احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
ہوگئے۔ خاکسار گورنمنٹ کو بھی اس سلسلہ میں باقاعدہ باخبر کرتا رہا مگر آج تک ہمارے شنوائی نہیں ہوئی۔ خلیفہ وقت کے حکم سے جماعت نے ہمیں ایک کمرے میں بند کر دیا ہے اور ہم موت کے دن پورے کر رہے ہیں۔ ۲… قادیان میں سکنی زمین صدر انجمن احمدیہ لوگوں کو فروخت کرتی تھی مگر وہ خریداروں کے نام رجسٹر نہیں کروائی جاتی تھی۔ جیسا کہ ربوہ میں رجسٹر نہیں کروائی جاتی۔ سرکاری کاغذات میں یہ زمین اصل مالکان کے نام رہتی ہے۔ حالانکہ وہ اسے فروخت کر کے لاکھوں روپیہ وصول کر کے ہضم کرچکے ہوتے ہیں۔ اس ہوشیاری پر پردہ ڈالنے کے لئے خلیفہ نے مہاجرین قادیان سے کہا کہ آپ لوگ قادیان کی زمین کا کلیم نہ دیں۔ کیونکہ قادیان مقدس سرزمین ہے اور ہم جلد واپس جانے والے ہیں۔ اس طرح ان عقیدت کے ماروں کو دو دفعہ لوٹا گیا۔ ایک دفعہ تو پیسے لے لئے اور زمین ان کے نام نہ کروائی اور دوسری دفعہ جب وہ لٹ پٹ کر آئے تو کلیم دینے سے منع کر دیا اور جنہوں نے کلیم داخل کروادئیے ان کا بائیکاٹ کیاگیا اور انسانیت سوز سزائیں دی گئیں اور خلیفہ کے گماشتوں نے کروڑوں روپے کے ناجائز اور بوگس کلیم داخل کروا کر بیکس مہاجرین کی جائیدادوں پر قبضہ کر لیا۔ میری حکومت سے دردمندانہ اپیل ہے کہ وہ ناجائز اور بوگس کلیموں کی تحقیقات کے لئے سپیشل ٹربیونل مقرر کرے۔ میں اس سلسلہ میں حکومت کو دستاویزی ثبوت فراہم کرنے کے لئے تیار ہوں اور کئی جعلی کلیم داخل کرنے والے احمدیوں کے نام اور ان کے کلیموں کے نمبر تک مہیا کرنے کا پابند ہوں اور اگر میں ان الزامات کو ثابت نہ کر سکوں تو ہر سزا اٹھانے کو تیار ہوں۔ خاکسار نے صمدانی عدالت میں بھی اس فرقہ کے بعض رازوں سے پردہ اٹھایا تھا۔ جس کے بعد مجھے ہر طرح سے دھمکانے کی کوشش کی گئی۔ آخرمیں میں اپیل کرتا ہوں کہ جلد از جلد اس سلسلہ میں کارروائی کر کے بیکس مہاجرین کی آبادی کا سامان کیا جائے۔ نوٹ… یہ حکومت کے اندر ایک ایسی حکومت ہے کہ جس کو گورنمنٹ چیلنج نہیں کر سکتی۔ خلیفہ ربوہ میں بیٹھ کر ہندوؤں کی جائیداد کی الاٹمنٹ کرتے رہے ہیں اور اس کا ثبوت میرے پاس موجود ہے۔ خاکسار: امیرالدین قادیانی سابق درویش سیمنٹ بلڈنگ تھارٹن روڈ لاہور