احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
کامیاب ہو جائے اور ملک وقوم مزید پریشانیوں سے دوچار ہو جائے۔ بہرحال اختصار کے ساتھ عرض ہے کہ اس کتابچہ میں حکومت کی آسانی کے لئے معلومات کا وہ تمام مواد مختلف ابواب کی صورت میں علی الترتیب پیش کیاگیا ہے اور یہ ربوائی پوپ کی ذہنیت کی پوری پوری عکسی تصویر ہے۔ ان تمام واقعات کی روشنی میں یہ ثابت شدہ امر ہے کہ ربوہ کا پوپ مذہب کے پردے میں حکومت پر قبضہ کرنے کا شدت سے خواہشمند ہے۔ ربوہ کا سٹیٹ بینک ان تمام اداروں کو چلانے کے لئے خرچ اخراجات کا ذمہ دار ہے۔ جیسا کہ اس کتاب میں نشاندہی کی گئی ہے۔ بینک کی مدد سے ملک میں افراتفری اور خون خرابہ کرنے کے لئے بے دریغ روپیہ مہیا کیا جاتا ہے۔ اس پر بس نہیں بلکہ دوسری حکومتوں سے گٹھ جوڑ، حکومت وقت کے خلاف پراپیگنڈہ، گورنمنٹ کے خلاف خفیہ مضامین، اخباروں کو روپیہ تقسیم کرنا وغیرہ وغیرہ! شہید گنج کے موقع پر کس طرح خون کی ہولی کھیلی گئی اور خصوصاً مسلمانوں میں آپس میں نفاق ڈالنا وغیرہ۔ یہ سب کچھ اس بینک کی مرہون منت ہے۔ اس بینک کے طفیل بے شمار کارہائے نمایاں اپنی بالادستی کو قائم رکھنے کے لئے کئے جاتے ہیں۔ انصاف کا تقاضا تو یہ ہے کہ ان حالات میں ربوہ کے سٹیٹ بینک کو جو حکومت کے متوازی چل رہا ہے فی الفور اپنے قبضہ میں لے کر حسابات کی پڑتال کرے اور اس طرح تمام روپیہ حکومت کی تحویل میں رہے۔ اس سے یقینا آئے دن کی مشکلات کا خاتمہ ہوجائے گا ؎ نہ رہے گا بانس نہ بجے گی بانسری مزید برآں جیسا کہ حکومت کے گشتی مراسلہ سے ظاہر ہے کہ خفیہ راز تک چرائے جاتے ہیں تو پھر یہ کیسے ممکن ہو سکتا ہے کہ Security Press جہاں حکومت کی کرنسی چھپتی ہے اس منفعت بخش ادارہ پر ہاتھ صاف نہ کیا ہو۔ قصہ مختصر کہ اس مذہبی جماعت کے پوپ کے پاس کروڑوں روپیہ کا سرمایہ کہاں سے آیا اور بیشتر روپیہ بیرونی بینکوں میں منتقل ہوتا رہا ہے۔ حکومت پاکستان کو اچھی طرح سے چھان پھٹک کرنی چاہئے اور پوری طرح چوکنا اور خبردار رہنے کی ضرورت ہے۔ حکومت پاکستان کی توجہ اس طرف بھی مبذول کرنا ضروری سمجھتا ہوں کہ ربوہ کے پوپ نے اپنی حکمت عملی سے ربوہ کو ایک علیحدہ سٹیٹ کا درجہ دیا ہوا ہے تاکہ وہ ہر قسم کی سازشیں کر سکیں اور حکومت کلی طور پر ان کے حال سے بے خبر رہے۔ اسی طرح وہاں کے مکینوں کو قانونی شکنجے میں جکڑ رکھا ہے تاکہ اگر ان کی من مانی کارروائیوں میں عوام مخل ہوئے تو ہم فوراً مکینوں سے بے