبوت کے گداگر افراد جنہیں چندوں اور نذرانوں کی چاٹ پڑ چکی تھی اس حالت میں بھی اس کی ’’نمائش‘‘ سے باز نہ آئے اور حضور کی زیارت کے نام پر نذرانہ کے حصول کے لئے اس کی ناگفتہ بہ حالت لوگوں کو دکھاتے رہے۔ ڈوئی کی طرح کرسی پر بیٹھا کر ادھر ادھر رکھا جاتا تھا اور اس کی ٹانگیں بید لرزاں کا نظارہ پیش کرتی تھیں۔ آخر اس ڈرامہ کا ڈراپ سین ہوا اور لوگوں کو نقلی بہشتی مقبرہ کے ٹکٹ جاری کرنے والا ابرہہ کا یہ ہاتھی جس نے لوگوں کے دلوں سے کعبہ کی عظمت کو گرانے کی کوشش کی تھی۔ ربوہ کی کلر اور شور زمین میں اپنی تمام حسرتوں کو سینے میں لئے دفن ہوا۔ تو باپ کے بعد بیٹا گدی نشین ہوا۔ جسے اس سٹیج پر لانے کے لئے کبھی ہوالناصر لکھنے کی تلقین کی گئی۔ کبھی اسے نااہل ہونے کے باوجود مختلف تنظیموں کا صدر بنایا گیا۔ شومئی قسمت سے الیکشن کا سوانگ رچایا گیا تو بیٹا جی مہاراج چاروں شانے چت گرتے ہوئے نظر آئے تو الیکشن کے نتائج پر خط تنسیخ کھینچ کر اسے اپنے گلے