احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
عطاء فرمائے۔ (الناصح المشفق عبدالرحمان مصری، مورخہ ۱۴؍جون ۱۹۳۷ء) نقل خط نمبر:۳ بسم اﷲ الرحمن الرحیم۰ نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم! سیدنا۰ السلام علیکم ورحمۃ اﷲ وبرکاتہ دو عریضے میں جناب کی خدمت میں قبل ازیں ارسال کر چکا ہوں۔ ان کے بعد مزید غورکرنے میں اس نتیجہ پر پہنچا ہوں کہ اس معاملہ میں مجھے نرمی نہیں دکھانی چاہئے۔ کیونکہ اس معاملہ میں نرمی سلسلہ کے ساتھ اور مسیح موعود کی ذات اور حضور کی اولاد کے ساتھ خیانت ہے۔ مسیح موعود کے بے شمار احسانات کے نیچے ہم دبے ہوئے ہیں۔ میرا نفس مجھے باربار ملامت کر رہا ہے کہ کیا ان احسانات کا یہی بدلہ ہے کہ ان کی اولاد کو ایک بدی میں مبتلا دیکھ کر اس میں سے انہیں نکالنے کے لئے کوئی کوشش نہ کی جائے۔ سلسلہ کے ساتھ بھی خیانت ہے اور وہ اس لئے کہ سلسلہ کے افراد اندر ہی اندر آپ کی یہ حالت دیکھ کر اس میں سے انہیں نکالنے کے لئے کوئی کوشش نہ کی جائے۔ سلسلہ کے ساتھ بھی خیانت ہے اور وہ اس لئے کہ سلسلہ کے افراد اندر ہی اندر آپ کی یہ حالت دیکھ کر دہریہ ہوتے چلے جارہے ہیں اور ہم اعلانیہ ان کو اس سے روک نہیں سکتے۔ یہ بدی ابھی اتنی سرعت کے ساتھ سرایت کر رہی ہے کہ دیکھ کر حیرت (ہوتی ہے) اور حالت یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ اب اس بدی کو بدی ہی نہیں سمجھاجاتا اس رو کو اس وقت نہ روکا جائے تو خدا جانے کتنی نسلوں تک یہ وبا اس طرح پھیلتی چلی جاوے گی اور کب اس کا خاتمہ ہو گا۔ اگر ہم علماء خاموش رہیں تو یقینا خدا کے حضور جواب دہ ہوں گے۔ میں عرض کرتاہوں کہ ’’اخذتہ القریۃ بالاثم‘‘ کی حالت آپ پر نہ آئے۔ آپ ایک گناہ کا ارتکاب کر رہے ہیں اور گناہ سے توبہ کرنے میں عزت ہے۔ بے عزتی نہیں۔ پس اگر آپ توبہ کے لئے تیار ہوں تو توبہ کی جو اہم شرائط تمام صوفیاء نے لکھی ہیں اس پر عمل شروع ہو جانا چاہئے اور وہ یہ کہ اس بدی کا ماحول بدلا جائے اور اس کو عملی جامہ پہنانے کے لئے مندرجہ ذیل باتوں پر عمل ضروری ہے۔ ۱… آپ کے پاس محرم عورتوں کے سوائے بالعموم عورتیں نہ جائیں۔ ۲… تمام غیرمحرم عورتیں آپ سے پردہ کریں اور یہ آپ ان سے حکماً کروائیں۔ یہ ایک شریعت کا حکم ہے۔ جس کی پیروی کو بالکل نظر انداز کیا ہوا ہے اور قطع نظر اس کے اس حالت کے ویسے بھی آپ پر بحیثیت خلیفہ ہونے کے یہ فرض ہے کہ آپ شریعت کے احکام کو نافذ کریں۔