احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
میرے پیارے بھائیو! آپ نے اپنے تمام ریزولیوشنز کی بناء اس بات پر رکھی ہے کہ میں نے خلیفہ وقت کے مقابل جماعت میں اپنے اثر ورسوخ کا دعویٰ کیا ہے اور یہ کہ اس اثر ورسوخ سے کام لے کر میں خلیفہ کو گرا دینے کا مدعی ہوں۔ لیکن میں آپ سے نہایت ادب سے یہ دریافت کرنے کی اجازت چاہتا ہوں کہ کیا آپ نے ریزولیوشنز پاس کرنے سے قبل میرے اس دعویٰ کو میرے خطوط میں خود پڑھ لیا تھا یا میرے وہ الفاظ جن میں میرا یہ دعویٰ صراحۃً مذکور ہو سن لئے تھے۔ اگر نہیں اور یقینا نہیں تو پھر آپ ہی خدا کے خوف کو مدنظر رکھتے ہوئے بتلائیں کہ اپنے ایک بھائی کے خلاف اتنا خطرناک قدم اٹھانے میں اﷲتعالیٰ اور تمام منصف مزاج لوگوں کے نزدیک آپ کس طرح حق بجانب ہوسکتے ہیں؟ اگر آپ کہیں کہ خلیفہ وقت کے اعلان میں اس عاجز کی طرف یہ دعویٰ منسوب کیاگیا تھا۔ اس لئے آپ لوگوں نے اسے صحیح تسلیم کر لیا تو میں نہایت ادب سے عرض کروں گا کہ اپنے ایک بھائی کو منافق، مرتد، بدباطن، فتنہ پرداز، ابلیس، بے شرم وغیرہ کے خطابات عنایت کرنے میں یہ عذر قطعاً قابل سماعت نہیں ہوسکتا۔ کیونکہ خلیفہ خدا نہیں آخر وہ بھی انسان ہے جس کی طرف گو عمداً غلط بیانی منسوب نہ کی جائے۔ لیکن اس سے غلطی نسیان وسہو وغیرہ کے وقوع میں آنے کا تو ہر وقت احتمال موجود ہے۔ پس مذہباً اور اخلاقاً یہ فرض تھا کہ آپ مکمل تحقیق کے ذریعہ علیٰ وجہ البصیرت ہونے سے قبل بالکل خاموش رہتے اور میرے اصل الفاظ کے شائع کرنے کا مطالبہ کرتے اور ساتھ ہی مجھ سے بھی حقیقت دریافت کرتے۔ اس کے بعد آپ کا حق تھا کہ اخلاق کی حدود کے اندر رہتے ہوئے جو قدم آپ چاہتے اٹھاتے۔ میرے مؤمن بھائیو! ایمان کے ثمرات میں سے ایک یہ بھی ثمرہ ہے کہ اس نعمت عظمیٰ کو حاصل کر لینے والا انسان حق گوئی، حق بینی، حق فہمی میں کسی شخصیت کے دباؤ کے نیچے نہیں آتا۔ خواہ وہ کتنی عظیم الشان ہی کیوں نہ ہو۔ بلکہ وہ ’’لا یخافون لومۃ لائم‘‘ کامصداق ہوتا ہے۔ پس آج میں اپنے اس اشتہار کے ذریعہ آپ کی خدمت میں اس ایمان کا واسطہ دے کر جو خدا کے مرسل حضرت مسیح موعود کے ذریعہ آپ لوگوں کو ملا ہے عرض کرتا ہوں کہ میرے اصل الفاظ کو دکھلانے کا مطالبہ کریں۔ جن میں میں نے اثر ورسوخ اور اس کی بناء پر خلیفہ کو گرانے کا دعویٰ کیا ہے اور اگر وہ نہ دکھا سکیں اور یقینا نہیں دکھا سکیں گے تو آپ خود ہی فیصلہ کر لیں کہ مجھ پر کس قدر ظلم کیاگیا ہے اور ان تمام گالیوں کی ذمہ داری کس پر آتی ہے جو تمام اکناف عالم سے مجھے دی گئی ہیں یا دی جائیں گی۔ خصوصاً ایسی حالت میں جب کہ انہیں علم بھی دے دیا گیا ہے کہ اس عاجز کے تینوں خطوط نہ صرف یہ کہ وہ اس دعویٰ سے خالی ہیں۔ بلکہ اس کے برعکس ان میں اس حقیقت کا کھلے الفاظ میں اظہار