احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
چھوٹے امورمیں جھگڑوں پر ضائع ہورہا ہے اور یہی وجہ ہے کہ ان سے دشمن کے مقابلہ کی طاقت سلب ہو رہی ہے۔ اسی لئے میری ہمیشہ یہ کوشش رہی ہے کہ ہماری جماعت کی توجہ زیادہ تر اعدائے اسلام کے لئے وقف رہے اور اب بھی اگر میاں صاحب کی توجہ صرف مجھ تک محدود رہتی تو میں ان باتوں کا جواب کبھی نہ دیتا۔ مگر انہوں نے چونکہ اپنی بریت کے لئے مسیح موعود کو بدنام کرنا چاہا ہے۔ بلکہ حضرت محمد مصطفیﷺ کی ذات والاصفات پر بھی حملہ کیا ہے۔ اس لئے مجھے مجبوراً قلم اٹھانا پڑا۔ مجھے وہ جو چاہیں کہہ لیں مجھے کوئی دعویٰ معصومیت کا نہیں۔ ایک گنہگار انسان ہوں اور خدا کے رحم کا امیدوار۔ مورخہ ۹؍دسمبر ۱۹۳۸ء خاکسار: محمد علی، امیر جماعت احمدیہ لاہور قادیانی خلیفہ کا مزید کمال میاں امیرالدین صاحب کی نشاندہی میاں امیرالدین قادیان میں سکونت رکھتے تھے۔ تقسیم ملک سے قبل آپ آسام بغرض کاروباری سلسلہ تشریف لے گئے۔ وہاں جا کر ان کا اچھا خاصا کاروبار رہا۔ جیسا کہ ٹیکس کی ادائیگی سے ظاہر ہے۔ چونکہ آپ کا تعلق قادیانی جماعت سے تھا۔ ان کے اصولوں کے مطابق آپ باقاعدگی سے چندہ ادا کیا کرتے تھے۔ ان چندوں کے علاوہ جماعت کی طرف سے کسی قسم کی اپیل کی جاتی آپ اس میں بڑھ چڑھ کر نمایاں حصہ لیتے۔ حال ہی میں جب مسجد چندہ لاہور اپیل کی تو آپ نے اس میں بھی ۱۱۰۰روپے کی کثیر رقم سے معاونت فرمائی۔ آپ نے وصیت بھی کی ہوئی ہے۔ بلکہ اپنی فرم کی کل ملکیت ایک لاکھ روپیہ کی وصیت بالمقطہ کر ڈالی اور وصیت اخبار الفضل میں طبع شدہ ہے۔ آپ صاحب حیثیت آدمی تھے اور ہیں۔ آپ کی قادیان میں کافی جائیداد تھی۔ اغلباً چوہدری سرظفر اﷲ سے خرید کی تھی۔ اندریں حالات میاں صاحب موصوف قادیانی جماعت کی دھاندلیوں سے اچھی طرح روشناس ہیں۔ آپ نے صمدانی عدالت میں بھی اس جماعت کے بعض رازوں سے پردہ اٹھایا تھا۔ کافی عرصہ سے حکومت پاکستان کو باربار نشاندہی کرکے توجہ دلارہے ہیں کہ وہ ناجائز اور بوگس کلیموں کی تحقیقات کے لئے سپیشل ٹربیونل مقرر کرے اور میں اس سلسلہ میں حکومت کو دستاویزی ثبوت فراہم کرنے کے لئے تیار ہوں۔ بلکہ جعلی کلیم داخل کرنے والے قادیانیوں کے